Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناروے: مشغلے کی تلاش جو 15 سو سال قدیم خزانے کی دریافت کا باعث بنی

ناروے کے ایک ساحل سے صدیوں پرانے زیورات ملے۔ فوٹو: اے پی
ناروے سے تعلق رکھنے والا ایک شخص کو کسی مشغلے کی تلاش تھی اور یہی جستجو صدیوں پرانے خزانے کی دریافت کا سبب بن گئی۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق 51 سالہ ایرلین بور کو ان کے ڈاکٹر نے کوئی مشغلہ اپنانے کا مشورہ دیا بجائے اس کے کہ وہ گھر میں صوفے پر بیٹھے رہیں۔
ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے ایرلین نے ایک میٹل ڈیٹیکٹر یعنی کسی بھی دھات کا کھوج لگانے والا آلہ خریدا اور پہاڑوں میں نکل گئے۔
اسی سلسلے میں ایک دن انہوں نے ناروے کے جنوب مغربی شہر ستاوینجر کے قریب واقع جزیرے ’رینسوئے‘ کا رخ کیا اور اپنے ساتھ میٹل ڈیٹیکٹر بھی لے گئے۔
جزیرے پر گھومتے پھرتے ان کے میٹل ڈیٹیکٹر نے کسی دھات کی موجودگی کا اشارہ دیا۔ پہلے تو ایرلین کا خیال تھا کہ شاید چاکلیٹ کے سکے ریت میں دھنسے ہوئے ہیں جن کی موجودگی پر ڈیٹیکٹر نے الرٹ بھیجا ہے لیکن کھوج لگانے پر معلوم ہوا کہ یہاں سونے کے زیورات دفن ہیں جو شاید کسی نے 15 سو سال قبل زیب تن کی ہو گی۔
یونیورسٹی آف سٹاوانگر میں آرکیالوجی میوزیم کے ڈائریکٹر اولے میڈسن کا کہنا ہے کہ ایک ہی وقت میں اتنی مقدار میں سونے کی دریافت انتہائی غیرمعمولی ہے۔
یونیورسٹی کے خیال میں سونے کے زیورات کا وزن ایک سو گرام سے زیادہ ہے۔
ناروے کے قانون کے تحت 1537 سے پہلے کی اشیا اور 1650 سے پہلے کے سکے ریاست کی ملکیت ہیں اور انہیں حکومت کے حوالے کرنا چاہیے۔

زیورات آرکیالوجی میوزیم میں رکھے جائیں گے۔ (فوٹو: اے پی)

آرکیالوجی میوزیم کے پروفیسر ہیکن ریرسن کا کہنا ہے کہ سونے کے لاکٹ 500 صدی عیسوی کے ہیں جب یورپ بشمول ناروے میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا سلسلہ جاری تھا۔
پروفیسر کا کہنا ہے کہ یہ زیورات انتہائی ماہر لیبر نے بنائے ہیں جسے معاشرے کے طاقتور افراد پہنتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 19 ویں صدی سے ناروے میں کسی قسم کی اہم دریافت نہیں ہوئی اور موجودہ دریافت انتہائی غیرمعمولی ہے۔
اسی قسم کے زیورات ناروے کے علاوہ سویڈن اور ڈینمارک میں بھی ملی ہے۔
یہ زیورات دارالحکومت اوسلو سے 300 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع سٹاوانگر کے آرکیالوجی میوزیم میں رکھے جائیں گے۔

شیئر: