Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں معذوروں کے حقوق، خلاف ورزی پر سزائیں کیا ہیں؟

دیگر لوگوں کی طرح معذوروں کو مساویانہ مواقع مہیا کیے جائیں (فوٹو: ٹوئٹر )
سعودی عرب میں معذوروں کے حقوق کے قانون کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں جسے ام القری سرکاری گزٹ نے شائع کیا ہے۔
قانون میں کہا گیا کہ معذوروں کے ساتھ ناروا سلوک قابل سزا جرم ہے۔ اس پر پانچ لاکھ ریال تک جرمانہ اور دو برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ 
معذوروں کے حقوق کے قانون نے نگراں ادارے کو اس بات کا پابند بنایا گیا کہ وہ متعلقہ اداروں کے تعاون سے معذوروں کا ڈیٹا تیار کرے جس سے ضرورت پڑنے پر رجوع  کرنے کے ساتھ اس کی مدد سے معذوروں کے لیے خدمات کا معیار بلند کیا جاسکے۔ 
معذوروں کے حقوق کے قانون کا مقصد صحت مند انسانوں کی طرح معذوروں کے حقوق کا تحفط اور حقوق کے حصول کو یقینی بنانا ہے۔ 
قانون میں معذوروں کے حوالے سے بنیادی ضوابط  دیے گئے ہیں۔ ان کے تحت سب لوگوں پر پابندی ہے کہ وہ معذوری کی وجہ سے  کسی بھی شخص کے ساتھ امتیازی رویہ نہ اختیار کریں۔
دیگر لوگوں کی طرح معذوروں کو مساویانہ مواقع مہیا کیے جائیں۔ 
قانون کی مختلف دفعات میں مختلف حوالوں سے معذوروں کے حقوق بیان کیے گئے ہیں۔ دفعہ 9 میں کہا گیا کہ صحت خدمات کا حصول معذوروں کا حق ہے۔ 
دفعہ 10 کے مطابق معذوروں کو کسی امتیاز کے بغیر روزگار اور ملازمت کا حق حاصل ہے۔ 

معذوروں کے ساتھ کسی بھی ناروا سلوک پر سزاوں کا تعین کیا گیا ہے (فوٹو: اخبار 24)

قانون میں چھ دفعات ایسی شامل ہیں جن میں معذوروں کے سماجی و اقتصادی حقوق مقرر کیے گئے ہیں۔ 
8 دفعات میں معذوروں کے ساتھ کسی بھی قسم کے ناروا سلوک پر سزاوں کا تعین کیا گیا ہے۔
معذور کے ساتھ جسمانی یا ذہنی یا مادی تشدد یا لاپروائی یا حقوق سے محرومی، بدسلوکی،  استحصال، تضحیک یا بھیس بدلنے پر سزائیں مقررکی گئی ہیں جس میں دو برس تک قید یا پانچ لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے دونوں  میں سے کسی ایک سزا پر بھی اکتفا کیا جاسکتا ہے۔ 

شیئر: