Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کا انڈیا میں وزارت سرمایہ کاری کا دفتر کھولنے پر غور

سرمایہ کاری خالد الفالح نے سعودی انڈین سرمایہ کاری فورم سے خطاب کیا ہے (فو ٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب انڈیا کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے انڈیا میں سرمایہ کاری کی وزارت کا ایک دفتر کھولنے پر غور کر رہا ہے۔
اس بات کا اعلان سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے پیر کو انڈیا میں سعودی انڈین سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
عرب نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ’ سعودی عرب جلد ہی ایک وفد انڈیا بھیجے گا تاکہ اس طرح کے دفتر کھولنے کی فزیبلٹی کا مطالعہ کیا جاسکے‘۔
خالد الفالح نے کہا کہ ’ میں آج عہد کروں گا کہ ہم سرمایہ کاری کی سہولت کے لیے انڈیا میں ایک دفتر کھولیں گے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ میں عہد کرتا ہوں کہ اگلے چند ہفتوں کے اندر ہم گجرات کے گفٹ سٹی میں ایک وفد بھیجیں گے تاکہ ہم دیکھیں کہ ہمیں اپنی سرمایہ کاری کی وزارت کے لیے ایک دفتر کہاں قائم کرنا چاہیے چاہے وہ ممبئی، دہلی ہو یا خود گفٹ سٹی میں‘۔
خالد الفالح نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے نیشنل وینچر کیپیٹل فنڈ اور انڈیا کے درمیان وی سی ماحولیاتی نظام کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک معاہدے کی تشکیل کے امکان پر بھی غور کیا۔
سعودی وزیر سرمایہ کاری نے مزید کہا کہ ’ اگلے چند ہفتوں میں ہم اپنے قومی وینچر کیپیٹل فنڈ اور انڈیا میں ان کے ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ معاہدہ کریں گے تاکہ وینچر کیپیٹل اور ایسے سٹارٹ اپس کو فنڈ فراہم کیا جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ مملکت میں اقتصادی تنوع کی کوششوں کی بدولت سعودی عرب اور انڈیا کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں پچھلے کچھ سالوں میں ترقی ہوئی ہے‘۔
خالد الفالح نے کہا کہ ’ یہ انگیجمنٹ ہزاروں سالوں سے جاری ہے لیکن یقینی طور پر حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان سرکاری اور نجی دونوں سطحوں پر تیزی سے انگیجمنٹ ہوئی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں سعودی عرب اور انڈیا میں بہت سی چیزوں سے نوازا گیا ہے۔ ہمارے پاس بہترین چیزوں میں سے ایک دنیا کے دو سب سے زیادہ بصیرت والے رہنما ہیں۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور انڈین وزیر اعظم نریندر مودی اور جب وہ بات کرتے ہیں تو آپ انہیں دس قدم آگے دیکھ سکتے تھے‘۔
خالد الفالح نے مزید کہا کہ’  انڈیا، مشرق وسطیٰ اور یورپ کے درمیان ایک نئی اقتصادی راہداری کی تعمیر کے لیے جو مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں اس سے تمام فریقین کو کافی فائدہ پہنچے گا‘۔
سعودی وزیر نے کہا کہ ’ میں وزیر اعظم (نریندر مودی)، ولی عہد شہزادہ (محمد بن سلمان) اور اقتصادی راہداری کا آغاز کرنے والے دیگر عالمی رہنماؤں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں، یہ ایک تاریخی لمحہ ہونے والا ہے‘۔

فورم نے 47 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کرنے میں بھی سہولت فراہم کی (فوٹو: ٹوئٹر)

خالد الفالح نے انڈین کاروباری مالکان سے سعودی عرب آنے اور وہاں کاروبار کرنے کی بھی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ’ مملکت کاروبار کرنے کے لیے سب سے زیادہ قابل رسائی جگہوں میں سے ایک ہے‘۔
انہوں نے مملکت کے 500 ملین ڈالر مالیت کے میگا سٹی  پروجیکٹ کی بھی تعریف کی۔
سعودی وزیر نے کہا کہ ’  انڈین کمپنیاں پہلےہی نیوم ماسٹر کنٹریکٹر کی سطح پر سرگرم ہیں جس میں لارسن اور ٹوبرو بھی شامل ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ ابھرتی ہوئی کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز میں سے ایک، جو کہ کم مدار والی سیٹلائٹ ہے، جس کا آغاز سنیل متل کے بھارت انٹرپرائزز نے کیا ہے، پہلے ہی نیوم کی شراکت دار ہے‘۔
اس فورم نے 47 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کرنے میں بھی سہولت فراہم کی جس میں نجی اور سرکاری اداروں کے درمیان معاہدے بھی شامل ہیں۔

شیئر: