Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیبیا: تباہ کن سیلاب سے ہلاکتیں ساڑھے 5 ہزار، ’تعداد تین گنا بڑھ سکتی ہے‘

لیبیا کی وزارت داخلہ نے کہا ہے اب تک 10 ہزار سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
لیبیا میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد پانچ ہزار 500 ہوگئی ہے جب کہ سب سے زیادہ متاثرہ شہر درنہ میں ہزاروں افراد کو اجتماعی قبروں میں دفنا دیا گیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ سرچ ٹیمیں سیلاب سے تباہ کھنڈرات میں متاثرین کی لاشوں کو تلاش کر رہے ہیں۔
شہر کے میئر کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد تین گنا بڑھ سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا ہے کہ درنہ میں کم از کم 30 ہزار افراد بےگھر ہوئے ہیں۔
اتوار کو آنے والے سیلاب میں کئی خاندان مکمل طور پر بہہ گئے تھے۔
طوفان ڈینیئل کے نتیجے میں ہونے والی شدید بارشوں کے بعد دو بند ٹوٹنے کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے تیل کی دولت سے مالامال لیبیا کی کئی کمزوریاں آشکار کیا ہے جو کہ معمر قذافی کے خلاف اٹھنے والے انقلاب کے بعد تنازعات کا شکار ہے۔
دریں اثنا لیبیا کی وزارت داخلہ نے کہا ہے اب تک 10 ہزار سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں جن کا ریکارڈ حکام کے پاس ہے جبکہ ہزاروں لاپتہ افراد ایسے بھی ہیں جن کا ابھی تک اندراج نہیں کیا گیا۔
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’مہلوکین میں 400 غیر ملکی بھی ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق مصر اور سوڈان سے ہے۔‘
 لیبیا میں حکام نے کہا ہے کہ ’سب سے زیادہ متاثر شہر درنہ کو رہائشیوں سے خالی کرا دیا گیا ہے جہاں سمندر مسلسل لاشیں اگل رہا ہے۔‘
حکام کے مطابق ’آفت زدہ شہر درنہ میں وبائی بیماریاں پھوٹنے کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے جہاں ابھی تک لاشوں کو دفنایا نہیں جاسکا۔‘
’صرف درنہ میں 30 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں جنہیں متاثرہ شہر سے باہر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔‘
لیبیا میں سمندری طوفان سے بدترین تباہی کے بعد سعودی عرب سمیت خیلج کے عرب ملکوں نے بڑے پیمانے پر امداد بھیجی ہے۔
عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق شمالی افریقہ کے دو ملکوں میں گزشتہ ہفتے تین دن کے دوران دو بڑے انسانی المیوں نے جنم لیا۔ جمعے کو مراکش میں تباہ کن زلزلے سے تین ہزار افراد کی اموات کے دو دن بعد لیبیا میں سمندری طوفان نے تباہی مچائی۔
ان دو بڑے واقعات سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے عالمی امداد بھیجی گئی ہے۔
لیبیا میں صورتحال اس لیے بھی زیادہ تشویش ناک ہے کہ وہاں گزشتہ کئی برسوں سے ایک باقاعدہ حکومت کی تشکیل تعطل کا شکار ہے۔

شیئر: