Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس، عدالت عظمٰی کا فُل کورٹ تشکیل

پیر کو سپریم کورٹ کے 15 ججز پر مشتمل فُل کورٹ مقدمے کی سماعت کرے گا۔ فائل فوٹو: اردو نیوز
پاکستان کی سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پارلیمان کے منظور کردہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے خلاف دائر آئینی درخواستوں پر فُل کورٹ تشکیل دے دیا ہے۔
پیر کو سپریم کورٹ کے 15 ججز پر مشتمل فُل کورٹ مقدمے کی سماعت کرے گا۔
اس قانون میں چیف جسٹس کے ازخود نوٹس اختیارات سمیت مختلف مقدمات کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دینے کے لیے سپریم کورٹ کے تین سینیئر ججز پر مشتمل کمیٹی بنانے کا کہا گیا تھا۔
سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں لارجر بینچ نے قانون پر عمل درآمد روکتے ہوئے حکمِ امتناع جاری کر رکھا ہے۔
اتوار کو نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایوانِ صدر میں حلف اُٹھانے کے بعد سپریم کورٹ جا کر رجسٹرار کو ہدایات جاری کیں۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے مقدمے کی سماعت کے لیے اس سے قبل آٹھ رُکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔
اس قانون کے تحت پارلیمان نے سپریم کورٹ میں بینچز کی تشکیل کے حوالے سے چیف جسٹس کے اختیارات میں تبدیلی کر رکھی ہے۔
عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس وقت سپریم کورٹ میں 15 ججز کام کر رہے ہیں۔
قبل ازیں  15 ستمبر جمعے کو رجسٹرار آفس کی جانب سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے کیس کو 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔
رجسٹرار آفس نے فریقین کو نوٹسز جاری کر رکھے ہیں۔ اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہو کر معاونت کریں گے۔

شیئر: