Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یو اے ای کی پاکستان سے بذریعہ سمندر ’تازہ گوشت‘ درآمد کرنے پر پابندی

پاکستان متحدہ عرب امارات کو سالانہ تقریباً 14 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا گوشت برآمد کرتا ہے (فوٹو:اے ایف پی)
متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ وہ 10 اکتوبر سے سمندر کے راستے پاکستان سے تازہ گوشت کی درآمد بند کر دے گا کیونکہ ایک نامعلوم کمپنی کی جانب سے ’غیر معیاری‘ گوشت بھیجا گیا ہے۔
عرب نیوز پاکستان کے مطابق پاکستان متحدہ عرب امارات کو سالانہ تقریباً 14 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا گوشت برآمد کرتا ہے۔
یو اے ای کی وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کی جانب سے رواں ہفتے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 10 اکتوبر سے پاکستان سے متحدہ عرب امارات کو سمندر کے راستے فروزن گوشت درآمد کرنے کی اجازت نہیں۔
’ہوائی نقل و حمل کے ذریعے برآمدات پر کوئی پابندی نہیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ گوشت کو حفظانِ صحت کے اُصولوں کے مطابق پیک کیا گیا ہو اور اس کی شیلف لائف ذبح کیے جانے والی تاریخ سے 60 سے 120 سے دن تک ہو۔‘
پاکستان کی وزارت تجارت نے تبصرے کے لیے بار بار کالز اور پیغامات کا جواب نہیں دیا۔
کراچی میں قائم آرگینک میٹ کمپنی لمیٹڈ (ٹی او ایم سی ایل) کے سی ای او فیصل حسین نے کہا کہ ’جزوی پابندی‘ سے پاکستان کی مجموعی برآمدات کو نقصان پہنچے گا۔
’مجموعی طور پر پاکستان کے لیے (گوشت کی) برآمدات کا حجم دو تہائی تک کم ہو جائے گا کیونکہ پاکستان صرف وہی برآمد کر سکے گا جو ہوائی جہاز کے ذریعے ممکن ہو جو ایک مہنگا ذریعہ بھی ہے، لہٰذا پاکستان نے متحدہ عرب امارات میں جو جگہ بنائی وہیں وہ کھو بھی دے گا۔‘
ٹی او ایم سی ایل کی طرف سے ایک میمو میں کہا گیا ہے کہ ’یہ پابندی اس لیے لگائی گئی ہے کہ گوشت کے ایک اور برآمد کنندہ جس کے بارے میں کمپنی نے نام نہیں بتایا غیرمعیاری تازہ ٹھنڈا گوشت سمندر کے راستے متحدہ عرب امارات بھیجا تھا۔‘
ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) کے مطابق پاکستان کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ گوشت کی پیداوار کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔
ٹی ڈی اے پی کے مطابق جنوری 2023 میں پاکستان سے گائے کے گوشت کی برآمدات مجموعی طور پر تین کروڑ 10 لاکھ  ڈالر تھیں جو 2022 میں اسی عرصے کے دوران ریکارڈ کی گئی دو کروڑ 40 لاکھ  ڈالر کے مقابلے میں 29 فیصد زائد تھیں۔

شیئر: