Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سی آئی اے کے تشدد‘ کے باعث گوانتانامو بے کا قیدی ’ٹرائل کے لیے اَن فِٹ‘ قرار

القاعدہ نے نائن الیون کے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں تین ہزار افراد مارے گئے تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ میں ایک جج نے سی آئی اے کے تشدد کا نشانہ بننے والے گوانتانامو بے کے ایک قیدی کو سزائے موت کے مقدمے میں ٹرائل کے لیے اَن فِٹ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ یمن سے تعلق رکھنے والے 51 سالہ رمزی بن الشبہ کو گیارہ ستمبر 2001 میں نیو یارک میں کیے گئے حملوں پر ٹرائل کا سامنا تھا۔
دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی جانب سے کیے گئے ان حملوں کو نائن الیون سے یاد کیا جاتا ہے جن میں تین ہزار افراد مارے گئے تھے۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فوج کے جج کرنل میتھیو میککال نے قرار دیا کہ قیدی نفسیاتی طور پر اس قدر خستہ حال ہے کہ وہ ٹرائل کے دوران اپنا دفاع نہیں کر سکے گا۔
کیوبا کے قریب گوانتامو کے جزیرے پر قائم امریکی فوجی بیس کے ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ قیدی رمزی بن الشبہ ’پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر‘ اور ’سکینڈری سائیکاٹک فیچرز‘ کا شکار ہے۔
ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق طویل عرصے سے قید رمزی کو ’ڈائلوژنل ڈس آرڈر‘ بھی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فوج کے نفسیاتی ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ قیدی کی موجودہ حالت ایسی ہے کہ وہ اپنے خلاف مقدمے کی کارروائی کو سمجھ نہیں سکے گا اور نہ ہی اپنے دفاع کے لیے موجود قانونی ٹیم کے ساتھ عقلمندی سے تعاون کر پائے گا۔
نیو یارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ قیدی رمزی بن الشبہ برسوں سے شکایت کر رہے ہیں کہ ’غیر مرئی قوتوں کی طرف سے اذیت دی جاتی ہے جس کی وجہ سے جیل میں اس کا سیل اور بستر ہلتے رہتے ہیں۔ اس کے جنسی اعضا کو اذیت ہوتی ہے اور وہ رات بھر سو نہیں پاتے۔‘
قیدی کے دفاعی وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے مؤکل کو سی آئی اے نے تشدد کا نشانہ بنایا اور وہ پاگل ہو گیا۔
وکیل کے مطابق سی آئی اے قیدیوں کو نیند نہ کرنے دینے، واٹر بورڈنگ اور مارپیٹ کو تفتیش کی بہتر تکنیک قرار دیتی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں امریکہ سے گوانتاناموبے کی جیل کو بند کرنے کا مطالبہ کرتی آئی ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

قیدی رمزی بن الشبہ کو جمعے کو ٹرائل سے قبل ایک سماعت کا سامنا تھا جس میں نائن الیون حملوں کے ماسٹر مائنڈ سمجھے جانے والے خالد شیخ محمد بھی شامل ہیں۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقدمے کی سماعت طے شدہ شیڈول کے مطابق آگے بڑھے گی۔
بن الشبہ پر الزام تھا کہ اس نے جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں القاعدہ سیل کو منظم کرنے میں مدد کی تھی جس نے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں گر کر تباہ ہونے والے دو مسافر طیاروں میں سے ایک کو ہائی جیک کر لیا تھا۔

شیئر: