Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی عوام کو حقوق دیے بغیر مشرق وسطٰی میں امن نہیں ہو سکتا: محمود عباس

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر محمود عباس نے فلسطین کے مسئلے کے حل پر زور دیا (فوٹو: اے ایف پی)
فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ جن لوگوں کا یہ خیال ہے کہ فلسطینی عوام کو پورے حقوق دیے بغیر مشرق وسطٰی میں امن ہو جائے گا وہ غلطی پر ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’فلسطینی زمین پر اسرائیل کا قبضہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے جبکہ یہ تاریخی، جغرافیائی اور زمینی حالات کے بھی برعکس ہے اور اس کا مقصد قبضے کو برقرار رکھنا اور نسلی تعصب کو ہوا دینا ہے۔‘
محمود عباس کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ اقوام متحدہ اس قرارداد پر عملدرآمد کرائے گا جو اسرائیلی قبضہ ختم کرنے سے متعلق ہے اور جس میں فلسطین کی بطور خودمختار ریاست کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینی عوام پر مسلسل حملے کر رہا ہے۔
’اس کی فوج اور نسلی تعصب رکھنے والے دہشت گرد ہمارے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ گھروں کو تباہ کر رہے ہیں اور ہماری دولت لوٹ رہے ہیں۔‘
محمود عباس نے کہا کہ ’اسرائیل ہمارے اسلامی اور مسیحی مقدس مقامات پر بھی حملے کر رہا ہے خصوصاً مسجد اقصٰی پر، جو بطور عبادت گاہ صرف مسلمانوں کے لیے تسلیم شدہ بین۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسرائیل مسجد کے اطراف میں سرنگیں کھود رہا ہے جس سے اس کے منہدم ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
’اس سے صورت حال تباہی کی طرف جائے گی جس کے نتائج بتانا بھی مشکل ہے۔‘
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ یروشلم کے تاریخی اور قانونی حیثیت کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔
انہوں نے ایک امن کانفرنس کے انعقاد کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس میں وہ تمام ممالک شرکت کریں جو مشرق وسطٰی میں امن چاہتے ہیں۔
’میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس سے کہتا ہوں کہ وہ اس کانفرنس کے لیے انتظامات کریں۔ جس سے صورت حال مزید خرابی کی طرف جانے سے بچ سکتی ہے۔‘

شیئر: