Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں بجلی کے نئے میٹر اب ’خود کار طریقے سے‘ لگائے جائیں گے

پاکستان میں استعمال ہونے والے بجلی کے میٹر زیادہ تر چین سے درآمد کیے جاتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی معاشی صورت حال میں گراوٹ اور برآمدات پر پابندی کی وجہ سے جہاں کئی مصنوعات اور آلات کی دستیابی میں رُکاوٹ پیدا ہوئی ہے وہیں بجلی کے میٹر کی بھی قلّت ہو گئی ہے۔
پاکستان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو گزشتہ ڈیڑھ سال سے بجلی کے نئے میٹروں کی قلّت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر شہری مشکلات سے دوچار ہیں۔
محمد شاہد کا تعلق لاہور سے ہے اور ڈیمانڈ نوٹس جمع کروانے کے باوجود انہیں نیا میٹر لگوانے کے لیے چھ مہینے انتظار کرنا پڑا۔
اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھ مہینے انتظار کے بعد اب گذشتہ ہفتے میرے نئے گھر پر بجلی کا میٹر لگا ہے۔ لیسکو والے مجھے کہتے تھے کہ میٹر شارٹ ہیں آ ہی نہیں رہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں تو ایک طرح سے ہمت ہار گیا تھا لیکن اب گزشتہ ہفتے اچانک لائن مین نے کہا کہ آپ کا میٹر آ گیا ہے اور وہ لگا گیا۔‘
صرف لیسکو ہی ہیں دیگر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے صارفین کی یہی صورت حال ہے۔ گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے شہر محمد سہیل کے یہاں میٹر ایک سال کی تاخیر سے لگا۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے نیا گھر بنایا اور ہم لوگ مصیبت میں پڑ گئے کیوںکہ گیپکو والے میٹر نہیں لگا کر دے رہے تھے۔ ایسا بھی کبھی ہوا ہے کہ ایک سال تک میٹر نہ لگے۔ ویسے تو جتنے بل آ رہے ہیں یہ بھی سمجھ نہیں آ رہی کہ میٹر لگنے پر خوش ہوا جائے یا نہیں۔‘
پاکستان میں استعمال ہونے والے بجلی کے میٹر زیادہ تر چین سے درآمد کیے جاتے ہیں۔ لیسکو کے مینیجر کریڈٹ محمد مسعود نے بتایا کہ ’بجلی کے میٹرز کے کئی پُرزے چین سے آتے ہیں اور پاکستان میں اسمبل ہوتے ہیں۔ جب امپورٹ پر پابندی لگی تو اس کے بعد دیگر خام مال کے ساتھ بجلی کے میٹروں کا بھی خام مال آنا بند ہو گیا لیکن اب سپلائی کھل گئی ہے۔‘

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں پانچ لاکھ سے زائد درخواستیں لیسکو کو موصول ہوئی ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

انہوں نے بتایا کہ ’اب میٹروں کی شارٹیج نہیں رہی۔ پچھلے ہفتے لیسکو نے 30 ہزار بجلی کے میٹر لگائے ہیں جن لوگوں کی درخواستیں زیر التوا تھیں انہیں ترتیب وار اب میٹر مل رہے ہیں۔‘
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں پانچ لاکھ سے زائد درخواستیں لیسکو کو موصول ہوئی ہیں جن میں بجلی کے میٹرز کی تبدلی سے لے کر سب میٹرز اور نئے میٹرز کی درخواستیں شامل ہیں۔
محمد مسعود نے بتایا کہ ’صرف لیسکو ہی نہیں تمام کمپنیوں کو میٹرز کی شارٹیج کی وجہ سے دقّت کا سامنا رہا ہے تاہم اب صورت حال بدل رہی ہے۔ لیسکو نے بجلی کے میٹروں سے متعلق پالیسی بدل دی ہے۔ اب اس سسٹم سے ملازمین کا عمل دخل ختم کیا جا رہا ہے۔ ایک خود کار نظام تیار کیا گیا ہے جو جلد کام شروع کر دے گا۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اس نئے ڈیجیٹل نظام میں درخواست جمع کروانے کے بعد صارفین کو ان کے موبائل فون پر ان کے بجلی کے میٹر کا سٹیٹس دستیاب ہو گا کہ اس کی منظوری کس مرحلے میں ہے۔ دفتر کے چکّر لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہو گی۔ جو تاریخ اور وقت دیا جائے اس کے مطابق میٹر نصب ہو گا اور یہ ریکارڈ آن لائن ہو گا ساری مینجمنٹ کے پاس ہو گا جس کا مطلب ہے کہ اس عمل میں سو فیصد شفافیت آ جائے گی۔‘
خیال رہے کہ بجلوں کے میٹرز کی قلّت کے دوران صارفین اس بات کی شکایت بھی کرتے رہے ہیں کہ کچھ کے میٹرز تو لگ رہے ہیں جبکہ کچھ کو ٹالا جا رہا ہے تاہم اب پورے سسٹم کو آن لائن کر کے ان شکایات کا تدارک کیا جا رہا ہے۔

شیئر: