Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکھ رہنما کا قتل، ’امید ہے انڈیا تحقیقات میں کینیڈا سے تعاون کرے گا‘

جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ انڈیا کے ساتھ تعمیری انداز میں کام کرنا چاہتے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کے بعد انڈیا اور کینیڈا میں پیدا ہونے والے تنازع کے حوالے سے امریکہ نے کہا ہے کہ اسے امید ہے کہ انڈیا تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے گا جو واقعے میں نئی دہلی کے ایجنسٹس کے ممکنہ طور پر ملوث ہونے کے ضمن میں ہو رہی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ کے سیکریٹری خارجہ انتونی بلنکن نے جمعرات کو واشنگٹن میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ’ہمیں جسٹن ٹروڈو کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر سخت تشویش ہے۔‘
’یہ بہت اہم ہو گا کہ انڈیا تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ مل کر کام کرے۔ ہم احتساب دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
وائٹ ہاؤس کی جانب سے کینیڈا کے انڈیا پر الزامات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تاہم انتونی بلنکن امریکہ کے اب تک کے واحد سینیئر عہدیدار ہیں جنہوں نے واقعے پر تبصرہ کیا۔
کینیڈا کے روایتی اتحادیوں بشمول امریکہ کے ہفتے کے شروع میں واقعے پر محتاط انداز اپناتے دیکھے گئے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ امریکہ اور دیگر بڑے کھلاڑی انڈیا کو چین کے ایک ایسے ابھرتے ہوئے حریف کے طور پر دیکھ رہے ہیں جو اس کے اثرورسوخ کا مقابلہ کر سکتا ہے۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ ’ہم اس معاملے پر کینیڈین حکام کے ساتھ مسلسل اور قریبی رابطے میں ہیں۔‘
اسی طرح ایک اور موقع پر جب کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے الزامات کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے ایک بار پھر انڈیا سے تعاون کرنے پر زور دیا۔

سکھ رہنما کے قتل پر دنیا کے کئی شہروں میں احتجاج بھی ہوا (فوٹو: اے ایف پی)

’ہم انڈیا کے ساتھ مل کر تعمیری انداز میں کام کرنا چاہتے ہیں ہمیں امید ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دے گا تاکہ اس معاملے کا تہہ میں جا کر جائزہ لیا جا سکے۔‘
جمعے کو جسٹن ٹروڈو نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے کافی ہفتے قبل نئی دہلی کو اپنے تشویش سے آگاہ کر دیا تھا۔
سی بی سی نے سورس کا حوالہ دیتے ہوئے جمعرات کو رپورٹ دی تھی کہ انڈیا نے ایک ماہ قبل انڈیا کو سکھ رہنما کے قتل کے معاملے میں الزامات سے مطلع کر دیا تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ انڈین حکام اور انڈین سفارتکاروں کے درمیان ہونے والی بات چیت اور انٹیلی جنس شیئر کرنے والے اتحادیوں میں سے ایک ملک کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر الزامات عائد کیے گئے۔
انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کرنے والے ان پانچ اتحادی ممالک میں کینیڈا کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور  نیوزی لینڈ شامل ہیں جن کو ’فائیو آئیز‘ یعنی پانچ آنکھوں کا اتحاد بھی کہا جاتا ہے۔
تاہم جسٹس ٹروڈو کی جانب سے ایسی کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کہ کینیڈا کی خفیہ ایجنسی نے کوئی معلومات اکٹھی کی ہیں تاہم ان کے آفس کی جانب سے سی بی سی کی رپورٹ کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔
خیال رہے خالصتان تحریک کے حامی سکھ رہنما کے کینیڈا میں قتل کے بعد سے کینیڈا اور انڈیا کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو بھی نکال چکے ہیں جبکہ انڈیا میں کینیڈا کے لیے ویزہ سروس بھی بند کی جا چکی ہے۔

شیئر: