Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تاریخی نخلستان اور قدیم تہذیب پر توجہ ضروری ہے، سعودی مؤرخ

خطے کے متعدد علاقے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ریگستانوں میں تبدیل ہوئے۔ فوٹو گیٹی امیج
جزیرہ نما عرب کے نوادرات کے محقق اور سعودی مؤرخ  نے کہا ہے کہ مملکت میں سیاحت کے فروغ کے لیے غیر ملکیوں کو قدیم تہذیب کی جانب زیادہ سے زیادہ توجہ دلانی چاہئے۔ 
عرب نیوز کے مطابق سعودی مؤرخ ڈاکٹر خلیل المعیقل نے توجہ دلائی کہ مملکت میں لامحدود آثار قدیمہ، تاریخی نخلستان اور وسیع قدرتی ورثے موجود ہیں۔
تاریخی محقق کا کہنا ہے کہ مملکت کا یہ خطہ قدیم انسانوں کا سب سے پرانا مسکن ہے۔ شمالی ریجن الجوف میں الشویحتیہ کا علاقہ 13 لاکھ سال قدیم ترین تاریخ کے طور پر مغربی ایشیا میں آثار قدیمہ کے ریکارڈ پر ہے۔
ڈاکٹر خلیل المعیقل نے بتایا کہ جزیرہ نما عرب کے علاقے دمتہ الجندل، تیمہ، العلا اور خیبر کے گردونواح میں زیادہ تر قدیم اور تاریخی نخلستان آج بھی موجود ہیں۔
مؤرخ نے بتایا کہ قدیم نخلستان کو سیاحتی لحاظ سے اپنے تاریخی، آثار قدیمہ اور ماحولیاتی اجزاء کی وجہ سے انتہائی اہم مقام ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق بتاتی ہے کہ قدیم ادوار میں  یہ علاقے گھنے پودوں اور بہت زیادہ بارشوں کی خصوصیت رکھتے تھے۔
صحرائے ربع الخالی میں پتھر کے زمانے کے مقامات کی بڑی تعداد اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ یہ ریگستان درختوں اور پودوں سے ڈھکے ہوئے تھے اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ریگستانوں میں تبدیل ہوگئے۔

مملکت کا یہ خطہ قدیم انسانوں کا سب سے پرانا مسکن رہا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی مؤرخ کے مطابق آبادکاری کے لیے کنویں کھودنے، آبی ذخائر، پانی کے ٹنکیوں اور  ڈیموں کی تعمیر نے انسان کو زراعت، خوراک کی پیداوار اور زرعی قصبوں اور دیہات کے قیام کی طرف منتقل کیا۔
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ربع الخالی، نفود اور دہنا کے علاقے تاحدنظر صحراؤں میں بدل گئے جس  نے قدیم انسانوں کو مناسب آبادکاری کی جگہوں کی تلاش پر آمادہ کیا جہاں زیر زمین سطح کے قریب پانی کے ذخائر اور زراعت کے لیے زرخیز زمینیں ان کے رہن سہن کے لیے موزوں تھیں۔
کچھ محققین کا خیال ہے کہ تیسری اور دوسری صدی قبل مسیح کا  زمانہ جزیرہ نما عرب کے بیشتر علاقوں میں نخلستانوں کی تشکیل کا دور تھا۔

انسان کو خوراک کی پیداوار کی خاطر دیہات کے قیام کی طرف منتقل کیا۔ فوٹو ٹوئٹر

دوسری صدی قبل مسیح کے آخر میں یہ خطہ تجارتی قافلوں کے  راستوں میں تبدیل ہو گیا۔ یہ علاقے بعد میں جزیرہ نما عرب کے جنوب، مرکز، شمال اور مشرق میں عرب سلطنتوں کے مراکز بن گئے۔
اسی دور میں العلا کے شمال میں تیما کی سلطنت کے علاوہ دوما کی سلطنت جزیرہ نما عرب کے شمال میں نمودار ہوئی اور دیدان اور لحیان کی سلطنتیں العلا میں قائم ہوئیں۔
ان سلطنتوں نے قدیم عرب تہذیب کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا اور ثقافتی مصنوعات فراہم کیں جو شمالی علاقوں کو متاثر کرتی رہیں۔ 
 

شیئر: