Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میدان میں آکر دیکھو شیر کا کیا حشر کرتی ہوں: عثمان ڈار کی والدہ کا خواجہ آصف کو چیلنج

عثمان ڈار نے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام میں تحریک انصاف چھوڑنے اور سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان کیا۔ فوٹو: سکرین گریب
تحریک انصاف اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کرنے والے سیالکوٹ سے پی ٹی آئی کے سابق رہنما عثمان ڈار کی والدہ نے مسلم لیگ ن کے سینیئر سیاست دان خواجہ آصف کو مقابلے کے لیے چیلنج کیا ہے۔
بدھ کو رات گئے ایک ویڈیو پیغام میں عثمان ڈار کی والدہ کا کہنا تھا کہ ’خواجہ آصف، میری بات غور سے سُن لو جو تم چاہتے تھے وہ تم نے عثمان ڈار کو گن پوائنٹ پر رکھ کر اپنے مقاصد کو پورا کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سیاست عثمان ڈار نے چھوڑی ہے اُس کی والدہ نے نہیں۔‘
عثمان ڈار کی والدہ نے کہا کہ ’اب سیاست میں تیرا مقابلہ میں کروں گی اور میرا تمہیں چیلنج ہے کہ تم میدان میں آؤ اور دیکھو کہ تمہارے شیر کا میں کیا حشر کرتی ہوں۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’میرا پہلے بھی ویڈیو پیغام تھا کہ میں عمران خان کے ساتھ ڈٹی ہوئی ہوں اور ڈٹی رہوں گی۔ سیاست میں نے نہیں چھوڑی، اب میدان میں آؤ، تو دیکھو کیا ہوتا ہے۔‘
یہ مختصر ویڈیو پیغام اُس انٹرویو کے بعد جاری کیا گیا جس میں عثمان ڈار نے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام میں تحریک انصاف چھوڑنے اور سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان کیا۔
تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی میں دو گروپ تھے۔ ایک گروپ مفاہمت چاہتا تھا، جبکہ دوسرا گروپ ریاستی اداروں کے ساتھ ٹکراؤ چاہتا تھا اور عمران خان اس گروپ کی حمایت کرتے تھے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ’آن دی فرنٹ ود کامران شاہد‘ میں عثمان ڈار سے پوچھا گیا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کا مقصد کیا تھا تو عثمان ڈار نے کہا کہ ’میرے خیال میں مقصد یہی تھا کہ شاید فوج کے اندر ہی تبدیلی آ جائے۔ پریشر آ جائے۔
ان سے پھر سوال کیا گیا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ جنرل عاصم منیر پر فوج کے اندر سے دباؤ آ جائے اور انہیں ہٹنا پڑ جائے؟ عثمان ڈار نے کہا کہ ’آخرکار اس سے (دباؤ سے) جنرل عاصم منیر کو ہٹانا ہی تھا اگر پوری فوج کے اندر سے پریشر بن جاتا، لیکن لوگ ہی کہیں پانچ ہزار آئے اور کہیں دس ہزار۔‘
عثمان ڈار کے اس انٹرویو پر تحریک انصاف کی جانب سے جاری کیے ردعمل میں کہا گیا کہ اُن پر دباؤ ڈال کر یہ اعلان کرایا گیا اور وہ گزشتہ کچھ عرصے سے لاپتہ تھے۔

شیئر: