Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس کے اسرائیل پر اچانک حملوں کے بعد نیتن یاہُو کا ’اعلانِ جنگ‘

اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی پر حکمرانی کرنے والی حماس کے عسکریت پسندوں سے ’حالتِ جنگ میں‘ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نتین یاہو نے یہ بات سنیچر کو حماس کے عسکری ونگ کے مختلف انداز میں کیے گئے بڑے حملوں کے بعد قوم سے اپنے ٹیلی وژن خطاب میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم حالتِ جنگ میں ہیں، یہ کوئی آپریشن نہیں اور نہ ہی ہم بات چیت کے کسی مرحلے میں ہیں، ہم جنگ میں ہیں۔‘
اسرائیلی وزیراعظم نے فوج کو حکم دیا کہ وہ ان تمام علاقوں کو کلیئر کروائے جہاں حماس کے عسکریت پسندوں نے حملے کیے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ’ایران کے حمایت یافتہ گروپ نے اس کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔‘
’ہمارے فوجی اسرائیل کے کئی قصبوں اور غزہ کے قریب فوجی تنصیبات میں عسکریت پسندوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔‘
اسی حوالے سے اسرائیلی وزیر دفاع یوو گالانٹ کا بھی کہنا ہے کہ ’فوجی ہر مقام پر دشمن کے خلاف لڑ رہے ہیں اور اضافی فوجیوں کو بُلانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔‘
اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ
حماس کے عسکری ونگ ’القسام بریگیڈز‘ کے ترجمان کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ فلسطینی جنگجوؤں نے ’درجنوں‘ اسرائیلی فوجیوں اور افسران کو گرفتار کر لیا ہے، اور انہیں فی الحال ’زیر زمین محفوظ مقامات پر‘ رکھا گیا ہے۔
حملے کب شروع ہوئے؟
واضح رہے کہ سنیچر کی صبح فلسطینی اسلامی تحریک حماس نے کئی برسوں بعد اسرائیل پر اچانک ایک بڑا حملہ کیا جس میں غزہ پٹی سے راکٹ برسانے کے علاوہ مسلح افراد اسرائیل میں داخل ہو گئے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ’ہمارے دشمن کو حملوں کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی‘ (فوٹو: روئٹرز)

روئٹرز کے مطابق حملوں کے بعد یروشلم سمیت جنوبی اور وسطی اسرائیل میں خطرے کے سائرن سنے گئے جبکہ فوج کا کہنا ہے کہ وہ جنگ لڑنے کو تیار ہیں۔
اس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے سکیورٹی حکام کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا تھا۔
سنہ 2021 میں حماس اور اسرائیل کے درمیان دس دنوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد یہ حملہ شدید تصور کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے فلسطینی جنگجوؤں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جنوبی شہروں میں جاری لڑائی کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے، جبکہ غزہ میں شہری راشن اکٹھا کرنے کی غرض سے مارکیٹوں کا رخ کر رہے ہیں۔
حماس کے عسکری ونگ کے کمانڈر محمد ضیف نے ویڈیو پیغام میں ہر فلسطین سے لڑنے کی اپیل کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
محمد ضیف نے کہا کہ ’یہ زمین پر آخری قبضے کو ختم کرنے کے لیے لڑی جانے والی سب سے بڑی جنگ کا دن ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اسرائیل پر 5 ہزار راکٹ برسائے گئے ہیں۔‘
اسرائیل کے فلسطین پر جوابی حملے
حماس کی جانب سے حملوں کے بعد اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی میں متعدد رہائشی علاقوں اور بلند عمارتوں پر جوابی فضائی حملے کیے ہیں۔
ان حملوں میں سے ایک کو الجزیرہ ٹی وی نے براہِ راست کوریج کے دوران بھی دکھایا ہے۔ صورت حال نہایت تشویش ناک ہے۔
وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ’ہمارے دشمن کو ان حملوں کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ ہم جنگ میں ہیں اور ہم اسے جیتیں گے۔‘
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ’غزہ کی پٹی سے متعدد دہشت گرد اسرائیل کی حدود میں داخل ہوئے ہیں جبکہ غزہ کی پٹی کے اردگرد علاقہ مکینوں کو اپنے گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔‘
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ’جنوبی شہر سدیروت میں مسلح افراد نے راہ گیروں پر فائرنگ کی جبکہ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر چھڑپ کی ویڈیو وائرل ہے جبکہ مسلح افراد کو جیپوں میں گشت کرتے ہوئے بھی دیکھا جکا سکتا ہے۔‘
فلسطینی میڈیا پر چلنے والی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’جنگجوؤں نے متعدد اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا ہے جبکہ حماس کے میڈیا چینل پر نشر ہونے والی ویڈیو میں ایک تباہ شدہ اسرائیلی ٹینک دکھایا گیا ہے۔‘

اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی میں متعدد رہائشی علاقوں پر جوابی فضائی حملے کیے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ’اسرائیل یرغمال بنائے گئے فوجیوں کے حوالے سے چلنے والی خبروں سے آگاہ ہے، تاہم اس حوالے سے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔‘
اسرائیلی فوج کا مزید کہنا ہے کہ ’وہ غزہ کی پٹی میں اپنے اہداف کو نشانہ بنا رہی ہے جبکہ ویر دفاع نے اضافی فوجیوں کی تعداد بڑھانے کی منظوری دے دی ہے۔‘
فلسطینی اسلامی جہاد گروپ نے کہا ہے کہ ’اس حملے میں اس کے جنگجو حماس کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔‘
اسلامی جہاد کے مسلح ونگ کے ترجمان ابو حمزہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر لکھا کہ ’ہم اس جنگ کا حصہ ہیں۔ فتح حاصل ہونے تک ہمارے جنگجو ’القاسم بریگیڈ‘ میں اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ لڑیں گے۔‘
غزہ میں ایک فلسطینی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک خواب ہے۔ میں اب بھی یقین نہیں کر پا رہا کہ ہمارے مقبوضہ علاقوں کے اندر جنگجو داخل ہو گئے ہیں۔‘
حماس کی جانب سے یہ حملہ اسرائیل کے 1973 کی جنگ کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا ہے جس نے اسرائیل اور شام کی طرف سے اچانک حملے میں ملک کو تباہ کن شکست کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم نے اپوزیشن رہنماؤں کو اتحادی حکومت کی تشکیل میں تعاون کی پیش کش کر دی ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

ہلاکتوں کی تعداد کیا ہے؟
فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ’سنیچر کی صبح سے اسرائیل کے حملوں میں 232 فلسطینی مارے گئے ہیں جبکہ 1700 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔‘
دوسری جانب اسرائیل کی ایمبولینس سروس نے بتایا کہ ’فلسطینیوں کی جانب سے کیے گئے حملوں میں کم سے کم 200 اسرائیلی ہلاک ہوگئے ہیں۔‘
اس حوالے سے اسرائیلی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ’حملوں میں 1300 سے زائد اسرائیلی زخمی بھی ہوئے ہیں۔‘
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ’اسرائیلی فوجیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر قلقیلیہ میں ایک 13 سالہ لڑکے کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔‘
فلسطینی طبی ماہرین نے کہا ہے کلہ ’مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں تین افراد ہلاک جبکہ 30 ​​سے ​​زائد زخمی ہوئے ہیں۔‘
نیتن یاہو کی اپوزیشن رہنماؤں کو حکومت کی تشکیل میں تعاون کی پیش کش
اسی دوران اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی نے اپوزیشن رہنماؤں لاپیڈ اور گانٹز کو اتحادی حکومت کی تشکیل میں تعاون کرنے کی دعوت دے دی ہے۔ 
اہم بات یہ ہے کہ لاپیڈ نے اس سے قبل بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ مل کر کام کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی تھی۔ دوسری جانب گانٹز کی جانب سے اس پیش کش پر غور کرنے کا عِندیہ دیا گیا ہے۔
غزہ کے تمام علاقوں میں بجلی منقطع
فلسطینی خبر رساں ادارے وفا کے مطابق ایک سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محصور غزہ کی پٹی میں بجلی کی مکمل بندش نے تمام علاقوں کو متاثر کیا ہے۔
اس سے قبل اسرائیل کے وزیر توانائی کہا تھا کہ انہوں نے سرکاری بجلی کمپنی کو غزہ کی بجلی منقطع کرنے کا حکم دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی فراہمی منقطع کرنے کے آرڈر پر دستخط کردیے۔
واضح رہے کہ غزہ اپنی تقریبا دو تہائی بجلی کےلیے اسرائیل پر انحصار کرتا ہے۔
اشفا ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلیمہ نے کہا ہے کہ ’اسرائیل کی جانب سے بجلی کی بندش سے غزہ کے ہسپتالوں اور طبی سہولتوں کو انتہائی نازک صورتحال درپیش ہے‘۔
 محصور علاقے میں سب سے بڑا طبی مرکز الشفا ہسپتال خاص طور پرمتاثر ہے۔ بجلی کی بندش نے زخمیوں کےعلاج کےلیے موجود طبی عملے پر کام کا بوجھ بڑھا دیا ہے۔

شیئر: