Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈا کے ساتھ تعلقات ایک مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں: انڈیا

انڈین وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ ’ہمیں کینیڈین حکام کی جانب سے ہمارے معاملات میں مسلسل مداخلت پر تشویش ہے۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
انڈیا نے کہا ہے کہ اس کے کینیڈا سے تعلقات ایک مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں اور کینیڈین حکام کی جانب سے نئی دہلی کے داخلی معاملات میں ’مسلسل مداخلت‘ جاری ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈین وزیر خارجہ جے شنکر نے اتوار کو ایک تقریب میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت تعلقات ایک مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں جو مسائل درپیش ہیں وہ کینیڈا کی سیاست کے ایک مخصوص طبقے اور وہاں سے نکلنے والی پالیسیوں کے ساتھ ہیں۔‘
خیال رہے کہ انڈین حکومت اس بات پر ناراض ہے کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ جون میں برٹش کولمبیا میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں انڈین ایجنٹ ملوث ہو سکتے ہیں۔ انڈیا اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
کینیڈا کو جمعرات کو انڈیا سے اپنے 41 سفارت کاروں کو واپس بلانا پڑا کیونکہ نئی دہلی نے یکطرفہ طور پر ان کی سرکاری سفارتی حیثیت کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس سے اگلے روز جمعے کو جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈین سفارت کاروں کے خلاف انڈین حکومت کا کریک ڈاؤن دونوں ممالک کے لاکھوں لوگوں کے لیے معمول کی زندگی کو مشکل بنا رہا ہے۔
انڈین وزیر خارجہ جے شنکر کا کہنا تھا کہ انڈیا نے ویانا کنونشن کے تحت سفارتی توازن کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ ’ہمیں کینیڈین حکام کی جانب سے ہمارے معاملات میں مسلسل مداخلت پر تشویش ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اس کو عوامی سطح پر زیادہ نہیں اچھالا۔ میرا خیال ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید چیزیں سامنے آئیں گی اور لوگ سمجھ جائیں گے کہ ہمیں ان میں سے بہت سے لوگوں کے ساتھ مسئلہ کیوں تھا جو ہم نے یہ کیا۔‘
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ انڈیا کا موقف غیرمعقول ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ یہ سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کی واضح خلاف ورزی ہے۔

شیئر: