Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی عرب توانائی کی عالمی منتقلی کی قیادت کرتا رہے گا‘

سعودی وزیر توانائی نے سعودی، یورپی یونین سرمایہ کاری فورم سے خطاب کیا ہے( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب توانائی کی عالمی منتقلی کی قیادت کرتا رہے گا اور قابل تجدید منڈی میں ایک مرکز بنے گا۔
عرب نیوز کے مطابق یہ بات مملکت کے وزیر توانائی نے ریاض میں ایک کاروباری اجتماع کے دوران کہی۔
سعودی، یورپی یونین سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ ’ ہم توانائی کے بحران کے لیے اپنی وابستگی کو برقرار رکھتے ہوئے پیرس معاہدے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں جو پائیدار توانائی کا نظام اور  ایک پائیدار معیشت ہے‘۔
یورپی کمیشن کے ایگزیکٹو نائب صدر ماروس سیفکووچ نے ’دنیا کو سرسبز بنانے‘ میں مملکت کے اہم کردار پر روشنی ڈالی اور سعودی، یورپی یونین تعلقات کو ’انتہائی تکمیلی اور بہت اہم‘ قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ یورپی یونین اور سعودی عرب نہ صرف 10 بلکہ 20، 30 سالوں میں جو کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ بہت قابلِ تعریف ہے۔ ہم دونوں 2050 تک ماحولیاتی غیر جانبدار معیشت بننا چاہتے ہیں، ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہائیڈروجن ڈیکاربونائزنگ میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ’ یورپی یونین میں ہم ایک مجوزہ حکمت عملی کے ساتھ آ رہے ہیں کہ ان ٹیکنالوجیز کو کیسے تیار اور فروغ دیا جائے اور سعودی عرب کے پاس اس کا بہت زیادہ تجربہ ہے‘۔
سرمایہ کاری فورم میں ’کلین انرجی ٹرانزیشن اینڈ نیٹ زیرو انڈسٹریز‘ کے عنوان سے پینل ڈسکشن کے دوران ایکوا پاور کے سی ای او مارکو آرسیلی نے اپنے یقین کا اظہار کیا کہ  یورپ کی ڈیکاربونائزیشن سعودی عرب سے گزرنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ’ یہ ہماری دو معیشتوں کو جوڑنے والی راہداری کے ذریعے سب سے زیادہ مؤثر طریقے سے کیا جائے گا‘۔

انہوں نے کہا ’ یورپی یونین میں ہم ایک مجوزہ حکمت عملی کے ساتھ آ رہے ہیں(فوٹو: ایس پی اے)

مارکو آرسیلی نے مملکت اور یورپی یونین کے موسمیاتی انیشیٹو کو ختم کرنے میں ایکوا پاور کے کردار پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’مملکت اور ایکوا پاور یورپی بینک برائے تعمیر نو اور ترقی کے تعاون کی بدولت دنیا بھر کے 14 ممالک کی معیشتوں کو ڈیکاربونائز کر رہے ہیں‘۔
پینل کے دوران شہزادہ عبدالعزیز اور سعودی عرب کی بنیادی صنعت کارپوریشن کے سی ای او عبدالرحمن الفجیح دونوں نے یورپ اور مینا خطے میں عالمی خالص صفر کی راہ ہموار کرنے میں سرکلر کاربن اکانومی کے کردار کا خاکہ پیش کیا۔
پینل کے دوران سی ای او نے اس بات پر زور دیا کہ پچھلی دہائی کے دوران سابک نے کاربن کیپچر ٹیکنالوجی کی ترقی پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ نہ صرف سی او 2 کے اخراج کو حاصل کیا جا سکے بلکہ اسے صاف کرنے کے لیے ایک آلہ بنایا جائے۔
انہوں نے یورپ میں سرکلر اکانومی کی حوصلہ افزائی کے لیے اسی طرح کی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ (یہ) وہی چیز ہے جو یورپ میں ہے جہاں وہ فضلے کے پلاسٹک کو پائرولیسس آئل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو ایک تازہ مواد کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے‘۔
سابک کے سی ای او نے کاربن غیرجانبداری کے حصول کے لیے تعاون کی ضرورت کی بھی تصدیق کی اور کہا کہ ’ میں آپ کو بتا سکتا ہوں اگر ہم عالمی جنوب اور عالمی شمال کے درمیان یہ فرق برقرار رکھتے ہیں، تو یہ ایک بڑا مسئلہ ہو جائے گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ اگر ہم مل کر کام نہیں کر رہے ہیں تو یہ ایک بڑا موڑ ثابت ہو گا‘۔

شیئر: