Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں سب سے بڑی زرعی نمائش، تین ارب ریال کے معاہدے

نمائش میں 40 سے زائد ممالک کے 410 سے زیادہ افراد اور اداروں نے شرکت کی۔ ( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں خوراک اور زراعت پر مرکوز چار روزہ نمائش میں تین ارب ریال سے زیادہ کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ’سعودی زرعی نمائش 2023‘، 23 سے 26 اکتوبر تک جاری رہی جس میں 40 سے زائد ممالک کے 410 سے زیادہ نمائش کنندگان نے شرکت کی۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ایونٹ میں فوڈ پیکجنگ، ایگری فوڈ اور ایکوا کلچر پر توجہ مرکوز کرنے والی تین خصوصی نمائشیں شامل تھیں۔ ایونٹ میں 16 معاہدوں اور مفاہمت کی تین یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
نمائش کے 40 ویں سیشن نے اپنی پوری تاریخ میں سب سے زیادہ تعداد میں وزیٹرز کو ریکارڈ کیا جس میں تاجروں، صنعت کاروں، مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی ماہرین نے ہول سیلرز، برآمد کنندگان، درآمد کنندگان اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ شرکت کی۔
ایس پی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’ایم او یوز پر دستخط زرعی ترقی کو بڑھانے اور اس اہم شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے مملکت کے وژن 2030 کے اہداف کے مطابق خود کفالت حاصل کرنے، فوڈ سکیورٹی بڑھانے اور مملکت میں آمدنی کے ذرائع کو متنوع بنانے کا ایک موقع کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘
نمائش میں سب سے بڑا قومی پویلین نیدرلینڈز کا تھا جس نے گرین ہاؤس زراعت، سمارٹ فارمنگ اور آبپاشی کے نظام جیسے شعبوں میں ڈچ کی مہارت کو اجاگر کیا۔ نمائش میں نمائندگی کرنے والے دیگر ممالک میں چین، انڈیا، تھائی لینڈ، سپین، ترکی اور جارجیا شامل ہیں۔
ایس پی اے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’وزیٹرز نے نمائش کی مختلف سرگرمیوں کی بھرپور تعریف کی جہاں دنیا کے مختلف ممالک کے ماہرین کی شرکت کے ساتھ خصوصی ورکشاپس پیش کی گئیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی فوڈ سکیورٹی کو بڑھانا مملکت کی کلیدی ترجیح ہے۔
التنمیہ فوڈ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر اور ایگزیکٹیو بورڈ کے رکن احمد اوسیلان نے ستمبر میں عرب نیوز کو بتایا تھا کہ سعودی عرب اہم فصلوں کی پیداوار میں کامیابیاں حاصل کرنے کے قریب ہے جس سے مملکت کے لیے نئی تجارتی منڈیاں کھل سکتی ہیں۔
احمد اوسیلان کی کمپنی خاص طور پر سعودی عرب میں مکئی اور سویابین کی کاشت پر توجہ مرکوز کر رہی ہے کیونکہ یہ پولٹری فیڈ کے لیے درکار ہیں جس کے نتیجے میں انڈوں سے نکلنے والی صنعت کو فروغ ملے گا۔

شیئر: