Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش کی اپوزیش کا حسینہ واجد کے مستعفی ہوئے بغیر الیکشن کے بائیکاٹ کی دھمکی

بی این پی کا کہنا ہے کہ ’28 اکتوبر کے مظاہرے سے اب تک اس کے 2300 کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بنگلہ دیش میں حکومت کے خلاف بدترین مظاہروں اور اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے اور اس دوران اپوزیشن کی مرکزی جماعت نے آئندہ عام انتخابات کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اپوزیشن کی مرکزی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’اگر وزیراعظم شیخ حسینہ واجد الیکشن کے لیے غیرجانبدار نگراں حکومت کے لیے راہ ہموار نہیں کرتیں تو اُن کی پارٹی عام انتخابات کا بائیکاٹ کرے گی۔‘ 
بی این پی جس کی مرکزی قیادت یا تو جیل میں ہے یا جلاوطن ہے، کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ’اگر شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے کر غیرجانبدار نگراں حکومت کو اقتدار منتقل نہیں کیا تو پھر ان کی جماعت الیکشن میں حصہ نہیں لے گی۔‘
’اگر بی این پی نے آئندہ سال جنوری میں ہونے والے عام انتخابات کا بائیکاٹ کردیا تو پھر حسینہ واجد کی کسی بھی کامیابی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی اور یہ بین الاقوامی پابندیوں کو دعوت دینے کے مترداف ہوگا۔‘
یاد رہے کہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے 2014 کے عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا، تاہم 2018 کے الیکشن میں حصہ لیا تھا۔ 
امریکہ جو بنگہ دیشی گارمنٹس کا سب سے بڑا خریدار ہے نے رواں برس مئی میں کہا تھا کہ ’وہ بنگلہ دیشیوں کے ویزے پر پابندی کی پالیسی نافذ کر رہا ہے جو کہ 17 کروڑ کی آبادی کے ملک میں جمہوری انتخابی عمل کو کمزور کر رہے ہیں۔‘ 
بی این پی کے ترجمان ظاہر الدین سواپن کا کہنا ہے کہ ’تمام بحث کی پیشگی شرط یہ ہے کہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو پہلے استعفیٰ دینا ہوگا۔‘
ترجمان بی این پی سے سوال کیا گیا کہ ’کیا ایسا ممکن ہے کہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہوئے بغیر غیرجانبدار نگراں حکومت کو الیکشن کرانے کی اجازت دی جائے؟‘ اس پر اُن کا کہنا تھا کہ ’بالکل بھی نہیں۔‘

وزیراعظم شیخ حسینہ واجد استعفے اور اقتدار نگراں حکومت کو منتقل کرنے کو خارج از امکان قرار دے چکی ہیں (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)

بی این پی کے ترجمان نے کہا کہ ’ہمارے تجارتی شراکت دار جیسا کہ امریکہ، برطانیہ اور دیگر جن پر ہم ڈالر، اپنی برآمدات اور اپنے قرضوں کے لیے انحصار کرتے ہیں بھی یہ توقع کر رہے ہیں کہ اپوزیشن کی جماعتیں اس کا حصہ ہوں گی اور وہ اپنی اس پیشگی شرط کا کئی بار اظہار بھی کر چکے ہیں۔‘
شیخ حسینہ واجد جو مسلسل چوتھی مرتبہ وزارت عظمیٰ کے حصول کے لیے کوشاں ہیں کئی بار اقتدار نگراں حکومت کو منتقل کرنے کو خارج از امکان قرار دے چکی ہیں۔
انہوں نے منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ’انتخابات اسی طرح ہوں گے جس طرح کینیڈا اور انڈیا میں ہوتے ہیں۔۔۔ جیسے کہ 2018 میں بنگلہ دیش میں منعقد ہوئے۔‘
وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے مزید کہا کہ ’حکومت کا معمول کا کام نہیں رُکے گا۔‘
بی این پی کا کہنا ہے کہ ’شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے لیے 28 اکتوبر کے مظاہرے سے اب تک اس کے 2300 کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔‘
’اس دوران ہمارے چھ پارٹی کارکنوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔‘ بی این پی کی جانب سے تین روزہ ناکہ بندی کے دوران منگل کو اس کے مزید دو کارکن مارے گئے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ ’کچھ گرفتاریاں ایک پولیس اہلکار کے قتل کے سلسلے میں کئی گئی ہیں۔‘

شیئر: