Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سفارتی تعلقات منقطع اور سفرا بلانے پر اسرائیل کی جنوبی امریکی ممالک پر تنقید

چلی کے صدر کا کہنا تھا کہ غزہ میں معصوم شہری اسرائیلی حملے کا بڑا نشانہ بن رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل نے غزہ میں فوجی کارروائیوں پر احتجاج کرنے والے جنوبی امریکی ممالک بولیویا، چلی اور کولمبیا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان ممالک کی جانب سے یکے بعد دیگرے اسرائیل کے ساتھ سفارتی محاذ پر احتجاج سامنے آیا تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ارجنٹائن اور برازیل سمیت لاطینی امریکہ کے دوسرے ممالک کی جانب سے بھی اسرائیل پر تنقید کا سلسلہ بڑھ رہا ہے جس میں ایسا تاثر ملتا ہے کہ اسرائیل کا فوجی آپریشن عام شہریوں کے خلاف ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بدھ کو کولمبیا اور چلی سے مطالبہ کیا گیا کہ ’وہ دہشت گرد تنظیم حماس کی واضح طور پر مذمت کریں جس نے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو اغوا اور مارا۔‘
اسرائیل کا یہ ردعمل دونوں ممالک کی جانب سے اپنے سفرا کو واپس بلائے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
 اسرائیلی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل کولمبیا اور چلی سے امید رکھتا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو بچانے والے ایک جمہوری ملک کی حمایت کریں، فوری طور پر یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کریں اور خود کو حماس کی حمایت میں وینزویلا اور ایران کے ساتھ شامل نہ کریں۔‘
اگرچہ چلی کی جانب سے سفیر کو واپس بلائے جانے کے بیان میں حماس کا ذکر نہیں تھا تاہم اس کے صدر گیریل بوریک نے ٹوئٹر (ایکس) پر ایک الگ بیان میں حماس کا ذکر کیا تھا اور کہا تھا کہ ’معصوم شہری اسرائیلی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔‘

بولیویا نے بدھ کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے مزید آگے بڑھتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایسے پیغامات ڈالے جن میں اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت کی گئی تھی۔
انہوں نے لکھا کہ ’اسے نسل کشی کہا جاتا ہے، وہ غزہ سے فلسطینیوں کو ہٹا کر اس کا قبضہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ریاست کے سربراہ یہ نسل کشی کر رہے ہیں جو انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے۔‘
منگل کو سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے اعلان کے بعد اسرائیل کی جانب سے بولیویا کے اقدام کی مذمت کی گئی تھی اور اس اقدام کو ’دہشت گردی اور ایران میں آیت اللہ کی حکومت کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے تعبیر کیا تھا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بولیوین حکومت اپنے آپ کو دہشت گرد تنظیم حماس کی صف میں کھڑا کر رہی ہے۔
اس سے قبل 2009 میں بولیوین حکومت نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کیے تھے جو 2020 میں بحال ہوئے تھے۔
جنوبی امریکہ کے تین ممالک جن کی قیادت بائیں بازو کے رہنما کر رہے ہیں، کی جانب سے اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے کے دیگر ممالک بھی اسرائیل پر تنقید بڑھا رہے ہیں۔

شیئر: