Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پناہ گزین کیمپ پر حملہ، امریکی صحافی نے اسرائیلی فوجی ترجمان کو آڑے ہاتھوں لیا

بدھ کو پناہ گزین پر حملے میں 50 افراد ہلاک ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی نیوز چینل سی این این سے وابستہ سینیئر صحافی نے غزہ کے پناہ گزین کیمپ پر حملے کے حوالے سے اسرائیلی فوج کے ترجمان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سخت سوالات پوچھے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق وولف بلٹزر نے انٹرویو کے دوران کئی اہم نکات اٹھائے۔
اسرائیل کی جانب سے چند روز قبل کیے جانے والے اس حملے میں کم سے کم 50 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد اسرائیل کی جانب سے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ یہ حماس کے کمانڈر کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔
انٹرویو کے دوران اسرائیل ڈیفنس فورس کے ترجمان لفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچٹ نے بھی کیمپ پر حملے کی توجیہہ پیش کی کہ اس کا مقصد حماس کے کمانڈر ابراہیم بیاری کو نشانہ بنانا تھا مگر اس کے بعد وولف نے مزید سوالات پوچھتے ہوئے کہا کہ ’بالفرض کمانڈر وہاں موجود بھی تھا، پھر بھی اس امر کا فیصلہ کیسے کیا گیا کہ اس کے لیے فضائی حملہ کیا جائے جب سب کو معلوم بھی تھا کہ وہاں پر بے شمار عام شہری موجود ہیں اور ان کی زندگی داؤ پر لگ سکتی ہے؟‘
انہوں نے انٹرویو میں زور دیتے ہوئے پوچھا کہ ’کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی اسرائیل نے وہاں بم پھینکے کہ اس سے وہاں موجود خواتین، بچے اور دوسرے لوگ بھی مر جائیں گے؟‘
اس کے جواب میں لفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچٹ نے ایک بار پھر کہا کہ حملے کا نشانہ حماس کے کمانڈر تھے اور کوشش کی گئی تھی کہ اس سے عام لوگوں کو کم سے کم نقصان پہنچے۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا فوکس اس کمانڈر پر تھا، جس کے بارے میں آپ کو بہت ڈیٹا مل جائے گا کہ وہ کون تھا، اس نے بہت زیادہ اسرائیلیوں کو قتل کیا تھا۔‘
’ہم جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں۔ یہ بہت پیچیدہ قسم کی جنگ ہے۔ وہاں سرنگیں اور دوسری بہت سی چیزیں بھی موجود ہو سکتی ہیں۔‘
ہیچٹ کا کہنا تھا کہ ’پناہ گزینوں کی جانوں کا ضیاع جنگ کا المیہ ہے۔ شمالی غزہ کے لوگوں کو خبردار کر دیا گیا تھا کہ وہ علاقے کو چھوڑ دیں۔‘
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ پناہ گزین کیمپ پر ہونے والے حملے میں کم سے کم 50 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ہیچٹ اس بات پر زور دے رہے تھے کہ ’حملے میں بے شمار دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں ابراہیم بیاری بھی شامل تھے۔‘
سی این این کی رپورٹ کے مطابق حماس کی جانب سے اس امر سے انکار کیا گیا ہے کہ حملے کے وقت ابراہیم بیاری وہاں موجود تھے۔
دنیا کے کئی مالک کی جانب سے اس حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے جن میں مصر کی وزارت خارجہ بھی شامل ہے اور اس کو ایک ’غیرانسانی کارروائی قرار دیا گیا۔‘

شیئر: