Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں جنگ بندی کے مخالف ’شہریوں کی ہلاکت کو جواز‘ فراہم کر رہے ہیں: ملکہ رانیہ

ملکہ رانیہ نے کہا کہ ’آپ جنگجو کو مار سکتے ہیں لیکن بنیادی وجہ کو ختم نہیں کر سکتے۔‘ (فوٹو: سی این این)
اردن کی ملکہ رانیہ نے غزہ میں جنگ بندی کے اجتماعی مطالبے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ جنگ بندی کی مخالفت کر رہے ہیں وہ ہزاروں شہریوں کی ہلاکت کی حمایت اور جواز فراہم کر رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے بیکی اینڈرسن کے ساتھ انٹرویو میں ملکہ رانیہ نے یہ بیان امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کرنے کے جواب میں دیا۔
سنیچر کو عرب رہنماؤں سے ملاقات کے بعد انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ ’جنگ بندی سے حماس منظم ہو جائے گی اور دوبارہ وہ کام کرے گی جو اس نے سات اکتوبر کو کیا۔‘
ملکہ رانیہ نے کہا کہ ’جنگ بندی کے لیے ایک اجتماعی مطالبہ ہونا چاہیے اور میں کچھ ایسے لوگوں کو جانتی ہوں جو جنگ بندی کے خلاف ہیں۔ وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ اس سے حماس کو تقویت ملے گی۔ تاہم، یہ دلیل دیتے ہوئے وہ ہزاروں شہریوں کی موت کی تائید اور جواز پیش کر رہے ہیں۔ یہ صرف اخلاقی طور پر قابلِ مذمت ہے اور مکمل طور پر حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر (اسرائیل) حماس کو ختم کر دیتا ہے تو اس تنازع کی بنیادی وجہ اس کا غیرقانونی قبضہ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، غیرقانونی آبادکاری، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘
’اگر ہم بنیادی وجوہات پر توجہ نہیں دیتے تو آپ جنگجو کو مار سکتے ہیں لیکن اس وجہ کو ختم نہیں کر سکتے۔‘
ملکہ رانیہ نے غزہ میں ’تباہ کن انسانی صورتحال‘ کی مذمت کرتے سوال اُٹھایا کہ ’ہمارے عالمی ضمیر کے بیدار ہونے سے پہلے اور کتنے لوگوں کو مرنا ہو گا؟ یا جب فلسطینیوں کی بات آتی ہے تو یہ ہمیشہ سو جاتا ہے؟

عرب رہنماؤں سے ملاقات کے بعد انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ ’جنگ بندی سے حماس منظم ہو جائے گی (فوٹو: اے پی)

انہوں نے بتایا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں تقریباً 10 ہزار اموات ہو چکی ہیں جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔
جب اسرائیل کے اس دعوے کے بارے میں پوچھا گیا کہ شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، تو ملکہ رانیہ نے زور دے کر کہا کہ انسانی ڈھال کا استعمال بین الاقوامی قانون کے تحت ’مجرمانہ‘ ہے، اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی ہلاکتوں سے بچے۔
’کوئی بھی گولی چلانے سے پہلے، کوئی بم گرانے سے پہلے، یہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی جان کو لاحق خطرے کا اندازہ کرے۔‘
اگرچہ اسرائیل کے انخلاء کے بہت سے احکامات آن لائن یا ٹیلی ویژن پر جاری کیے جاتے ہیں، ملکہ رانیہ نے کہا کہ وہ نہیں مانتیں کہ یہ احکامات غزہ کے شہریوں کے فائدے کے لیے ہیں کیونکہ غزہ کی پٹی میں کئی ہفتوں سے بجلی منقطع ہے۔
’وہ ٹارگٹ آڈینس نہیں ہیں؛ باقی دنیا ہے۔ یہ اسرائیل کی کوشش ہے کہ وہ اپنے اقدامات کو جائز قرار دے۔ جب 11 لاکھ افراد سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنا گھر چھوڑ دیں یا موت کا خطرہ مول لیں، یہ عام شہریوں کا تحفظ نہیں ہے۔ یہ جبری نقل مکانی ہے۔‘

شیئر: