Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر کے بیٹے کی نائب صدارت کا ’راستہ ہموار کرنے پر‘ انڈونیشیا کے چیف جسٹس برطرف

تین رکنی پینل کے سربراہ سابق چیف جسٹس جملی ایشیڈی نے چیف جسٹس انور عثمان کی برطرفی کا فیصلہ سنایا (فائل فوٹو: وکی پیڈیا)
ایک عدالتی پینل نے منگل کے روز انڈونیشیا کے چیف جسٹس کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر برطرف کر دیا ہے۔
عدالتی پینل نے انڈونیشیا کے ایک اعلٰی جج کو صدر جوکو ویدودو کے بیٹے کو نائب صدارت کا انتخاب لڑنے کی اجازت دینے کے فیصلے اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر برطرف کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چیف جسٹس انور عثمان، جو جوکو ویدودو کے بہنوئی ہیں، 4-5 کی اکثریت کے ساتھ فیصلہ کرنے کے لیے عدالتی ضابطہ اخلاق کی ’سنگین خلاف ورزی‘ کے مرتکب قرار پائے گئے۔
چیف جسٹس پر الزام تھا کہ انہوں نے صدارت اور نائب صدارت کی اہلیت کے بارے میں قوانین کو تبدیل کیا۔
آئندہ برس فروری میں انڈونیشیا میں ہونے والے عام انتخابات سے چند ماہ قبل چیف جسٹس کے اس فیصلے سے صدر جوکو ویدودو کے بڑے بیٹے جبران راکابومنگ راکا کی نائب صدارت اور وزیر دفاع پرابوو سوبیانتو کے لیے الیکشن لڑنے کا راستہ ہموار ہوا۔
عدالتی پینل کے مطابق چیف جسٹس انور عثمان نے ’جج کے ضابطہ اخلاق کے غیر جانبداری کے اصول‘ کی خلاف ورزی کی ہے۔
تین رکنی پینل کے سربراہ سابق چیف جسٹس جملی ایشیڈی نے کہا کہ پینل نے انور عثمان کو آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے عہدے سے ہٹا دیا ہے، تاہم انہیں بطور جج اپنے عہدے پر برقرار رکھا گیا ہے۔
انور عثمان اپنی مدت ملازمت ختم ہونے تک عدالت کے چیف جسٹس کے عہدے کے لیے نامزدگی یا دوسرے ججوں کے ذریعے نامزد ہونے کے اہل نہیں ہوں گے۔ 

چیف جسٹس کے عہدے سے برطرف ہونے والے انور عثمان، صدر جوکو ویدودو کے بہنوئی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سابق چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ’انہیں (انور عثمان) کو انتخابی نتائج کے تنازعات کا فیصلہ کرنے سے بھی خود کو الگ رکھنا چاہیے جو ’ممکنہ مفادات کے ٹکراؤ‘ کا باعث بنتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نو رکنی آئینی عدالت انور عثمان کی جگہ نئے چیف جسٹس کا انتخاب آئندہ دو روز میں کرے گی۔‘
پینل کے ایک رکن بنتن آر ساراگیہہ کا اپنے اختلافی نوٹ میں کہنا تھا کہ ’عثمان کو عدالت کے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی پر جج کے عہدے سے ’بے عزت کر کے برطرف‘ کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ آئندہ سال فروری کے عام انتخابات میں نائب صدارت کا امیدوار بننے کے لیے 36 سالہ راکا، جو اس وقت سوراکارتا شہر کے میئر ہیں، کے انتخاب پر ملک میں تنقید کی جا رہی ہے۔
انڈونیشیا میں یہ کہا جا رہا ہے کہ جوکو ویدودو دنیا کی تیسری سب سے بڑی جمہوریت میں سیاسی وراثت قائم کرنے کوشش کر رہے ہیں۔

شیئر: