Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلم لیگ ن سے انتخابی اتحاد ہو سکتا ہے: مولانا فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فیصلے بند کمرے میں ہوں تو نتائج کارگل جیسے ہوتے ہیں۔ (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ان کے آج بھی مسلم لیگ نواز سے قریبی تعلقات ہیں اور ان سے اتحاد ہو سکتا ہے۔
بدھ کے روز اسلام آباد میں بین الااقوامی میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران مولانا فضل الرحمان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا نواز لیگ سے انتخابی اتحاد ہو سکتا ہے تو انہوں نے کہا کہ ’بالکل ہو سکتا ہے، نواز لیگ ہماری سب سے قریبی جماعت ہے اور یہ اب بھی ہمارے قریب ہے۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ حال ہی میں بیرون ملک سے واپس آئے ہیں جس کے بعد ان کا نواز شریف سے رابطہ نہیں ہوا۔
’لیکن جب بھی رابطہ ہوا وہ پورے احترام کے ساتھ ان سے رابطہ کریں گے۔‘
اس سے پہلے جب صحافیوں نے مولانا فضل الرحمان سے پوچھا کہ اگلا وزیراعظم کون ہو گا تو انہوں نے فورا جواب دیا ’میں ہوں گا، انشاللہ۔‘
 مولانا فضل الرحمان نے اس موقع پر فلسطین کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہاں فورا جنگ بندی ہونی چاہیے اور پاکستان کی موجودہ نگران حکومت کا فلسطین کے دو ریاستی حل کا موقف قائد اعظم کے فلسطین پر موقف سے متصادم ہے۔
انہوں نے غیر قانونی افغان باشندوں کے انخلا کی پالیسی کی بھی مخالفت کی اور کہا کہ یہ بند کمرے میں کیا گیا فیصلہ ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کمیشن قائم کیا جانا چاہیے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

’فیصلے بند کمرے میں ہوں تو نتائج کارگل جیسے ہوتے ہیں۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کمیشن قائم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں شاہد خاقان عباسی کے دور حکومت میں پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کے سرمائے اور صلاحیتوں کے استعمال کے لیے تجاویز پیش کی گئی تھیں تایم اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔

شیئر: