Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں 500 برس پرانا گاؤں کیوں مشہور ہے؟

گاوں 50 گھروں پرمشتمل تھا جس کی حفاظتی فصیل بھی بنائی گئی تھی(فوٹو، اخبار 24)
سعودی عرب کی کمشنری ظھران الجنوب میں 500 برس قدیم گاؤں کی وجہ شہرت وہاں ایک ایسے گھرکا وجود ہے جس میں رہنے والے خاندانوں میں ہمیشہ جڑواں بچوں کی ولادت ہوئی۔
اخبار 24 کے مطابق مملکت کے جنوبی علاقے میں کچی مٹی اورگارے سے بنے ایک قدیمی گاؤں کی شہرت وہاں کے قدرتی مناظر نہیں بلکہ ایک قدیم مکان ہے۔
ظھران الجنوب کی وادی العرین میں500 برس سے آباد 50 کچے مکانوں پرمشتمل قریہ محض ایک مکان کی وجہ سے مشہورہوگیا۔

گاؤں صرف ایک گھر کی وجہ سے مشہور ہوا(فوٹو، اخبار 24)

’حیدان آل مونس‘ نامی قصبہ صرف 50 مکانوں پرمشتمل ایک قدیم گاؤں ہے جہاں گھروں کو بیرونی حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اس وقت فصیل بھی تعمیر کی گئی تھی اس کے علاوہ ماضی میں اہل قریہ نے اپنی سہولت کےلیے بیت المال بھی قائم کیا تھا۔
ان سب کے باوجود آج بھی وہ قدیم قریہ محض ایک غیرمعمولی تین منزلہ کچے مکان کی وجہ سے مشہور ہے۔
اہل قریہ کا کہنا ہے کہ اس مکان میں جتنے خاندان آباد ہوئے ان کے یہاں ہمیشہ جڑواں بچوں کی ولادتیں ہوئی خواہ لڑکے ہوں یا لڑکی جو بھی ولادت ہوتی تھی وہ جڑواں ہوتی تھی اسی وجہ سے اس گاوں کو ’جڑواں بچوں والے گھر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
’جڑواں بچوں کے مکان‘ میں پیدا ہونے والے شہری ’فارس الوحر‘ کا کہنا تھا کہ میں بھی اسی گھر میں پیدا ہوا تھا، ہمارے بعد جتنے خاندان اس گھر میں مقیم ہوئے ان کے یہاں بھی جڑواں بچوں کی ولادت ہوئی‘

فارس کا کہنا ہے کہ وہ بھی اسی گھرمیں پیدا ہوئے (فوٹو، اخبار 24)

بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ عام افراد کو اس گاؤں کا نام بھی نہیں معلوم اگر انہیں جڑواں بچوں والا گھر کہا جائے تو وہ فورا اس گاوں کو پہچان لیتے ہیں۔

شیئر: