Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 فلسطینی عوام کی نسلی تطہیر ناقابل قبول ہے: او آئی سی 

فلسطینیوں کےجبری انخلا کے سنگین نتائج پورے علاقے کو بھگتنا ہوں گے (فائل فوٹو: او آئی سی)
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی اسرائیلی سکیموں کو پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کی نسلی تطہیر ناقابل قبول ہے۔ 
او آئی سی نے بیان میں کہا ’غزہ، غرب اردن اور بیت المقدس سمیت 1967 سے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ ہے‘۔
’غزہ، غرب اردن اور بیت المقدس متحدہ جغرافیائی اکائی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ غزہ سے فلسطینیوں کا جبری انخلا گھناؤنا عمل ہوگا اور اس کے سنگین نتائج پورے علاقے کو بھگتنا ہوں گے‘۔ 
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ابراہیم طہ نے بدھ کو فلسطینی عوام کے ساتھ  اظہار یکجہتی کے عالمی دن پر خبردار کیا کہ’ مقبوضہ بیت المقدس خصوصا مسجد اقصی  کے خلاف مسلسل جارحانہ اقدامات سنگین نتائج کا باعث بنیں گے‘۔ 
سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ’بیت المقدس 1967 سے مقبوضہ فلسطین کا اٹوٹ حصہ ہے۔ مقدس مقامات کی قانونی و تاریخی حیثیت کا تحفظ ضروری ہے‘۔
’بیت المقدس کی جغرافیائی و آبادیاتی حیثیت تبدیل کرنے اور اسے فلسطین کے دیگر علاقوں سے الگ تھلگ کرنے کے حوالے سے کیے جانے والے تمام اقدامات غیر قانونی ہیں‘۔ 
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے کہا ’ 29 نومبر کو ہر سال فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا عالمی دن مناتے ہیں۔ فلسطین کے حوالے سے اب اس کے سوا کچھ نہیں رہ گیا‘۔ 

شیئر: