Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کا بلے کا نشان خطرے میں؟ اکبر ایس بابر نے انٹرا پارٹی الیکشن چیلینج کر دیا

اکبر ایس بابر نے استدعا کی کہ ’شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کرانے تک انتخابی نشان ’بلا‘ استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔‘ (فوٹو: آن لائن)
پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج کر دیا ہے اور الیکشن کمیشن میں باضابطہ درخواست دائر کر دی ہے۔
منگل کو دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نئے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا حکم دے۔ الیکشن کمیشن غیرجانبدار تیسرا فریق مقرر کرے جو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کی نگرانی کرے۔
اکبر ایس بابر نے استدعا کی کہ ’شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کرانے تک انتخابی نشان ’بلا‘ استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ پی ٹی آئی الیکشن محض دکھاوا، فریب اور الیکشن کمیشن کو دھوکہ دینے کی ناکام کوشش تھی۔‘
’فراڈ انتخابی عمل نے پی ٹی آئی ارکان کو ووٹ دینے اور انتخاب میں حصہ لینے کے حق سے محروم کر دیا۔ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن ایکٹ 217 کے سیکشن 208 اور ذیلی شق 2 کی خلاف ورزی ہے۔‘
چیف الیکشن کمشنر کے نام تین صفحات پر مشتمل درخواست میں الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 208 کا حوالہ دیا گیا ہے۔
’30 نومبر 2023 کو پی ٹی آئی کور کمیٹی کی پریس ریلیز میں 2 دسمبر کو انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا اعلان کیا گیا۔ نیاز اللہ نیازی کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کیا گیا، وفاقی سطح پر کمیشن کے کسی اور عہدیدار کا نام نہیں بتایا گیا۔ الیکشن قواعد و ضوابط، شیڈول اور کاغذات نامزدگی کاوقت اور طریقہ کار کا نہیں بتایا گیا۔‘
درخواست کے مطابق کاغذات کی وصولی اور مسترد کرنے کی تاریخ اور اپیلوں کی سماعت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ 2 دسمبر تک انتخابات کے بارے میں کسی قسم کی معلومات پی ٹی آئی ویب سائٹ پر دستیاب نہیں تھیں۔
’الیکشن ایکٹ متقاضی ہے کہ ہر سطح پر عہدیدار کا پارٹی آئین کے مطابق پانچ سال کے لیے انتخاب ہو۔ قانون کے مطابق سیاسی جماعت کے ہر رکن کو یکساں انداز میں کسی بھی عہدے پر انتخاب لڑنے کی اجازت ہو گی۔‘
درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن ایکٹ2017 اور انتخابی قواعد قانونی فریم ورک کا تقاضا ہے کہ جمہوری انتخابی عمل سے سیاسی جماعتوں میں قیادت منتخب ہو۔ تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو انتخابی قوانین اور ضابطوں کا پابند بنایا جائے۔

پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ’انٹرا پارٹی الیکشن چیلنج کرنے کی درخواست کمیشن کو الجھانے کی گھناؤنی سازش ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

تحریک انصاف کا ردعمل
پاکستان تحریک انصاف نے اکبر ایس بابر کی طرف سے الیکشن کمیشن میں انٹرا پارٹی انتخابات چیلنج کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’الیکشن کمیشن فتنہ گروں کے گمراہ کن بیانیوں اور کرائے کے معلوم نامعلوم درخواست گزاروں کی جانب سے انتشار کے بیج بونے کی حوصلہ شکنی کرے۔‘
ترجمان پی ٹی آئی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’تحریک انصاف کو سیاسی عمل سے باہر کرنے کی ریاستی کوششوں سے قوم پوری طرح واقف ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اپنی غیرجانبداری برقرار رکھنا دستور و جمہوریت کے استحکام اور انتخابات کی  ساکھ و شفافیت کے لیے لازم ہے۔‘
اکبر ایس بابر کے بارے میں کہا گیا کہ ’ستمبر 2011 سے پورے قانونی عمل کے ذریعے جماعت سے نکالے جانے اور جماعت کی بنیادی رکنیت سے محروم ایک کینہ پرور اور شرانگیز شخص کی درخواست کمیشن کو الجھانے کی گھناؤنی سازش ہے۔‘
’الیکشن کمیشن ان جیسے بہروپیوں کی ریشہ دورانیوں کو نظرانداز کرکے ’بلّے‘ کے نشان کو مزید التوا میں رکھنے کے بجائے اسے تحریک انصاف کے لیے جاری کرے۔‘
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 23 نومبر2023 کو20 دن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا۔ پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کو الیکشن کروائے اور گوہر خان کو بلامقابلہ چیئرمین منتخب کیا۔

شیئر: