Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریڈ سی فلم فیسٹیول میں نیٹ فلیکس کی عرب خواتین فلم سازوں کے کام کو خراج تحسین

نیٹ فلکس پر عرب خواتین فلم سازوں کی فلمیں دکھائی جا رہی ہیں۔ فوٹو: عرب نیوز
سعودی عرب کے شہر جدہ میں جاری ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں آن لائن سٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر چلنے والی فلموں سے منسلک عرب خواتین کے ہنر کو سراہا گیا۔
نیٹ فلکس میں ترکیہ، مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے لیے ڈائریکٹر نوحہ الطیب نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے کام پر روشنی ڈالنا بہت ضروری ہے خاص طور پر جب خطے میں فلم انڈسٹری کی بات کی جائے۔
’یہ حقیقی کہانی سنانے کے لیے بھی انتہائی اہم ہے اور ان آوازوں کو آگے لانے کے لیے بھی جن کی انتہائی کم نمائندگی ہے اور ان میں عرب خواتین بھی شامل ہیں۔ اس سے زیادہ سے زیادہ افراد کو موقع ملے گا کہ وہ اپنی زندگیوں پر مبنی کہانیوں کو سکرین پر دیکھ سکیں۔‘
نیٹ فلکس ’بیکوز شی کریئیٹد‘ یعنی ’کیونکہ اس نے بنائی ہے‘ کے عنوان کے تحت عرب خواتین فلم سازوں کی فلمیں اپنے پلیٹ فارم پر نشر کر رہا ہے۔
نیٹ فلکس پر آئندہ آنے والی فلم ’ناگا‘ کی اداکارہ اضوا بدر نے آن لائن پلیٹ فارم کے اس اقدام کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم خواتین کے پاس بتانے کو خوبصورت اور طاقت ور کہانیاں موجود ہیں اور انہیں انڈسٹری کی جانب سے سپورٹ کی ضرورت ہے۔‘
نوحہ الطیب نے بتایا کہ نیٹ فلکس نے اس انیشی ایٹو کے تحت مختلف پراجکٹس کو سپورٹ کیا ہے جن میں فلمیں بنانے کے علاوہ ہنرمند نوجوانوں کے لیے ٹریننگ پروگرام بھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیٹ فلکس ایسی کہانیوں میں دلچسپی رکھتا ہے جو حقیقت کے قریب ہوں اور جو یونیورسل عنوان پر مبنی ہوں، وہ کہانیاں جن سے عرب دنیا کے لوگ بھی مماثلت رکھتے ہوں۔
اداکارہ اضوا بدر نے سعودی فلم انڈسٹری کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم فلم اور ثقافت میں اپنی حقیقی نمائندگی کا انتظار کرتے آئے ہیں۔ ہمیں اپنی کہانیاں بتانے اور ان کو سکرین پر دیکھنے کا انتظار رہا ہے۔ اس تبدیلی کو دیکھنا انتہائی ناقابل یقین ہے۔‘
نوجوانوں کے لیے فلم کا بطور کیریئر چناؤ کرنے پر اداکارہ نے کہا کہ تعلیم ہی حقیقی ذریعہ ہے۔
’آرٹ سب کے لیے ہے اور یہ ہر اس شخص کے لیے مناسب کیریئر ہے جو خطرہ مولنا چاہتا ہے۔ یہ ایک جذباتی نوکری ہے اور خطرناک بھی ہے اور ہر کوئی نہیں اسے سمجھ سکتا، لیکن اسی لیے انتہائی ضروری ہے کہ آرٹ کو تعلیم کا حصہ بنایا جائے اور آنے والی نسلوں کو کیریئر کے چناؤ میں سپورٹ کیا جائے۔‘

شیئر: