Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی عہدیدار کی آرمی چیف سے ملاقات، سکیورٹی اور افغان پناہ گزینوں کے تحفظ پر گفتگو

تھامس ویسٹ نے کہا کہ ’باہمت افغانوں کے حالات جاننے کے لیے ان سے بھی ملاقات کی۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ نے کہا ہے کہ انہوں نے پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے درپیش سکیورٹی چیلنجز اور افغان پناہ گزینوں کے تحفظ کے حوالے سے بات چیت کی۔
سنیچر کو نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے پاکستان کے دو روزہ دورے میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور نگراں وزیر خارجہ سمیت اہم حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ’دو روزہ دورے کے بعد اسلام آباد سے روانہ ہو رہا ہوں جس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر، وزیر خارجہ جلیل جیلانی، افغانستان میں پاکستانی نمائندہ خصوصی آصف درانی اور وزارتِ داخلہ کے سیکریٹری آفتاب اکبر درانی کے ساتھ تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے سکیورٹی چیلنجز اور افغان مہاجرین کے تحفظ کے حوالے سے اہم گفتگو کی۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’باہمت افغانوں کے حالات جاننے کے لیے ان سے ملاقات بھی کی۔ میں مشکل حالات میں ان کی ہمت کی قدر کرتا ہوں۔ ہم ان کی حفاظت کا مطالبہ کرتے ہیں، اور اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر)، وزارت داخلہ اور دیگر شراکت داروں کی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘   
تھامس ویسٹ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم کے ساتھ خطرے سے دوچار افغانوں کی مدد کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔
تھامس ویسٹ کے مطابق امریکہ نے افغان پناہ گزینوں کی مدد کے لیے یو این ایچ سی آر کو 77 ملین ڈالر اور آئی ایم او کو زلزلہ زدگان کے لیے 9 ملین ڈالر دیے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کی رضاکارانہ طور پر وطن واپسی کے لیے 31 اکتوبر کی ڈیڈلائن مقرر کی تھی۔
غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر افغان ہوئے ہیں کیونکہ پاکستان میں مقیم غیرملکیوں میں افغانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ صرف ان غیرملکیوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں جو غیرقانونی طور پر مقیم ہیں۔
24 نومبر کو اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے کہا تھا کہ تین اکتوبر سے اب تک تین لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں۔

شیئر: