Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرکٹ کا ایک اور عہد اختتام پذیر

پی سی بی کی طرف سے یونس کو ڈومیسٹک کرکٹ میں خدمات پر مامور کرنے کی پیشکش انکے شایان شان نہیں، بحیثیت قوم ہمیں اس حقیقت کوتسلیم کرکے مصباح الحق کو انکے شایان شان کسی خطاب سے نوازنا چاہئے
 سیّد جمیل سراج۔ کراچی
پاکستان کرکٹ کے دو درخشندہ ستاروں ماسٹر بیٹسمین یونس خان اور ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کا شاندار عہد یادگار دورہ ویسٹ انڈیز کے ساتھ ہی اختتام کو پہنچ گیا،ان دونوں قومی کھلاڑیوں کی ملک کیلئے خدمات تا دیر یاد رکھی جائیں گی ، یونس خان نے حالیہ سیریز میں دس ہزار رنز کا اہم ترین سنگ میل عبور کرکے خود کو پاکستان کرکٹ کا سب سے بڑابیٹسمین منوا لیا جبکہ قومی کپتان مصباح الحق نے جزائر غرب الہند میں ٹیسٹ سیریز جیت کر منفرد اور تاریخ ساز کارنامہ انجام دیا جسے شائقین و مورخین ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
پاکستان نے اس دورے میں ٹیسٹ سیریز کا آغاز جمعہ21 اپریل کو جمیکا کے مقام پر کیا جس میں فتح اس کا مقدر بنی، دوسرے ٹیسٹ میں میزبان ویسٹ انڈیز حاوی رہا جبکہ تیسرے اور فیصلہ کن معرکے میںمصباح الیون نے ایک سو ایک رن سے شاندار فتح حاصل کرکے تاریخ رقم کی جس پرشائقین، ناقدین و ماہرین کے ساتھ پی سی بی کے سربراہ شہریار خان اور دیگر عہدیداروں نے قومی ٹیم کو جزائر غرب الہند میں پہلی دفعہ فتح گر سیریز کھیلنے پر دلی مبارکباد دی اور سراہا جبکہ قوم اس غیرمعمولی کارکردگی پر خوشی سے گویا جھوم اٹھی۔
بورڈ سربراہ کے علاوہ جن ماہرین و ناقدین نے اس موقع پر تبصرے کئے ان میں سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود، عارف علی خان عباسی، جنرل ریٹائرڈ توقیر ضیاء،سابق چیف سلیکٹرز صلاح الدین احمد، اقبال قاسم، محمد الیاس،سابق ٹیسٹ اوپنر ز صادق محمد ،عامر سہیل اور قومی ٹیم کے نظر انداز بیٹسمین عاصم کمال شامل ہیں، ان سب کا یہی کہنا تھا کہ مصباح الحق کی زیر قیادت قومی ٹیم نے ویسٹ انڈیز کی سر زمین پر وہ کارنامہ انجام دیا جو ماضی میں کوئی اور ٹیسٹ قائد نہ دے سکا، اس لحاظ سے موجودہ ٹیم کا حالیہ کارنامہ مورخین سنہرے حروف میں لکھیں گے جبکہ مصباح الحق کانام ہماری کرکٹ کی تاریخ میں ”کامیاب ترین کپتان “کے طور پر ہمیشہ کیلئے ثبت ہوگیا۔
ان ماہرین نے یونس خان کی ذات اور ان کے طویل کرکٹنگ کیریئر پر روشنی ڈالتے ہوئے ماسٹر بیٹسمین کو ملکی تاریخ کا مکمل اور اعداد و شمار کے اعتبار سے سب سے عظیم قومی کرکٹر کے خطاب سے نوازا جس کے وہ بجا طور پر مستحق ہیں۔ دوسری جانب ماہرین نے یونس خان کو بعد از قومی ٹیم سے سبکدوشی ڈومیسٹک کرکٹ میں خدمات پر مامور کرنے کی پیشکش کو پی سی بی کے سربراہ کی جانب سے ایک واجبی پیشکش قرار دیا۔یونس خان جس پائے کے بیٹسمین رہے ہیں اس کے مطابق پی سی بی کی یہ پیشکش ہرگز ان کے شایان شان نہیں۔انہیں قومی بیٹسمین کی صرف گرومنگ یا بیٹنگ اسکل کو پختہ کرنے کا فریضہ دینا چاہئے تھا ۔ڈومیسٹک کی سطح کیلئے ان سے کم درجے کے بلے باز وں کو ذمہ داری سونپنے کی ضرورت تھی جس پر کسی نے خاطر خواہ توجہ نہیں دی ۔یہی وجہ ہے کہ قومی ٹیم انتظامیہ ہر بار غیر ملکی کوچز کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش کرتی ہے۔
پی سی بی کے ان رویوںپر سابق کرکٹرز ہمیشہ سراپا احتجاج رہے لیکن ان کی کسی نے آج تک نہیں سنی۔ماہرین نے اس مرحلے پر پی سی بی حکام کو مشورتاً کہا۔چونکہ یونس خان دور حاضر کے غیر معمولی بیٹسمین ہیں لہذانہیں ان کے قد یعنی پائے کے مطابق عہدہ دینا چاہئے، سابق چیف سلیکٹر اور ٹیسٹ اوپنر محسن حسن خان نے نمائندہ اردو نیوز سے اپنی خصوصی گفتگو میں برجستہ کہا ”یونس خان ملکی تاریخ کا سب سے بڑا بیٹسمین ہے اس نے اپنے بیٹ اور کردار سے اس حقیقت کو من و عن درست ثابت کیا۔
اس کھلاڑی نے اپنے طویل کیرئر کے دوران جہاں کئی نشیب و فراز دیکھے اور ملکی ماحول میں رہتے ہوئے بورڈکی سختیاں بھی برداشت کیں وہاں اپنے کھیل اور ذاتی کردار سے خود کو ایک با کردار ، با ہمت اور محب وطن شہری بھی ثابت کیا ان کی یہ خصوصیت انہیں دیگر بڑے کھلاڑیوں سے یقینی اور بجا طور پر ممتاز کرتی ہے،جہاں تک سابق ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کے کامیاب ترین کپتان قرار دئے جانے کا سوال ہے تو اس ضمن میں پہلے بھی یہ بات کئی فورم پر کہی جا چکی ہے کہ اعداد و شمار کے لحاظ سے بلا شبہ وہ کامیاب ترین قومی کپتان ہیں، اس میں دو رائے نہیں کہ وہ اپنی ٹیم کو گزشتہ7،8 برسوں کے بعد اور دوران جس طرح اوپر لے گئے۔ یہ انہی کا کمال تھا، پھر ایک مرحلے پر ان کی سائڈ چند دنوں کیلئے دنیا کی نمبر ون ٹیسٹ ٹیم بھی بنی ، اس کے علاوہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں دوسری مرتبہ تیز ترین سنچری اسکور کا اعزاز منفرد اعزاز بھی مصباح الحق کو حاصل ہوا، جنہوں نے 56 گیندوں پر ٹیسٹ سنچری مکمل کرنے کا کارنامہ انجام دیا ان سے پہلے یہ منفرد اعزاز سر ویون رچرڈز کے پاس تھا۔ اس لحاظ سے قومی سابق ٹیسٹ قائد کو بڑا کرکٹر اور کامیاب کپتان قرار دیا گیا جسے بحیثیت قوم ہمیں اس حقیقت کوتسلیم کرکے مصباح الحق کو ان کے شایان شان کسی خطاب سے نوازنا چاہئے جیسے دیگر زندہ،قومیں اپنے قومی ہیروز کو مختلف خطابات سے نوازتیں ہیں۔
٭٭٭٭٭٭

شیئر: