Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی ختم کر دی

پاکستان کی سپریم کورٹ نے سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کو ختم کر دیا ہے۔ 
سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے سماعت کی اور 1-6 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا، جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔ سپریم کورٹ نے سمیع اللہ بلوچ کا فیصلہ بھی ختم کردیا ہے
آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی سے متعلق مقدمے کا پہلے سے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے تاحیات نااہلی کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔
اس فیصلے کے نتیجے میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کی نااہلی ختم ہو گئی ہے اور دونوں رہنماوں کے انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
پیر کو پاکستان کی سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنایا جو جمعے کو محفوظ کیا گیا تھا۔
سیاستدانوں کی نااہلی کی مدت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ ’لوگوں کو طے کرنے دیں کون سچا ہے اور کون ایماندار۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ نااہلی سے متعلق انفرادی مقدمات اگلے ہفتے سنیں گے، اس وقت قانونی اور آئینی معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔‘
قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’پورے ملک کو تباہ کرنے والا پانچ سال بعد اہل ہو جاتا ہے۔ صرف کاغذات نامزدگی میں غلطی ہو جائے تو تاحیات نااہلی ہو سکتی ہے؟ صرف ایک جنرل نے یہ شق ڈال دی تو ہم سب پابند ہو گئے؟‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’خود کو محدود نہ کریں بطور آئینی ماہر ہمیں وسیع تناظر میں سمجھائیں۔ کہا گیا کہ عام قانون سازی آئینی ترمیم کا راستہ کھول سکتی ہے، اس کا کیا مطلب ہے کہ ہم اپنی مرضی سے جو فیصلہ چاہیں کردیں؟‘
’کیا ہمارے پارلیمان میں بیٹھے لوگ بہت زیادہ سمجھدار ہیں؟ پاکستان کی پارلیمان کا جو امتحان ہے، کیا وہ دنیا کی کسی پارلیمان کا ہے؟‘
اس سے قبل عدالت نے سوال اُٹھایا تھا کہ اگر ایک شخص نے کاغذات نامزدگی میں غلطی کی تو عدالت نے اسے گھر بھیج دیا کیا یہ سزا کافی نہیں؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ سزا کے بعد کبھی انتخابات نہ لڑسکے؟ 

شیئر: