Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں ’نسل کشی‘ کا مقدمہ درج کرنے پر جنوبی افریقہ کو خراج تحسین

ایسے انسانوں کی تعریف کرنا ضروری ہے جو ہمارے درد کو سمجھتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
مقبوضہ مغربی کنارے میں نیلسن منڈیلا کے مجسمے کے سامنے جمع ہو کر درجنوں فلسطینیوں نے غزہ پر اسرائیل کی بمباری پر ’نسل کشی‘ کا مقدمہ درج کرانے پر جنوبی افریقہ کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق مظاہرین نے ’نسل کشی بند کرو‘ اور ’شکریہ جنوبی افریقہ‘ کے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے، اس موقع پر فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے متعدد افراد نے خطاب کیا۔  
اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت میں جمعرات کو شروع ہونے والی سماعت میں جنوبی افریقہ کو امید ہے کہ مقدمے کے جج اسرائیل کو بمباری روکنے پر مجبور کر دیں گے۔
راملہ کے سٹی میئر عیسیٰ قسیس نے مظاہرین سے خطاب کے بعد اے ایف پی کو بتایا کہ ایسے انسانوں کی تعریف کرنا بہت ضروری ہے جو ہمارے درد کو سمجھتے ہیں۔
عیسیٰ قسیس نے مزید کہا کہ ہمیں لگتا ہے جنوبی افریقہ ہمارے دل کی آواز سنتا ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کی حکمران جماعت افریقی نیشنل کانگریس طویل عرصے سے فلسطینی کاز کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
افریقی نیشنل کانگریس اس کاز کو نسل پرست حکومت کے خلاف اپنی جدوجہد سے جوڑتی ہے۔

افریقی نیشنل کانگریس  فلسطینی کاز کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ فوٹو گیٹی امیج

جنوبی افریقہ کی آزادی کے ہیرو نیلسن منڈیلا نے کہا تھا کہ ’جنوبی افریقہ کی آزادی فلسطینیوں کی آزادی کے بغیر نامکمل ہو گی۔‘
فلسطینیوں کے لیے جنوبی افریقہ کے نمائندے مائیو مہنگوان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نیلسن منڈیلا کے یہ الفاظ نہیں بھولے۔
انہوں نے کہا کہ  ہمارا پیغام یہ یاد دلانا ہے کہ ہم فلسطینیوں کے ہمیشہ کے لیے دوست ہیں اور یہ کہ فلسطین تنہا نہیں ہے جب کہ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف کے پاس فیصلے کو نافذ کرانے کی صلاحیت بہت کم ہے۔

ہم فلسطینیوں کے ہمیشہ سے دوست ہیں اور فلسطین تنہا نہیں۔ فوٹو گیٹی امیج

اسرائیل اور امریکہ نے اس  مقدمے  پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس کیس کو ’میرٹ لیس‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا اور کہا  تھا کہ حماس، ایران اور دیگر کا واضح مقصد اسرائیل کو نقشے سے مٹانا ہے۔
گذشہ ہفتے اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلون لیوی نے اس مقدمے پراظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنوبی افریقہ 7 اکتوبر کے حماس کے حملے کو ’سیاسی اور قانونی کور‘ دے رہا ہے۔

شیئر: