Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جعلی رسیدیں بنانے والی ایپ کے ذریعے اسلام آباد کے ریستوران سے لاکھوں روپے کا فراڈ

پولیس کے مطابق ملزمان طالب علم ہیں اور انہوں نے جعلی رسیدیں بنانے کی ایپلیکشین تیار کی ہوئی ہے (فائل فوٹو: شٹر سٹاک)
آپ نے اس طرح کے واقعات تو متعدد مرتبہ سنے ہوں گے کہ کسی نے ریستوران سے کھانا کھایا اور بل ادا کیے بغیر چپکے سے نکل گیا، یا اچھے کھانے کا آرڈر دیا لیکن جب بل ادا کرنے کی باری آئی تو کھانا کھانے والا کنگلا نکلا۔ 
لیکن پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ کی پولیس نے ایک گروہ کے رکن کو گرفتار کیا ہے جو مختلف ریستوران سے لاکھوں روپے کا کھانا آرڈر پر منگوا کر ان کو جعلی رسیدوں کے ذریعے دھوکہ دیتا رہا ہے۔
اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں درج ہونے والی دو الگ الگ ایف آئی آرز میں ہوٹل مالکان نے موقف اختیار کیا ہے کہ چار جنوری سے 20 جنوری تک انہیں ایک انٹرنیشنل نمبر سے واٹس ایپ پر کال آتی تھی۔
کال کرنے والے خود کو اسلام آباد کی ایک پوش سوسائٹی کے پراپرٹی ڈیلر بتاتے تھے۔ ان کے بقول ان کے ہاں ہر دوسرے دن پارٹیاں ہوتی ہیں، اس لیے انہیں کھانا درکار ہوتا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق یہ گروہ کھانا آرڈر کرتا اور پیسے ریستوران کے بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرکے اس کی رسید واٹس ایپ پر بھجوا دیتا۔ جس کے بعد آن لائن ٹیکسی کے ذریعے کھانا منگواتا تھا۔ 
اس عرصے کے دوران اس گروہ نے ایک بڑے ریستوران کو نو لاکھ 80 ہزار جبکہ ایک اور معروف اور تاریخی ہوٹل کو ایک لاکھ 96 ہزار سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ 
صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ریستوران مینیجر محمد ایوب کے مطابق ’جب کھانا آرڈر کرنے کے بعد پیسے ٹرانسفر کرنے کی رسید بھیجتے تو اس میں کبھی تین ہزار اور کبھی چار ہزار روپے زائد لکھے ہوتے۔‘
’رسید بھیجنے کے بعد فون کرتے کہ اتنے کا آرڈر دیا ہے اور کچھ پیسے زائد بھیج دیے ہیں وہ جو آرڈر پک کرنے آئے، اسے نقد دے دیجیے گا۔ اس کے ساتھ کچھ نہ کچھ بہانہ کر دیتے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس طرح کرکے دونوں ہوٹلوں کو کھانے کے علاوہ بقیہ کی مد میں ہزاروں کا ٹیکہ لگا چکے تھے کہ ایک دن شک گزرا کہ روزانہ کھانا منگواتے ہیں اور رسید بھیج دیتے ہیں۔ عموماً حساب کتاب مہینے کے آخر پر ہوتا ہے لیکن نہ جانے کیوں پہلے ہی دیکھ لیا۔ جو جو رسیدیں انہوں نے بھیجی تھیں ایک دفعہ بھی رقم اکاؤنٹ میں ٹرانسفر نہیں ہوئی تھی۔‘

ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس نے جلد ہی ایک ملزم گرفتار کر لیا (فائل فوٹو: ہوٹل مینیجر)

تھانہ آبپارہ کی پولیس کے مطابق ’ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ملزمان کی تلاش شروع کی اور جلد ہی ایک ملزم گرفتار کر لیا گیا جسے آج (پیر کو) مقامی عدالت میں پیش کیا گیا اور اب وہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہے۔‘ 

’ملزم کی جیب میں رسیدیں موجود تھیں‘

مقدمے کے تفتیشی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ملزمان طالب علم ہیں اور انہوں نے جعلی رسیدیں بنانے کی ایپلیکشین تیار کی ہوئی ہے۔ وہ ان ہوٹلوں کے نام کی جعلی رسیدیں بناتے اور کھانا منگواتے رہے۔ ہم نے اپنے طریقے سے ان کو ٹریس کیا اور ایک ملزم گرفتار ہو گیا۔‘ 
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ملزمان نے اپنے جرم کا اقرار کر لیا ہے تو انہوں نے کہا کہ ’جب ہم نے ملزم کو پکڑا تو اس کی جیب سے ان ہوٹلوں سے منگوائے گئے کھانے کی رسیدیں بھی موجود تھیں۔ یعنی ملزم کے ساتھ ثبوت بھی ہمارے ہاتھ لگ گیا ہے۔ اب دوسرے ملزم کی تلاش جاری ہے جبکہ یہ بھی معلوم کر رہے ہیں کہ ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کے علاوہ بھی ان کے گروہ میں کوئی اور شامل تو نہیں جو کسی اور جگہ اپنا کام دکھا رہا ہو۔‘

شیئر: