Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کا انحصار مصنوعی ذہانت اور سوشل میڈیا پر ہے: فنانشل ٹائمز

عمران خان کو دو مختلف عدالتوں سے 10 اور 14 برس کی قید سنائی گئی ہے(فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے جیل میں ہونے کی وجہ سے مشکلات کی شکار ان کی پارٹی اگلے ہفتے ہونے والے عام انتخابات میں اپنے پرجوش حامیوں کو متحرک کرنے کے لیے غیر روایتی طریقوں کا استعمال کر رہی ہے۔
’فنانشل ٹائمز‘ میں جمعرات کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ووٹرز کو متحرک کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) مصنوعی ذہانت اور ٹِک ٹاک پر جلسوں کا استعمال کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی عمران خان کی تقریروں کے لیے مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ان کی آواز کا استعمال کر رہی ہے جس کے لیے ان کے بیانات ان کے وکلا کے ذریعے متعلقہ ذمہ داران تک پہنچائے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی ٹک ٹاک پر ڈیجیٹل جلسوں کی میزبانی کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ سابق وزیراعظم کے فیس بک پیج پر آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات میں مقامی امیدواروں سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے چیٹ بوٹ بھی موجود ہے۔
پی ٹی آئی کے حامی سابق وزیراعظم کی جیل کی شناخت ’قیدی نمبر 804‘ استعمال کر رہے ہیں اور مقتدرہ کی جانب سے نافذ کی گئی سنسرشپ کا مقابلہ کرنے کے لیے پوسٹروں پر اس عدد کا استعمال کر رہے ہیں۔
71 سالہ سابق کرکٹر اپنی تقریروں میں یہ کہہ رہے ہیں کہ ’آپ اگر بڑی تعداد میں باہر نکلتے ہیں تو ہارنے کا امکان ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘
عمران خان کو گزشتہ ہفتے دو مختلف عدالتوں سے 10 اور 14 برس کی قید سنائی گئی ہے جس سے انہوں نے اپنے حامیوں کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے گئی حالیہ تقریر میں یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ ’کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔‘
فنانشل ٹائمز نے لکھا کہ پی ٹی آئی سربراہ کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے تحت کی جانے والی تقریریں ان کی پارٹی کی جارحانہ مہم کا حصہ ہیں جو پاکستان کے طاقت ور اداروں کے ساتھ کشیدگی پیدا ہونے سے قبل گرفتاریوں، میڈیا بلیک آؤٹ اور ریلیوں پر پابندیوں کا سامنا کرنے سے قبل انتخابات جیتنے کے لیے فیورٹ تھی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے حامی کہتے ہیں کہ ’24 کروڑ آبادی کے حامل ایٹمی ملک میں جمہوریت کا مستقبل خطرے میں ہے اور انہوں نے ملک کی سیاسی اور عسکری مقتدرہ کو نشانے پر رکھا ہے جو پاکستان میں طویل عرصہ سے اثر رسوخ کی حامل ہے۔‘

پی ٹی آئی ٹک ٹاک پر ڈیجیٹل جلسوں کی میزبانی کر رہی ہے (فائل فوٹو: پی ٹی آئی، ٹوئٹر)

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے تحقیقی ادارے ’ورسو کنسلٹنگ‘ کی ڈائریکٹر عظیمہ چیمہ نے فنانشل تائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کی آواز اور تصویر فی الوقت پی ٹی آئی کے کارکنوں کو متحرک کرنے کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔‘
’وہ ہر وہ ممکنہ طریقہ استعمال کر رہے ہیں جو عوام میں ان کی موجودگی کا احساس دلا سکے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’عمران خان اب بھی بہت زیادہ مقبول ہیں اور لوگوں کی بڑی تعداد ان کو ووٹ ڈالنے کے لیے تیار ہے۔‘
پاکستان کی موجودہ نگراں حکومت میں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی پی ٹی آئی کے انتخابی مہم کو روکنے کے الزامات کو ’پروپیگنڈا‘ قرار دیتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ’ان الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے‘ اور پولیس ’قانون کے مطابق‘ کام کر رہی ہے۔
روایتی انتخابی مہم چلانے سے قاصر پی ٹی آئی جدید طریقوں پر انحصار کر رہی ہے۔

نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی پی ٹی آئی کے انتخابی مہم کو روکنے کے الزامات کو ’پروپیگنڈا‘ قرار دیتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

امریکا میں مقیم پی ٹی آئی کے رضاکار جبران الیاس پارٹی کی سوشل میڈیا حکمت عملی کے نگراں بھی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ’ہم نے عمران خان کے بغیر ان کی موجودگی میں یا ورچوئل کوئی سیاسی جلسہ نہیں کیا۔ یوں یہ تمام اختراعات لازمی ہو گئی ہیں۔‘
پارٹی نے عمران خان کی مصنوعی ذہانت کی مدد سے پہلی تقریر دسمبر میں نشر کی تھی جس کے لیے امریکی سٹارٹ اپ ’ایلیون لیب‘ کے سابق وزیراعظم کے بات کرنے کے مخصوص لہجے کو نقل کرنے والے ٹول کا استعمال کیا گیا تھا۔ پارٹی نے گزشتہ ماہ ہی اپنی ٹک ٹاک ریلی کا انعقاد کیا اور رواں ہفتے اپنا انتخابی منشور آن لائن جاری کیا۔
پی ٹی آئی کی سینیٹر زرقا سہروردی نے فنانشنل ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’ہماری انتخابی مہم صرف سوشل میڈیا پر ہی جاری ہے۔ تاہم، باعث حیرت امر یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہمیں فالو کر رہی ہے اور اس سے ہمیں فائدہ ہو رہا ہے۔‘

شیئر: