Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان سے الیکشن لڑنے والے ہیوی ویٹس، کون کس کے مدمقابل؟

سرفراز بگٹی  کا پی بی 10 ڈیرہ بگٹی پر نواب اکبر بگٹی کے پوتے گہرام بگٹی سے مقابلہ ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
بلوچستان میں بھی انتخابات کے دوران مشہور سیاسی شخصیات میدان میں ہیں۔ ان میں سب سے اہم جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ہیں جو بلوچستان کے ضلع پشین سے بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔
ان کا مقابلہ این اے این اے 265 پشین پر محمود خان اچکزئی کی پارٹی سے الگ ہونے والے دھڑے پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے امیدوار خوشحال کاکڑ سے ہے۔ خوشحال کاکڑ سابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ کے صاحبزادے ہیں اور پہلی بار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
 تاہم پشتونخوا میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے دستبردار ہونے اور اس حلقے پر جمعیت علمائے اسلام کی حمایت کے اعلان کے بعد مولانا فضل الرحمان کی پوزیشن بہت مضبوط ہو گئی ہے۔ پشین تاریخی طور پر جے یو آئی اور پشتونخوا میپ کا گڑھ رہا ہے۔ 1997 سے اب تک جے یو آئی کو یہاں سے شکست نہیں ہوئی۔
بلوچستان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 261 سوراب کم قلات کم مستونگ پر بھی تین سیاسی قد آور شخصیات میں دلچسپ مقابلہ متوقع ہے۔
دو سابق وزرائے اعلیٰ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل، پیپلز پارٹی کے نواب ثنا اللہ زہری کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام سے سے تعلق رکھنے والے سابق ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری  یہاں سے قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
تینوں شخصیات اس سے پہلے بھی قلات اور مستونگ سے قومی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑ چکے ہیں۔ سردار اختر مینگل 1997 میں، عبدالغفور حیدری 2002 میں یہاں سے کامیاب ہو چکے ہیں۔ ثنا اللہ زہری کئی بار قسمت آزمائی کے بعد بھی یہاں سے قومی اسمبلی کی نشست نہیں جیت پائے۔
تاہم مقامی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بار اصل مقابلہ غفور حیدری اور ثناء اللہ زہری میں ہو گا۔ عبدالغفور حیدری کی پوزیشن زیادہ مستحکم بتائی جاتی ہے۔ انہیں مستونگ سے نواب اسلم رئیسانی، سوراب سے ظفر اللہ زہری اور قلات سردار زادہ سعید لانگو جیسے مضبوط امیدوارں کی حمایت حاصل ہے۔
 نواب ثنا اللہ زہری سوراب سے اپنے بھائی نعمت اللہ زہری، مستونگ سے سردار نور احمد بنگلزئی اور قلات سے سردار زادہ محمد نعیم دہوار کی مدد سے اچھا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل این اے 261 کے علاوہ این اے 256 خضدار اور این اے 264 کوئٹہ سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ خضدار میں ان کا مقابلہ سابق وفاقی وزیر آزاد امیدوار میر اسرار اللہ زہری سے ہے تاہم جمعیت علمائے اسلام کی حمایت کی وجہ سے سردار اختر مینگل کی پوزیشن بہت مستحکم ہے۔

خضدار میں پی بی 18 پر پیپلز پارٹی کے ثنا اللہ  زہری اور جے یو آئی کے وڈیرہ غلام سرور موسیانی میں مقابلہ ہو گا۔ (فائل فوٹو)

اسی طرح این اے 264 کوئٹہ کے حلقے میں مضبوط ووٹ بینک کی وجہ سے سردار اختر مینگل کی جیت کے واضح امکانات ہیں۔اس حلقے پر سابق نگراں صوبائی وزیر نوابزادہ جمال رئیسانی، جے یو آئی کے عبدالرحمان رفیق، پی ٹی آئی کے  نامزد کردہ زین العابدین خلجی اور جمال ترکئی اہم امیدوار ہیں۔
این اے 254 جھل مگسی کم کچھی کم نصیرآباد پر بلوچستان عوامی پارٹی کےسربراہ  خالد مگسی اور جے یو آئی کے نظام الدین لہڑی مد مقابل ہیں۔ خالد مگسی کو جھل مگسی میں واضح برتری، ضلع کچھی اور نصیرآباد میں ن لیگ کے امیدواروں محمد خان لہڑی اور عاصم کرد گیلو کی حمایت حاصل ہے اس لیے ان کی پوزیشن مستحکم ہے۔ جے یو آئی کے نظام الدین لہڑی سابق وفاقی وزیر سردار یار محمد رند کی حمایت حاصل ہونے کی وجہ سے اچھا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
بلوچستان میں پشتون قوم پرست سیاست کا اہم نام محمود خان اچکزئی قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے 263 کوئٹہ سٹی اور این اے 266 چمن کم قلعہ عبداللہ کی نشستوں پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔ دونوں نشستوں پر کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔
این اے 266 چمن قلعہ عبداللہ کی نشست پر وہ گزشتہ انتخاب میں جے یو آئی کے مولانا صلاح الدین ایوبی سے شکست کھا گئے تھے، اس بار بھی ان کا مقابلہ مولانا صلاح الدین ایوبی سے ہے۔
این اے 263 کوئٹہ سٹی پر جے یو آئی نے محمود خان اچکزئی کی حمایت کی ہے تاہم انہیں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سالار خان، سابق وزیراعلٰی بلوچستان اسلم رئیسانی کے بھائی آزاد امیدوار لشکری رئیسانی، بلوچستان نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق ضلع ناظم کوئٹہ میر مقبول لہڑی جیسے مضبوط امیدواروں کا سامنا ہے۔
بلوچستان میں ایک اور اہم مقابلہ مکران میں این اے 259 کیچ کم گوادر کی نشست پر ہو رہا ہے جہاں نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، بی این پی کے حمایت یافتہ سابق ایم این اے میر یعقوب بزنجو، پیپلز پارٹی کے ملک شاہ گورگیج اور حق دو تحریک کے حسین واڈیلہ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔
ایک اور اہم مقابلہ این اے 257 حب کم لسبیلہ کم گوادر پر ہو رہا ہے جہاں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ن لیگ کے جام کمال خان اور سابق رکن قومی اسمبلی سردار اسلم بھوتانی، سابق وزیراعلٰی عبدالقدوس بزنجو کے بھائی پیپلز پارٹی کے عبدالوہاب بزنجو اور بی این پی کے سینیٹر قاسم رونجھو کے بیٹے جہانزیب قاسم رونجھو کے درمیان مقابلہ ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا مقابلہ پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے الگ ہونے والے دھڑے کے امیدوار خوشحال کاکڑ سے ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

 اصل مقابلہ جام کمال خان اور اسلم بھوتانی کے درمیان ہو گا۔ جام کمال صوبائی اسمبلی کی نشست پی بی 22 پر امیدوار ہیں جہاں ان کی پوزیشن مستحکم بتائی جاتی ہے۔
صوبائی نشستوں پر بڑا مقابلہ پی بی 32 چاغی پر متوقع ہے جہاں بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے مقابلے میں سابق صوبائی وزرا جے یو آئی کے امان اللہ نوتیزئی اور پیپلز پارٹی کے میر عارف محمد حسنی میدان میں ہیں۔
ایک اور اہم مقابلہ سابق نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی  کا پی بی 10 ڈیرہ بگٹی پر نواب اکبر بگٹی کے پوتے جمہوری وطن پارٹی کے امیدوار گہرام بگٹی کے درمیان متوقع ہے۔
سابق وزیراعلٰی عبدالقدوس بزنجو کا پی بی 23 آواران سے نیشنل پارٹی کے خیر جان بلوچ، سابق وزیراعلٰی نواب اسلم رئیسانی کا پی بی 37 مستونگ پر پیپلزپارٹی کے سردار نور احمد بنگلزئی، آزاد امیدوار نواب محمد خان شاہوانی اور نیشنل پارٹی کے سردار کمال بنگلزئی سے کانٹےدار مقابلہ ہے۔
خضدار میں پی بی 18 پر پیپلز پارٹی کے ثنا اللہ  زہری اور جے یو آئی کے وڈیرہ غلام سرور موسیانی میں مقابلہ ہو گا۔ پی بی 20 پر سابق وزیراعلٰی بی این پی سربراہ سرداراختر مینگل کی پوزیشن آزاد امیدوار شفیق مینگل کے مقابلے میں جبکہ پی بی 22 لسبیلہ کی نشست پر سابق وزیراعلٰی ن لیگ کے جام کمال خان کی پوزیشن پیپلز پارٹی کے حسن جاموٹ کے مقابلے میں مضبوط بتائی جاتی ہے۔
مکران میں پی بی 26 کیچ کی نشست پر نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعلٰی عبدالمالک بلوچ اور سابق صوبائی وزیر بی این پی کے سید احسان شاہ کے درمیان زبردست مقابلہ ہو گا۔

شیئر: