Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ نے شام اور عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر حملے شروع کر دیے

امریکی رہنما کئی دنوں سے خبر دار کر رہے تھے کہ امریکہ ملیشیا پر جوابی حملہ کرے گا (فائل فوٹو: عرب نیوز)
امریکی حکام نے ایسوسی ایٹڈ پریس اے پی کو بتایا ہے کہ امریکی فوج نے جمعے کو عراق اور شام میں جو ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا اور ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے زیر استعمال درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اردن اور شام کی سرحد پر ہونے والے ایک ڈرون حملے میں  تین امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
صدر جو بائیڈن اور دیگر اعلی امریکی رہنما کئی دنوں سے خبر دار کر رہے تھے کہ امریکہ ملیشیا پر جوابی حملہ کرے گا اور انہوں نے واضح کیا تھا کہ یہ صرف ایک حملہ نہیں ہوگا بلکہ وقت کے ساتھ  ساتھ ایک ’ٹائرڈ ریسپانس‘ ہوگا۔
ابتدائی حملوں کی تصدیق کرنے والے عہدیداروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر فوجی کارروائیوں کے حوالے سے بتایا جس کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا۔
 حملوں میں کمانڈ اینڈ کنٹرول ہیڈ کوارٹر، انٹیلی جینس سینٹرز، راکٹ اور میزائل، ڈرون اور گولہ بارود ذخیرہ کرنے کے مقامات اور دیگر تنصیبات سمیت 85 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے’ ان حملوں میں 125 جنگی ساز وسامان کا استعمال کیا گیا اور انہیں متعدد طیاروں کے ذریعے پہنچایا گیا جن میں امریکہ سے اڑائے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار شامل تھے۔ 
ادھر عراق نے اپنی سرزمین پر پرو ایران مسلح گروپوں کے خلاف جوابی امریکی حملوں کی مذمت کی اور اسے ’عراقی خود مختاری کی خلاف ورزی‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس کے ملک اور اس سے باہر تباہ کن نتائج نکلیں گے۔
عراقی وزیراعظم محمد شیعہ السوڈانی کے ترجمان جنرل یحی رسول نے ایک بیان میں کہا کہ’ شام کی سرحد کے قریب جمعے کو مغربی عراق میں ہونے والے حملے ’عراقی خود مختاری کی خلاف ورزی‘ ہیں۔ یہ عراق اور خطے کی سلامتی اور استحکام کےلیے تباہ کن نتائج کے لائیں گے۔‘
قبل ازیں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا تھا کہ ان کا ملک جنگ کا آغاز نہیں کرے گا لیکن اگر کسی نے دھمکانے کی کوشش کی تو ’سخت جواب‘ دیا جائے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایرانی صدر رئیسی کا یہ بیان ان افواہوں کے بعد دیا گیا ہے جب یہ کہا جا رہا تھا کہ امریکا اردن میں ایرانی حمایت یافتہ گروہ کی جانب سے گذشتہ ہفتے کے روز فوجی اڈے پر ہونے والے حملے میں تین امریکی فوجی کی ہلاکت پر کیسا ردعمل ظاہر کرے گا۔
سی بی ایس نیوز نے مختلف امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے  بتایا تھا کہ ’امریکا نے عراق اور شام میں متعدد اہداف، جن میں ایرانی فوج اور تنصیبات شامل ہیں، ان پر کئی دنوں تک جاری رہنے والے حملے کرنے کی اجازت دے دی ہے۔‘
روئٹرز نے چار امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے یہ دعوی کیا ہے کہ وہ ڈرون حملہ جس میں اس کے تین فوجی ہلاک اور 40 دیگر لوگ زخمی ہوئے تھے، وہ ایران نے کیا تھا جبکہ تہران نے اس کی تردید کی ہے۔
ذرائع نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران کی اہم ترین فورس پاسداران انقلاب شام سے اپنے سینیئر حکام کا انخلا عمل میں لا رہی ہے۔

شیئر: