Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا علیم خان مسلم لیگ ن کی سپورٹ سے قومی اسمبلی کی نشست جیت پائیں گے؟

علیم خان آئی پی پی کے ٹکٹ پر ’عقاب‘ کے نشان پر این اے 117 لاہور سے الیکشن لڑ رہے ہیں (فائل فوٹو: جہانگیر ترین فیس بُک)
تحریک استحکام پاکستان کے صدر علیم خان کا شمار اُن سیاست دانوں میں ہوتا ہے جو کئی بار کوشش کے باوجود ابھی تک ملک کی قومی اسمبلی کے رکن نہیں بن سکے۔ 
اس بار وہ دو سیاسی جماعتوں کی حمایت سے لاہور میں شاہدرہ کے حلقہ این اے 117 سے میدان میں ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا دو دہائیوں میں تین مرتبہ قومی اسمبلی کا الیکشن ہارنے والے علیم خان چوتھی مرتبہ کامیاب ہو پائیں گے؟
لاہور کے مضافاتی علاقے شاہدرہ میں چاہے آپ جی ٹی روڑ سے داخل ہوں یا پھر لاہور سے، اس علاقے میں آپ کو انتخابی اشتہاروں کی ایسی بہار نظر آتی ہے جو کسی اور علاقے میں نہیں ہے۔
 نوے فیصد اشتہار تحریک استحکام پاکستان کے صدر علیم خان کے ہیں۔ ان کے اشتہاروں میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی تصویر واضح دیکھی جا سکتی ہے۔
حلقے میں پاکستان مسلم لیگ ن کے پنجاب اسمبلی کے امیدوار غزالی بٹ ہیں جو علیم خان کی الیکشن مہم بڑھ چڑھ کر چلا رہے ہیں۔ 
کارنر میٹنگز میں کئی مرتبہ غزالی بٹ ہی علیم خان کی گاڑی ڈرائیو کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ہر کارنر میٹنگ میں ’شیر‘ اور ’عقاب‘ کا نشان ووٹروں کو یاد کروایا جا رہا ہے۔
ایسی ہی ایک کارنر میٹنگ شاہدرہ کی گنجان آبادی میں جہانگیر کے مقبرے سے کوئی دو کلومیٹر دُور شام کے چھ بجے ہو رہی تھی۔ 
ہلکی بارش کے باعث گلیوں میں کیچڑ تھا۔ دو گھنٹے کی تاخیر سے علیم خان کا قافلہ تنگ و تاریک گلیوں میں داخل ہوا تو غزالی بٹ سٹیرنگ وہیل پر تھے۔
مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی اور غزالی بٹ، علیم خان کو لیڈ کرتے ہوئے جب سٹیج پر پہنچے تو پُھول کی پتیوں اور گرم جوش نعروں سے اُن کا بھرپور استقبال کیا گیا۔ 

اس سے قبل علیم خان تین مرتبہ قومی اسمبلی کا الیکشن ہار چکے ہیں (فائل فوٹو: ٹیم علیم خان ایکس اکاؤنٹ)

زیادہ تر نعرے مسلم لیگ ن کے تھے اور بیچ بیچ میں ’عقاب‘ کی باری بھی آجاتی تھی۔ غزالی بٹ جب ووٹروں کو قومی اسمبلی کے امیدوار کا انتخابی نشان ’عقاب‘ یاد کروا رہے تھے تو اس کے بعد انہوں نے جب مجمعے سے پوچھا کہ  صوبائی اسمبلی پر کیا نشان ہے تو تین گنا بلند آواز سے مجمعے نے جواب دیا کہ شیرررررر ۔۔۔
اس حلقے کی مہم میں جگہ جگہ اس بات کا تاثر واضح ملتا ہے کہ یہ حلقہ ن لیگ کے اکثریتی ووٹوں کا ہے مگر اس مرتبہ یہاں سے علیم خان کی حمایت کی جائے گی۔
علیم خان اور این اے 117 کا جائزہ:
لاہور کے مضافات اور شاہدرہ کی گنجان آبادیوں پر مشتمل حلقہ این اے 117 میں پانچ لاکھ 20 ہزار ووٹر ہیں۔ یہاں سے گذشتہ تین انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار ملک ریاض کامیاب ہوئے تھے۔ 
تاہم اس مرتبہ مسلم لیگ ن نے اُنہیں ٹکٹ نہیں دیا اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت اس حلقے سے علیم خان کی حمایت کی جا رہی ہے۔

علیم خان حلقے میں مسلم لیگ ن کے ساتھ مل کر اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں (فائل فوٹو: ٹیم علیم خان ایکس اکاؤنٹ)

اگر علیم خان کی قومی اسمبلی کی سیاست کا جائزہ لیا جائے تو انہوں نے لاہور کے حلقہ این اے 127 سے 2002 میں ق لیگ کے پلیٹ فارم سے قومی اسمبلی کا اپنا پہلا الیکشن لڑا، تاہم وہ طاہر القادری سے یہ نشست ہار گئے۔ یہ وہی حلقہ ہے جہاں سے اب بلاول بھٹو زرداری امیدوار ہیں۔
سنہ 2008 کے عام انتخابات میں علیم خان اسی حلقے سے مسلم لیگ ن کے امیدوار نصیر بُھٹہ سے ہار گئے تھے، وہ تب بھی مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر ہی الیکشن لڑ رہے تھے۔
اس کے بعد علیم خان نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی تو اس بار حلقہ بھی بدل لیا اور پھر 2015 کے ضمنی انتخاب میں این اے 122 میں مسلم لیگ ن کے سردار ایاز صادق سے ہار گئے۔
تاہم اس کے برعکس وہ 2002 سے پنجاب اسمبلی کے رکن چلے آرہے ہیں۔ وہ پرویز مشرف دور میں صوبائی وزیر برائے آئی ٹی بھی رہے۔ تحریک انصاف کی 2018 کی حکومت میں انہیں صوبے کا سینیئر وزیر بنایا گیا تھا۔

سنہ 2018 میں تحریک انصاف کی حکومت نے علیم خان کو پنجاب کا سینیئر وزیر بنایا تھا (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

اب وہ چوتھی مرتبہ قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کے لیے ایک نئے حلقے این اے 117 سے امیدوار ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق انہیں ابتدائی طور پر کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب ن لیگ کے غزالی بٹ تو اُن کے ساتھ مہم چلا رہے تھے البتہ ملک ریاض نے اُن کا ساتھ نہیں دیا۔
تاہم چند روز قبل علیم خان نے ملک ریاض کے گھر جا کر اُن سے ملاقات کی جس پر اُنہیں مکمل حمایت کا عندیہ دیا گیا، اس سے حلقے میں علیم خان کی پوزیشن مضبوط ہوگئی ہے۔
اپنی چوتھی کوشش میں انہیں اب دو سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے، ایک اُن کی اپنی استحکام پاکستان پارٹی جبکہ دوسری مسلم لیگ ن ہے۔
اُن کے مقابلے میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار اعجاز بُٹر الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے سید آصف ہاشمی امیدوار ہیں۔

شیئر: