Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دھاندلی کے الزامات،15 مقامات پر دھرنوں سے بلوچستان بھر کی سڑکیں 2 دنوں سے بند

قلعہ عبداللہ میں پی بی 50 پر مبینہ ضابطگیوں کے خلاف جے یو آئی نے کوئٹہ چمن شاہراہ بند کر رکھی ہے۔ فوٹو: ضیا وطن دوست ایکس اکاؤنٹ
بلوچستان میں مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف مختلف سیاسی جماعتیں سراپا احتجاج ہیں۔ صوبے کے 15 سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع کیے گئے ہیں۔
احتجاجی دھرنوں کی وجہ سے بلوچستان کو پنجاب، سندھ اور خیبر پشتونخوا، افغانستان اورایران سے ملانے والی تمام شاہراہیں بند ہیں۔ بلوچستان کا دو دنوں سے ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔
کوئٹہ، بارکھان، لورالائی، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، پشین، چمن، مستونگ، کچھی، سبی، نصیرآباد، جعفرآباد، مستونگ، قلات، حب، پنجگور، کیچ اور گوادر میں احتجاجی دھرنے اور مظاہرے جاری ہیں۔
دھاندلی کے زیادہ تر الزمات ان حلقوں سے سامنے آ رہے ہیں جہاں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار جیتے ہیں۔
نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے نتائج مسترد کرتے ہوئے احتجاجی تحریک شروع کردی ہے۔
دس نشستیں جیتنے والی جمعیت علمائے اسلام کے بعض امیدوار، عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی اور تحریک انصاف بھی احتجاج میں شریک ہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے بھی انتخابی دھاندلیوں کے الزامات لگائے ہیں۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی جو تمام نشستوں پر ہار گئی ہے نے کوئٹہ میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ پشتونخوا میپ کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم زیارتوال کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کی تین اور صوبائی اسمبلی کی 6ایسی نشستوں پر نتائج تبدیل کیے گئے ہیں جہاں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو اکثریت حاصل تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی سے متعلق شکایات کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی۔ پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اس سے پہلے کہا تھا کہ بااثر اداروں کے افسران نے امیدواروں سے کروڑوں روپے لے کر نتائج ان کے حق میں بدلے۔
مکران کے اضلاع پنجگور، کیچ میں نیشنل پارٹی، گوادر میں حق دو تحریک نے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف ریٹرننگ افسران کے دفاتر کے باہر احتجاجی اور دھرنے دیے ہیں۔ گوادر، تربت، پسنی اور اورماڑہ مین شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
حق دو تحریک کا الزام ہے کہ این اے 259 گوادر کم کیچ پر حق دو تحریک کے حسین واڈیلہ کو اکثریت حاصل تھی مگر ان کے مقابلے میں ایسے شخص کو کامیابی دلائی گئی جسے گوادر نہ ہی کیچ میں کوئی جانتا ہے۔

بلوچستان میں کئی مرکزی شاہراؤں پر احتجاج کرنے والے مظاہرین موجود ہیں۔ فوٹو بشکریہ: کے این نیوز ایکس اکاؤنٹ

نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے تربت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا اور کہا کہ شٹر ڈاؤن، پہیہ جام ہڑتال کے ساتھ ساتھ جیل بھرو تحریک بھی چلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ، بارکھان، خضدار اور کیچ سے بلوچستان اسمبلی کی سات نشستوں جبکہ پنجگور کیچ اور گوادر سے قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر نیشنل پارٹی کی جیت کو شکست میں بدلا گیا۔
سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ زاعمران، بلیدہ اور ہوشاب کے کئی پولنگ سٹیشنز پر بدامنی کی وجہ سے پولنگ ہی نہیں ہوئی مگر انتخابی عملے کو فورسز کے کیمپ لے جا کر وہاں ٹھپے لگوائے گئے۔ مند میں پولنگ سے دو دن پہلے گیارہ پریزائیڈنگ افسران کو اغوا کیا گیا۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے اور اپنے بچوں اور خاندان کے افراد کی زندگیاں داؤ پر لگا کر مکران میں انتخابات میں حصہ لیا اور یہاں سیاست کو دوبارہ زندہ کیا ۔ بڑی مشکل سے نوجوانوں کو وفاقیت اور جمہوریت کے اندر حقوق کی جدوجہد پر قائل کررہے ہیں مگر شاید اداروں میں بیٹھے لوگوں کو قوم پرستوں کی شکل اور جائز طریقے سے حقوق کی جدوجہد پسند نہیں۔
نیشنل پارٹی حلقہ پی بی 44 کا نتیجہ مبینہ طورپر بدلنے کے خلاف سریاب روڈ اور ڈی سی آفس کے سامنے سڑک بند کرکے احتجاج کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے امیدور عبیداللہ گورگیج دوڑ میں شامل ہی نہیں تھے مگر انہیں نیچے سے اٹھا کر جتوایا گیا۔
چاغی میں جمعیت علمائے اسلام کے پی بی 32 سے امیدوار امان اللہ نوتیزئی نے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی جیت کو دھاندلی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ ان کے حامیوں نے دالبندین میں دو مختلف مقامات پر کوئٹہ کو دالبندین اور دالبندین کو تفتان اور ایران سے ملانے والی بین الاقوامی شاہراہ کو احتجاجاً بند کر رکھا ہے۔
لورالائی میں این اے 252 موسیٰ خیل کم بارکھان کم لورالائی کم دکی کی نشست کے نتائج روکے جانے کے خلاف پی ٹی آئی نے ریٹرننگ افسر کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے اور کوئٹہ لورالائی ڈیرہ غازی خان کو ٹریفک کے لیے گزشتہ چوبیس گھنٹوں سے بند کر رکھا ہے۔مظاہرین نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار سردار بابر موسیٰ خیل کو واضح اکثریت ملی ہے مگر ن لیگ کے امیدوار سردار یعقوب کے حق میں نتائج میں ردو بدل کیا جارہا ہے۔
لورالائی ہی میں پی بی 5 کے نتائج میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف جمعیت علماء اسلام نے درگئی کدیزئی اورپیپلز پارٹی نے باچا خان کے خلاف سڑک بند کر رکھی ہے۔دونوں نے ن لیگ کے امیدوار کو دھاندلی سے جتوانے کا الزام لگایا ہے۔ دونوں جماعتوں کی اپیل پر شہر میں شٹرڈاؤن ہڑتال بھی ہوئی۔

تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر نے الیکشن میں بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

پی بی 4 موسیٰ خیل کم بارکھان کی نشست پر مبینہ دھاندلی کے خلاف نیشنل پارٹی موسیٰ خیل کے علاقے کنگری اور بارکھان کے علاقے رکھنی پر احتجاج کررہی ہے ۔ مظاہرین نے لورالائی ڈیرہ غازی خازی این 70 شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بند کر رکھا ہے۔مظاہرین نے ن لیگ کے سردار عبدالرحمان کھیتران کی جیت کو دھاندلی کا نتیجہ قرار دیا۔
قلعہ سیف اللہ میں پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے کارکنوں نے احتجاجاً کوئٹہ ژوب اسلام آباد این 50 شاہراہ کو بند کر رکھا ہے ۔ مظاہرین نے این اے 251 شیرانی کم ژوب کم قلعہ سیف اللہ کے نتائج روکے جانے اور مبینہ رد و بدل کا الزام لگایا ہے ۔
حلقہ پی بی 51 چمن پر مبینہ دھاندلی کے خلاف چمن میں عوامی نیشنل پارٹی کا دھرنا دو دنوں سے جاری ہے۔ امیدوار اصغر خان اچکزئی کے حامیوں نے کوئٹہ چمن شاہراہ کے علاوہ ژڑہ بند کے مقام کوئٹہ چمن ریلوے لائن کو بھی احتجاجاً بند کردیا ہے ۔ احتجاج کی وجہ سے افغانستان اور کوئٹہ کو جانےوالی شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
کچھی میں ڈھاڈر کے مقام پر آزاد امیدوارسردار یار محمد رند کے حامیوں نے پی بی 12 کچھی جبکہ سبی میں پی بی 8 سے آزاد امیدوار اصغر مری کے حامیوں نے کوئٹہ سبی سکھر این 65 شاہراہ دو دنوں سے بند کر رکھی ہے۔اصغر رند نے الزام لگایا کہ نگراں وزیراعلیٰ نے اپنے چچا زاد بھائی پیپلز پارٹی کے سرفراز ڈومکی کے حق میں سرکاری مشنری کا استعمال کیا۔
بعض مقامات پر پیپلز پارٹی بھی سراپا احتجاج ہیں۔ حلقہ پی بی 38 کوئٹہ پر شریف خلجی نے کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔جعفرآباد کے علاقے ڈیرہ اللہ یار میں این اے 255 اوستہ محمد کم جعفرآباد کم صحبت پور پر پیپلز پارٹی کے امیدوار چنگیز جمالی نے اپنے حامیوں کے ہمراہ کوئٹہ سکھر این 65 شاہراہ ،نصیرآباد میں پی بی 14 پر پیپلز پارٹی کے امیدوار بابا غلام رسول اور ان کے حامیوں نے تین مقامات پر شاہراہ کو بند کر رکھا ہے۔
احتجاج میں خواتین بھی شریک ہیں۔ صحبت پور میں بھی پیپلز پارٹی کے امیدوار دوران خان کھوسہ کے حامی سراپا احتجاج ہیں۔
مستونگ میں نیشنل پارٹی کے حامیوں نے کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بند کر رکھا ہے۔ قلات میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ضیاء لانگو نے حلقہ پی بی 36 کے نتیجے کے خلاف کوئٹہ کراچی شاہراہ پر دھرنا دے رکھا ہے۔سابق وزیر داخلہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ضیاء اللہ لانگو نے الزام لگایا ہے کہ ڈپٹی کمشنر قلات کئی دنوں سے رقم کا مطالبہ کررہے تھے۔رقم نہ دینے پر ڈپٹی کمشنر نے مداخلت کرکے نتیجہ جے یو آئی کے ھق میں تبدیل کر دیا۔

بلوچستان گرینڈ الائنس کے سربراہ لشکری رئیسانی نے بھی کوئٹہ کی قومی و صوبائی نشستوں پر دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں۔ فوٹو بشکریہ: کے این نیوز ایکس اکاؤنٹ

قلعہ عبداللہ میں پی بی 50 پر مبینہ ضابطگیوں کے خلاف جے یو آئی نے کوئٹہ چمن بین الاقوامی شاہراہ بند کر رکھی ہے۔ پشین میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا۔انہوں نے الزام لگایا ہے کہ حلقہ پی بی 48 اور پی بی 49 پر پشتونخوا میپ کی جیتی ہوئی نشستیں جے یو آئی کے امیدوارں کو دھاندلی سے دی گئیں۔
دوسری جانب الیکشن کمشنر بلوچستان محمد فرید آفریدی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کےد ور دراز علاقے اور امن وامان کی صورتحال نتائج میں تاخیر کی وجوہات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے دوران دہشتگردی کے واقعات کی وجہ سےر ات کو انتخابی عملے اورانتخابی مواد کی ترسیل نہیں ہوسکی۔
جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 2024 کے انتخابات نے دھاندلی کی نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ ایسے لوگوں کو جتوایا گیاہے جن کے نام کا ہی حلقے کے لوگ پتہ نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس طلب کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔
بلوچستان گرینڈ الائنس کے سربراہ لشکری رئیسانی نے بھی کوئٹہ کی قومی و صوبائی نشستوں پر دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے نمائندوں کا منتخب بند کمروں میں ہو رہا ہےایک رات میں الیکشن کے نتائج کو بدل کر جعلی حکومتیں لائی جارہی ہیں۔ ان کا کہنا یہ جعلی الیکشن کو کسی نے منظور نہیں ۔

احتجاج کی وجہ سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا

بلوچستان بھر میں سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے خواتین، بچے اور بزرگ مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی لوگ سڑکوں پر رات گزارنے پر مجبور ہوئے۔
ڈیرہ مراد جمالی میں چوبیس گھنٹوں سے پھنسے ہوئے ضیاء الدین نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہم کل سے بچوں اور خواتین کے ساتھ پھنسے ہوئے ہیں۔ بس ہی میں ہی پوری رات ہم نے گزاری۔ بچوں کا دودھ ختم ہو گیا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس نہ آگے جانے کا راستہ ہے اور نہ ہی پیچھے، دونوں طرف سے راستے بند ہیں۔

شیئر: