Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوشل میڈیا نے انتخابات کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی: نگراں وزیراعظم

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ’میڈیا نے انتخابی نتائج نشر کرنے میں کچھ زیادہ جلد بازی کی۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک میں انتخابات شفاف اور غیرجانبدار ہوئے ہیں۔ کہیں پر بھی کوئی بڑی بے ضابطگی رپورٹ نہیں کی گئی۔ ابتدائی نتائج کی بنیاد پر میڈیا اور سوشل میڈیا نے انتخابات کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی۔
سوموار کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خطرات کے باعث ملک میں موبائل سروس بند کرنا پڑی۔ یہ کہنا کہ ملک میں انٹرنیٹ مکمل طور پر بند تھا غلط ہے۔ صرف موبائل سروس بند کی گئی تھی۔ براڈ بینڈ انٹرنیٹ کام کر رہا تھا اور لوگوں نے اپنے موبائل وائی فائی سے کنیکٹ کیے ہوئے تھے اور سوشل میڈیا کا ستعمال کیا جا رہا تھا۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ’میڈیا نے انتخابی نتائج نشر کرنے میں کچھ زیادہ جلد بازی کی، ترقی یافتہ ممالک میں ووٹوں کی گنتی میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں۔ 2018 میں الیکشن کے نتائج 66 گھنٹوں میں مرتب ہوئے تھے۔ ہمارے یہاں 2024 میں الیکشن کے نتائج 36 گھنٹوں میں مکمل ہوئے۔ یہاں تو صرف چند گھنٹوں بعد ہی کہہ دیا گیا کہ نتائج تبدیل ہوگئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے الیکشن کے نتائج میں بے قاعدگی ہو، میں اس کا انکار نہیں کررہا۔ اس کےلیے متعلقہ فورم موجود ہے۔ الیکشن نتائج کی ایک ڈور ہوتی ہے، الیکشن نتائج کی دوڑ میں صحیح اور غلط نتیجے کو بھی نہیں دیکھا جاتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’الیکشن ختم ہونے کے فوری بعد ہی سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعہ تاثر پھیلا دیا گیا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوگئی اور نتائج بدل دیے گئے اور ملک میں انقلاب کو روک لیا گیا۔ کہا جاتا تھا پاکستان ڈھاکہ بن جائے گا، ایسی بات سوچی بھی نہیں جا سکتی کہ پاکستان ڈھاکہ بن جائے گا۔‘
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ’پُرامن احتجاج سیاسی کارکنوں کا حق ہے۔ کوئی حکومت انار کی اجازت نہیں دیتی۔ نہ ہم دیں گے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خطرات موجود تھے اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں۔ انتخابات سے ایک دن قبل بلوچستان میں داعش سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد مارے گئے۔ انتخابی ریلیوں پر بھی حملے ہوئے۔ لیکن میڈیا کو ان معاملات میں دلچسپی نہیں تھی اس لیے اس کو رپورٹ بھی نہیں کیا گیا۔‘

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ جو بھی ایوان میں 169 کا میجک نمبر حاصل کر لے گا وہ حکومت بنا لے گا (فوٹو: اے ایف پی)

صدر مملکت کے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے حوالے سے بیان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے بارے میں انھوں نے کہا کہ یہ ایک اچھی اور قابل عمل تجویز ہو سکتی ہے لیکن اس کے بارے میں فیصلہ آنے والی پارلیمان کو کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام نے تمام سیاسی جماعتوں کو مینڈیٹ دے کر پارلیمان میں بھیجا ہے۔ جو بھی ایوان میں 169 کا میجک نمبر حاصل کر لے گا وہ حکومت بنا لے گا۔ اس وقت ملک کو جو مسائل درپیش ہیں اس کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان چیلنجز کا سامان کرنے کے لیے اتفاق رائے کی ضرورت ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ نئی حکومت کو سب سے پہلے آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل اور دوسرا ملک میں سیاسی مرہم پٹی کی ضرورت ہے۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی کے تحفطات دور کرنے کے لیے وسیع البنیاد مذاکرات کی ضرورت ہے۔

شیئر: