Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی ڈی اے کا ’پاور شو‘، ’ہو سکتا ہے مارشل لا لگ جائے‘

حُروں کے روحانی پیشوا اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے سربراہ پیر صبغت اللہ شاہ راشدی (پیر پگاڑا) نے کہا ہے کہ ’جو کھچڑی بن گئی ہے آٹھ یا 10 ماہ سے زیادہ یہ حکومت نہیں چلے گی اور فوج نے سب کوآزما لیا اب آزمانے میں بچا کیا ہے؟ ہو سکتا ہے ایمرجنسی یا مارشل لا لگ جائے۔‘
جمعے کو صوبہ سندھ کی جامشورو ہائی وے پر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے پیر پگاڑا نے کہا کہ ’حالات اچھے نہیں، اگر ہم بائیکاٹ کرتے تو ان کو ایکسپوز نہیں کر پاتے۔ اب قومی اور بین الاقوامی سطح پر اتنی بدنامی ہو گئی، اس الیکشن کو کون مانے گا۔‘
خیال رہے کہ جی ڈی اے کی کال پر مظاہرین بڑی تعداد میں جامشورو ہائی وے پہنچے۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے جی ڈی اے کے سربراہ نے کہا کہ ’موجودہ انتخابات سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ ملک میں کوئی بھی قومی سطح کی جماعت نہیں ہے بلکہ صوبائی سطح کی جماعتیں ہیں۔‘
انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے کہا کہ ’عمران خان میری نظر میں چور نہیں ہیں، ان سے غلطی ہوئی ہو گی، بانی پی ٹی آئی غلطی نہ کرتے تو فرشتہ ہوتے، ملک کے فیصلے کرنے والوں کو سوچنا ہو گا کہ ملک میں کوئی بھی قومی سطح کا لیڈر موجود نہیں ہے۔‘
پیر پگاڑا نے دھرنے کے شرکا کے سامنے سوال اٹھایا کہ کیا عمران خان سے قبل کسی نے توشہ خانہ سے کوئی چیز نہیں لی؟ لوگوں نے گاڑیاں لیں لیکن وہ چور نہیں ہیں، عمران خان چور ہے؟
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے پیر صبغت اللہ شاہ راشدی نے کہا کہ ’جس طرح پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کروائے، اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ فنکشنل بے بھی الیکشن کروائے ہیں۔‘
’افواج پاکستان سرحدوں پر ہماری حفاظت کے لیے موجود ہے، ان کی وجہ سے ہم عزت اور سکون سے بیٹھے ہیں، فوج نہ ہوتی تو ہمارا حشر بُرا ہوتا۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ الیکشن کے نتائج پر احتجاج کرنا ہمارا حق ہے اور آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کر رہے ہیں۔

پیر پگاڑا نے کہا کہ ’فوج نہ ہوتی تو ہمارا حشر بُرا ہوتا۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)

’الیکشن کمشنر کتنے میں سودا کیا؟

دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ ’18 ویں ترمیم کے بعد ریاست کے اندر ریاست بنا دی گئی ہے، 18 ویں ترمیم کا مذاق بنا دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’الیکشن کمشنر کتنے میں سودا کیا؟ کیا قیمت لگائی سندھ کی؟
فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ ہم جب تک سندھ کو حقوق نہیں دلائیں گے اطمینان سے نہیں بیٹھیں گے۔
’اگر میں اور سائرہ بانو قومی اسمبلی کو ہلا سکتے ہیں تو ہم سندھ کو بھی ہلا کر رکھ سکتے ہیں۔‘
سابق سپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ ’اداروں سے کہتی ہوں پاکستان بنانے والوں کو دھتکارا نہ جائے، ہم اپنی زبان روک لیتے تھے، اب ایسا نہ ہو کہ لوگوں کے حقوق کے لیے ہم زیادہ بول جائیں۔‘
دھرنے سے خطاب میں جی ڈی اے کی رہنما سائرہ بانو ایک بار پھر اپنے مخصوص لب و لہجے میں گفتگو کرتی نظر آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بلاول صاحب آنکھیں کھولیں آپ کی پارٹی کو چار لوگوں نے یرغمال بنا لیا ہے۔‘
’چیف الیکشن کمشنر سے لوگ استعفٰی مانگ رہے ہیں، میں کہتی ہوں چیف الیکشن کمشنر پر غداری کا مقدمہ ہونا چایے، نثار درانی پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔ یہ ایک ٹریلر ہے اگر سندھ کا حق نہیں دیا گیا تو جہاں مقتدر حلقے بیٹھتے ہیں وہاں احتجاج ہو گا۔‘

فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ ہم جب تک سندھ کو حقوق نہیں دلائیں گے اطمینان سے نہیں بیٹھیں گے۔ (فائل فوٹو: ایکس)

’دھاندلی زدہ الیکشن کو مسترد کرتے ہیں

سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم کا دھرنے سے خطاب میں کہنا تھا کہ دھرنے میں لوگ بنا خرچے اور ٹرانسپورٹ کے آئے ہیں، پیپلزپارٹی کی طرح ان لوگوں کو پیسے نہیں بانٹے گئے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمنٰ نے کہا کہ یہ ایک تاریخی دھرنا ہے، ملین مارچ کی طرح ملین دھرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’سندھ جاگیرداروں اور وڈیروں کے خلاف جاگ رہا ہے، سندھ نے اپنی آزادی اور حریت کا ثبوت دیا ہے۔ مافیا سے آزادی حاصل کرنا ہوگی، دھاندلی زدہ الیکشن کو مسترد کرتے ہیں۔‘

شیئر: