Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کمشنر راولپنڈی کے ’الزامات‘، الیکشن کمیشن کا اعلٰی سطح کی کمیٹی بنانے کا فیصلہ

الیکشن کمیشن نے کمشنر راولپنڈی کی جانب سے لگائے گئے دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک اعلی سطح کی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سنیچر کو ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی میں سیکریٹری، سپیشل سیکریٹری اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل قانون شامل ہوں گے۔
کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے خصوصی اجلاس میں کیا گیا ہے۔
کمیشن کے دیگر اراکین کے علاوہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور ممبر الیکشن کمیشن پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔
اجلاس میں کمشنر راولپنڈی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر غور کیا گیا۔
بیان کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کی صدارت سینیئر ممبر الیکشن کمیشن کریں گے۔ کمیٹی راولپنڈی کے ڈی آر اوز اور متعلقہ آر اوز کے بیانات قلمبند کرے گی۔ 
کمیٹی تین دن میں اپنی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کرے گی۔
کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد کمشنر راولپنڈی کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی اور دیگر قانونی چارہ جوئی کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ 

تمام ڈپٹی کمشنرز کا الیکشن کمیشن سے انکوائری کا مطالبہ

کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے جواب میں راولپنڈی ڈویژن کے تمام ڈپٹی کمشنروں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ہمارے سابقہ کمشنر لیاقت چھٹہ کے الزامات پر انکوائری کریں۔
سنیچر کی رات دیر گئے ڈی سی چکوال، ڈی سی اٹک، ڈی سی تلہ گنگ، ڈی سی راولپنڈی اور ڈی سی جہلم نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ’الیکشن شفاف اور بالکل ٹھیک ہوئے۔‘

’ثبوت بھی پیش کر دیں‘

اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے جواب میں کہا تھا کہ ’الزام لگانا آپ کا حق ہے تو ثبوت بھی پیش کر دیں۔‘
سنیچر کی شام کو سپریم کورٹ میں نجی میڈیا کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ’بے بنیاد الزام لگا دیں، نہ اس میں کسی قسم کی صداقت ہو، نہ سچائی اور نہ ہی کوئی ثبوت پیش کرے۔‘
’آپ کوئی بھی الزام لگا سکتے ہیں، کل کو مجھ پر چوری کا الزام لگا دیں، قتل کا الزام لگا دیں۔‘

کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے دھاندلی کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ فوٹو: سکرین گریب

کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی ملوث ہیں۔
الیکشن کمیشن کی کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی تردید، تحقیقات کا حکم
پاکستان کے الیکشن کمیشن نے راولپنڈی کے کمشنر کی جانب سے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تردید کی ہے جبکہ پنجاب کی نگراں حکومت نے انکوائری کرانے کا حکم دیا ہے۔
سنیچر کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ’کسی عہدیدار نے الیکشن نتائج کی تبدیلی کے لیے کمشنر راولپنڈی کو کبھی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔‘
بیان کے مطابق ’کسی بھی ڈویژن کا کمشنر نہ تو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر، ریٹرننگ افسر یا پریذائڈنگ افسر ہوتا ہے اور نہ ہی الیکشن کے عمل میں اس کا کوئی براہ راست کردار ہوتا ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن اس کی جلد از جلد انکوائری کرائے گا۔‘ 
’انتخابات میں دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں‘، کمشنر راولپنڈی کا مستعفی ہونے کا اعلان
اس سے پہلے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
سنیچر کو راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے کہا کہ ’راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں۔‘

شیئر: