Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رفح پر اسرائیلی فضائی حملوں میں شدت، ہلاکتیں 29 ہزار سے متجاوز

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ رفح میں زمینی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
اسرائیل کی جانب سے غزہ کے جنوبی شہر رفح پر فضائی بمباری کی شدت مزید اضافہ ہو گیا ہے جبکہ تازہ حملوں میں ایک ہی خاندان کے متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے ہلاکتوں کی تعداد 29 ہزار 313 ہو گئی ہے جبکہ 69 ہزار 333 زخمی ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ رفح کے شمال میں واقع شہر خان یونس میں ملٹری آپریشن مزید تیز کر دیا ہے۔
مصر کے ساتھ سرحدی علاقے رفح میں تقریباً 15 لاکھ افراد پناہ لیے ہوئے ہیں جو جنگ کے بعد سے بےگھر ہوئے۔
امریکہ اور دیگر ممالک کی جانب سے شدید مخالفت کے باوجود اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ رفح میں زمینی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔
رفح کے شہریوں نے تازہ حملوں اور بم دھماکوں کے حوالے سے بتایا کہ نیوی کی کشتیاں بھی ساحل کے قریب علاقوں پر بمباری کرتی رہی ہیں۔
بدھ کی رات گئے اسرائیلی بمباری میں النور فیملی کے متعدد افراد ہلاک ہوئے۔ خاندان سے تعلق رکھنے والے شخص عبدالرحمان جمعہ نے بتایا کہ ان کی اہلیہ نور اور ایک سالہ بیٹی کنزہ سمیت نور کے والدین، بھائی اور دیگر رشتہ دار حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے شدت پسند شہریوں کی عمارتوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جبکہ حماس کی جانب سے اس دعوے کی تردید کی جاتی رہی ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینک خان یونس سے المواسی کے علاقے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ المواسی کا علاقہ قدرے محفوظ سمجھا جاتا رہا ہے جہاں اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو پناہ لینے کا کہا تھا۔

غزہ میں ہلاکتیں 29 ہزار سے تجاوز کر گئی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے مطابق مصر کے راستے غزہ میں داخل ہونے والی امداد کا سلسلہ گزشتہ دو ہفتے سے تعطل کا شکار ہے جبکہ سکیورٹی کی صورتحال مزید خراب  ہونے کے باعث خوراک اور امدادی اشیا کی تقسیم مشکل ہو گئی ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم نتین یاہو کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گانٹز نے یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے جاری بات چیت میں پیش رفت کا عندیہ دیا ہے۔
بینی گانٹز نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ’ہم راستے تلاش کرتے رہیں گے اور اپنے لڑکے اور لڑکیوں کو واپس لانے کا کوئی موقع نہیں جانے دیں گے۔‘
اس کے ساتھ ہی بینی گانٹز نے خبردار کیا کہ نیا معاہدہ ہونے کے باوجود اسرائیلی فوج رمضان کے مہینے میں بھی غزہ میں لڑائی جاری رکھے گی۔ 
کئی ہفتوں سے جاری مذاکرات میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کے بدلے میں جنگ میں تعطل اور اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا کا مطالبہ غیر حقیقی ہے۔
اس سے قبل نومبر کے آخر میں ایک ہفتہ طویل جنگ بندی کے نتیجے میں 110 یرغمالیوں کے بدلے میں اسرائیل نے 240 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔

شیئر: