Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی مشن کی چاند پر لینڈنگ، ’مزید کتنا آگے جا سکتے ہیں‘

نصف صدی کے بعد پہلی مرتبہ امریکہ کا خلائی مشن چاند کی سطح پر کامیابی سے اتر گیا ہے۔
فرانسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ نجی کمپنی کا بنایا ہوا پہلا مشن ہے جو چاند پر لینڈ کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔
 ’اوڈیسیئس‘ نام کے اس مشن کو ہیوسٹن کی ایک نجی کمپنی انٹیوٹیو نے روانہ کیا تھا جو جمعرات کو چاند کی سطح پر کامیابی سے اترا۔
مذکورہ کمپنی کو امریکہ کے خلائی ادارے ناسا کی معاونت بھی حاصل تھی۔ ناسا کا کہنا ہے کہ بغیر کسی انسانی رکن کے بھیجے گئے اس مشن سے حاصل کی جانے والی معلومات چاند پر پھر سے خلابازوں کے جانے کے لیے مددگار ثابت ہوں گی۔
امریکہ نے آخری بار مشن اپالو 1972 میں چاند پر بھیجا تھا۔
اب تک دنیا کے صرف چار ہی ممالک چاند پر اپنا مشن بھیجنے میں کامیاب ہوئے ہیں جن میں امریکہ، چین، انڈیا اور جاپان شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کنٹرولرز کو مشن کے چاند پر پہنچنے کے بعد سگنل موصول ہو چکا ہے تاہم اس کے بعد خلائی جہاز کی حالت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔
سپیس کرافٹ کے لینڈ کرنے کے آخری سیکنڈز میں لی جانے والی تصاویر کے بارے میں امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ ان کو جاری کیا جا سکتا ہے تاہم اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ ایسا کب تک ہو سکتا ہے۔
کمپنی کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر ٹم کرین کا کہنا ہے کہ ’بغیر کسی شک و شبے کے ہمارے آلات چاند پر پہنچ چکے ہیں جو ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔‘
انہوں نے اپنی ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ہم مزید یہ دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم مزید کتنا آگے جا سکتے ہیں۔
ایک اور سپیس کرافٹ جو ایک اور امریکی نے بنایا تھا، پچھلے مہینے ناکامی سے دوچار ہوا تھا جس کے بعد نجی انڈسٹری کے لیے خدشات پیدا ہو گئے تھے کہ ان کے پاس آخر ایسا کیا ہے جو وہ 1972 میں انسان کو لے جانے والے اپالو مشن کے بعد کر کے دکھائے۔
ناسا کے سینیئر اہلکار جوئل کیرنز کا کہنا ہے کہ ’موجودہ مشن قطب جنوبی کے راستوں اور ماحولیات کے حوالے سے اہم معلومات فراہم کرے گا اور ان مقامات کی نشاندہی میں آسانی ہو گی جہاں مستقبل میں ہم اپنے خلابازوں کو بھیجیں گے۔‘

شیئر: