Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملک احمد خان سپیکر، ظہیر اقبال ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب

پاکستان مسلم لیگ ن کے ملک محمد احمد خان سپیکر پنجاب اسمبلی اور ملک ظہیر اقبال چنڑ ڈپٹی سپیکر منتخب ہو گئے ہیں۔
سنیچر کو صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نئے سپیکر کے لیے ووٹنگ ہوئی تو ملک محمد احمد خان کو 224 ووٹ ملے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے ملک احمد بھچر نے 96 ووٹ حاصل کیے.
مسلم لیگ ن کے ملک ظہیر اقبال چنڑ نے سنی اتحاد کونسل کے معین ریاض کو شکست دی۔ انہوں نے 220 ووٹ حاصل کیے جبکہ معین ریاض نے 103 ووٹ لیے۔ 
سپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کے لیے 327 ارکان نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا تھا جن میں سے دو ووٹ مسترد ہوئے۔
سپیکر منتخب ہونے کے بعد ملک محمد احمد خان نے عہدے کا حلف اٹھایا۔ رخصت ہونے والے سپیکر سبطین خان نے ان سے حلف لیا۔ 
دوسری جانب سیکریٹری پنجاب اسمبلی کے مطابق وزیراعلٰی کا انتخاب پیر 26 فروری کو ہو گا۔ وزیراعلٰی کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی اتوار کی شام پانچ بجے تک جمع کروائے جا سکتے ہیں۔
سنیچر کو پنجاب اسمبلی کے نئے سپیکر کے انتخاب کے لیے اجلاس شام چار بجے طلب کیا گیا تھا۔
13 ماہ بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہو رہا ہے جہاں جمعے کو منتخب ارکان نے حلف اٹھایا تھا، کئی ارکان نے سنیچر کو بھی حلف اٹھایا۔
اسمبلی کے رولز آف پروسیجر کے مطابق سپیکر کے علاوہ ڈپٹی سپیکر کا انتخاب بھی سنیچر کو ہونا ہے۔ دوپہر تین بجے کے بعد ممبران اسمبلی آنا شروع ہوئے۔ وقت گزرتا گیا لیکن اجلاس شروع نہ ہو سکا۔

حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی نعرے بازی

اس دوران اسمبلی میں مریم نواز آئیں تو ان کے آنے سے قبل اپوزیشن اراکین اسمبلی بھی پہنچ گئے تھے۔ حکومتی بینچز پر بیٹھے اراکین نے مریم نواز کو خوش آمدید کہنے کے لیے نعرے بازی شروع کی تو اپوزیشن نے بھی شور شرابا کیا۔
مریم نواز کی نشست پر براجمان ہونے کے ساتھ ہی اپوزیشن اراکین نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے خلاف نعرے بازی کی۔
جہاں اپوزیشن میں بیٹھے اراکین نواز شریف کے خلاف نعرے لگا رہے تھے وہیں حکومتی بینچز پر بیٹھے اراکین نے عمران خان کے خلاف نعرے بازی کی۔
مریم نواز کے ساتھ موجود مریم اورنگزیب، خلیل طاہر سندھو کو نعرے بازی کے لیے اشارے کرتی رہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے نامزد سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان معاملہ فہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب کو خاموش کرنے میں مصروف تھے۔
اس شور شرابے کے دوران کئی اراکین اسمبلی مریم نواز سے ملنے بھی آتے رہے۔ ایک جگہ پر ایسا تاثر ملا کہ مریم نواز پر نعرے بازی گراں گزر رہی ہے۔

ملک احمد خان معاملہ فہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب کو خاموش کرنے میں مصروف تھے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

’وہ آئیں تو ہم خوش آمدید کہیں گے لیکن وہ آتے نہیں‘

اسمبلی ہال کے باہر احاطے میں موجود میڈیا سمیت دیگر افراد کو انتظار تھا کہ سنی اتحاد کونسل کے نامزد امیدوار برائے وزارت اعلٰی میاں اسلم اقبال کب آئیں گے؟ تاہم وہ نہیں آئے۔
ملک احمد خان، عظمیٰ بخاری اور دیگر اراکین اسمبلی سے میاں اسلم اقبال سے متعلق سوالات ہوئے، جن پر ان کا کہنا تھا کہ ’وہ آئیں تو ہم خوش آمدید کہیں گے لیکن وہ آتے نہیں۔‘
سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کسی نے اب تک پروڈکشن آرڈر کی درخواست نہیں کی، پنجاب اسمبلی کے احاطے سے کسی کو گرفتار نہیں ہونے دوں گا۔ میاں اسلم اقبال نے ابھی تک حلف نہیں اٹھایا، پشاور ہائی کورٹ کی ہدایت پر وہ آئیں گے۔‘

چھ نو منتخب ارکان اسمبلی کا حلف

اس دوران ایوان کا عملہ پہنچا اور سیکریٹری اسمبلی بھی ہال میں پہنچ گئے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کے آنے کے بعد سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے یعنی پانچ بج کر 33 پر شروع ہوا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے ن لیگ کے ملک احمد خان اور سنی اتحاد کونسل کے احمد خان بھچر مدمقابل ہیں۔ ڈپٹی سپیکر کے لیے مسلم لیگ ن کے ملک ظہیر اقبال اور سنی اتحاد کونسل کے معین ریاض آمنے سامنے ہیں۔
اجلاس کی شروعات تک ایوان میں 316 ارکان اسمبلی موجود تھے۔ ان میں مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے 217 ارکان جبکہ سنی اتحاد کونسل کے 99 ارکان شامل تھے۔

خواتین اراکین اسمبلی سمیت دیگر اراکین مریم نواز کے ساتھ تصویر بنانے کے لیے ان کے ساتھ والی خالی نشست پر بیٹھے رہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)

نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب سے قبل سپیکر سبطین خان نے مزید چھ نو منتخب ارکان اسمبلی سے حلف لیا۔ حلف لینے والوں میں سنی اتحاد کونسل کے حافظ فرحت عباس، نوابزادہ وسیم بادوزئی اور مسلم لیگ ق کے چوہدری شافع حسین شامل تھے۔

’آپ کو ابھی بہت کچھ سننا ہے جلد بازی نہ کریں‘

تاخیر سے اجلاس کا آغاز ہوا تو سنی اتحاد کونسل کے رانا افتاب احمد نے ہاؤس پورا نہ ہونے کا مدعا اٹھایا جس کا جواب ملک احمد خان دیتے رہے۔
اس دوران علی پرویز ملک مائیک کے بغیر کچھ کہتے رہے لیکن رانا افتاب احمد نے انہیں ٹھوکتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو ابھی بہت کچھ سننا ہے جلد بازی نہ کریں اور تحمل سے کام لیں۔‘
سپیکر پنجاب اسمبلی نے اراکین اسمبلی کو سننے کے بعد اجلاس میں نماز کے لیے 20 منٹ کا وقفہ کر دیا۔ اس دوران حکومتی اور اپوزیشن اراکین ایک دوسرے کے ساتھ گُھل مل گئے۔
ملک احمد خان، رانا آفتاب احمد کے پاس آئے اور انہیں گلے لگایا۔ ن لیگ کے ملک اسد علی کھوکھر بھی اپوزیشن اراکین سے ملنے آئے۔ علی پرویز ملک گیلری میں بیٹھے مہمانوں کے ساتھ سیلفیاں لیتے رہے۔
خواتین اراکین اسمبلی سمیت دیگر اراکین مریم نواز کے ساتھ تصویر بنانے کے لیے ان کے ساتھ والی خالی نشست پر بیٹھے رہے۔
نماز کے وقفے کے بعد سنی اتحاد کونسل کے رانا آفتاب احمد نے شعر و شاعری میں حکومتی اراکین پر تنقید کی تو حکومتی بینچز پر بیٹھے ملک احمد خان نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے انتخابی عمل شروع کرنے کی درخواست کی۔

اجلاس میں مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اسحاق ڈار، پرویز رشید اور انوشے رحمان بھی موجود ہیں۔ (فوٹو: اردو نیوز)

سنی اتحاد کونسل کی جانب سے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن 26 فروری تک ملتوی کرنے کی استدعا کی جاتی رہی جبکہ حکومتی بینچز پر بیٹھے اراکین اجلاس کے ایجنڈے پر عمل درآمد کی درخواست کرتے رہے۔
اس کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے انتخابی عمل شروع کرواتے ہوئے سیکریٹری اسمبلی عامر حبیب سے انتخابی طریقہ کار بتانے کی درخواست کی۔ اس دوران سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ملک احمد خان اور عامر ڈوگر کی باہر بات ہو گئی ہے اور انہوں نے وقفے کے دوران معاملات طے کر لیے ہیں۔
تین گھنٹوں کے بعد بالآخر سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا آغاز ہوا۔
سیکریٹری اسمبلی عامر حبیب نے ارکان اسمبلی کو طریقہ کار کے حوالے سے آگاہ کیا۔ سیکریٹری پنجاب اسمبلی نے طریقہ کار بتاتے ہوئے کہا کہ سپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ تین بوتھس میں ہو گی اور پہلے سپیکر کا انتخاب ہو گا جس کے بعد ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہو گا۔
پولنگ کا عمل شروع کرنے سے قبل بیلٹ باکس الٹا کر کے دکھائے گئے تاکہ سب کی تسلی ہو کہ باکس خالی ہیں۔ اس کے بعد دونوں جانب سے اراکین اسمبلی نے اپنے پولنگ ایجنٹس کو ڈائس کے سامنے بھیجا
سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی صدارت میں جاری اجلاس میں مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اسحاق ڈار، پرویز رشید اور انوشے رحمان بھی موجود ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب سہیل ظفر چٹھہ بھی پنجاب اسمبلی کے اندر موجود ہیں۔

شیئر: