Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب کی 18 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

پنجاب کی 18 رکنی صوبائی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے۔ حلف کی تقریب گورنر ہاؤس میں ہوئی جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے شرکت کی۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے وزرا سے حلف لیا۔ 
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے حلف اٹھانے والے وزرا کو مبارکباد دی اور نئی کابینہ کے ارکان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا ’پنجاب کی نئی کابینہ سے عوام کو بہت سی توقعات وابستہ ہیں، انشا اللہ عوامی امیدوں پر پورا اتریں گے۔ میں اورمیری ٹیم آج کے دن سے عوام کی خدمت کا عہد کرتے ہیں۔‘
پنجاب کے وزرا میں سینیئر وزیر مریم اورنگ زیب جبکہ دیگر وزیروں میں عظمیٰ زاہد بخاری، کاظم پیرزادہ، رانا سکندر حیات، خواجہ سلمان رفیق، خواجہ عمران نذیر، ذیشان رفیق، بلال اکبر خان، سہیل احمد خان، بلال یاسین، رمیش سنگھ اروڑہ، خلیل طاہر سندھو، فیصل ایوب، اشفاق حسین، شیر علی گورچانی، سہیل شوکت اور مجتبیٰ شجاع الرحمان شامل ہیں۔
پنجاب کے وزرا کا تعارف:
مریم اورنگزیب

پی ڈی ایم حکومت میں ملک کی وزیر اطلاعات رہنے والی مریم اورنگ زیب پنجاب کی کابینہ میں شامل کر لی گئی ہیں۔
وہ پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات بھی ہیں۔ نواز شریف کی تاحیات نااہلی کے بعد جب سپریم کورٹ نے انہیں پارٹی صدر کے عہدے سے بھی ہٹا دیا اور شہباز شریف پارٹی صدر بنے تو انہوں نے مریم اورنگزیب کو پارٹی کا ترجمان مقرر کردیا۔ اس کے بعد سے مریم اورنگزیب پاکستان کے سیاسی منظرنامے پر نمایاں نظر آئیں۔ اب وہ مخصوص نشست پر پنجاب اسمبلی کی رکن ہیں اور مریم نواز کے معتمد خاص کے طور پر بھی جانی جاتی ہیں۔
عظمیٰ زاہد بخاری

مسلم لیگ ن کی صوبہ پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری کو بھی پنجاب کابینہ میں شامل کر لیا گیا ہے۔ وہ بھی شہباز شریف کے پارٹی کے صدر بنائے جانے کے بعد پنجاب میں پارٹی کی ترجمان بنائی گئیں۔ عظمیٰ زاہد بخاری 2002 سے پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر رکن منتخب ہو رہی ہیں۔ وہ 2013 تک پیپلزپارٹی کا حصہ رہیں تاہم اس کے بعد انہوں نے مسلم لیگ ن جوائن کر لی۔ دو مرتبہ پیپلزپارٹی اور تیسری مرتبہ وہ مسلم لیگ ن کی مخصوص نشست پر پنجاب اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔
خواجہ عمران نذیر
شہباز شریف کے پنجاب میں تیسرے دورحکومت میں خواجہ عمران نذیر 2016 میں پہلی مرتبہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کے وزیر بنائے گئے۔ ان کا شمار ان اراکین اسمبلی میں ہوتا ہے جو 2008 سے مسلسل ن لیگ کے پلیٹ فارم سے رکن منتخب ہو رہے ہیں۔

اب انہیں مریم نواز کی کابینہ میں بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ یہ بطور وزیر ان کا دوسرا دور ہو گا۔
خواجہ سلمان رفیق
سال 2012 میں پہلی مرتبہ اس وقت کے وزیر اعلی شہباز شریف کے سپیشل اسسٹنٹ کے طور پر اپنی سیاست کا آغاز کرنے والے خواجہ سلمان رفیق نے پنجاب میں مشیر صحت اور بعد ازاں وزیر صحت کے طور پر ذمہ داریاں انجام دیں۔ اور شہباز شریف کی تیسری وزارت اعلی میں بھی اسی عہدے پر رہے جبکہ حمزہ شہباز کی مختصر حکومت میں بھی انہوں نے بطور وزیر کچھ عرصہ کام کیا۔ اب مریم نواز کی کابینہ میں بھی ان کو شامل کر لیا گیا ہے۔ خواجہ سلمان ، لیگی مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق کے بھائی ہیں۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان

پنجاب اسمبلی میں 2002 سے مسلسل مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے میاں مجتبی شجاع الرحمان کو شہباز شریف نے 2008 کے انتخابات کے بعد اپنی کابینہ میں شامل کیا اس وقت وہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر تھے۔
اس کے بعد 2013 کی پنجاب کابینہ میں انہیں صوبائی وزیر خزانہ لگایا گیا۔ اس مرتبہ ن لیگ حلقوں کی طرف سے ان کا نام سپیکر کے طور پر بھی لیا جا رہا تھا تاہم آخری وقت میں ملک احمد خان کو سپیکر کا عہدہ دے دیا گیا۔ اب مجتبی شجاع الرحمان مریم نواز کی کابینہ کا بھی حصہ ہیں۔
بلال یاسین
لاہور میں نواز شریف کے حلقے سے صوبائی نشست سے کامیاب ہونے والے بلال یاسین بھی مریم نواز کی کابینہ میں شامل ہیں۔ وہ کلثوم نواز کے قریبی رشتہ دار ہیں۔ جبکہ 2002 میں پہلی مرتبہ وہ رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔ اس کے بعد 2008 کے انتخابات میں وہ رکن قومی اسمبلی بن گئے۔ اسی طرح 2013 کے انتخابات میں وہ دوبارہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تو شہباز شریف نے انہیں اپنی کابینہ میں وزیر خوراک مقرر کر دیا۔ وہ 2018 اور 2023 میں مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے ہیں۔
ملک فیصل ایوب کھوکھر
پنجاب کی کابینہ میں نیا اضافہ ملک فیصل ایوب کھوکھر ہیں جو پہلی مرتبہ ہی رکن منتخب ہوئے ہیں اور پہلی مرتبہ ہی انہیں بطور وزیر مریم نواز کی کابینہ میں کام کرنے کا موقع مل رہا ہے۔
خلیل طاہر سندھو:
اقلیتی نشست پر منتخب ہونے والے خلیل طاہر سندھو بھی مسلم لیگ ن کی پنجاب کی کابینہ میں 2008 سے کسی نہ کسی طرح موجود ہیں۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے مسیحی رکن اسمبلی خلیل طاہر سندھو گزشتہ دور حکومت میں پنجاب اسمبلی کے چیف وہیپ بھی رہے ہیں۔
شیر علی گورچانی:
ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے شیر علی گورچانی بھی 2008 سے مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر مسلسل منتخب ہو کر اسمبلی میں پہنچے والوں میں شامل ہیں۔ 2013 کی اسمبلی میں وہ پنجاب کے ڈپٹی سپیکر بھی رہے ہیں۔
رمیش سنگھ اروڑا:
سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے رمیش سنگھ اروڑا کرتارپور کے علاقے سے ہیں وہ پہلے بھی مسلم لیگ ن کی اقلیتی نشست پر اسمبلی کا حصہ رہے تاہم ان کو پہلی مرتبہ وزارت دی گئی ہے۔
سہیل شوکت بٹ:
سابقہ ممبر قومی اسمبلی سہیل شوکت بٹ اس دفعہ پنجاب کی کابینہ میں پہلی بار جگہ بنانے والوں میں شامل ہیں۔ وہ 2008 کا پنجاب اسمبلی کا الیکشن ہارے تھے البتہ 2013 کے عام انتخابات میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو گئے تھے۔ 2017 میں ان کا نام اس وقت خبروں میں آیا جب ان پر قتل کے الزام میں فرد جرم عائد ہوئی۔ تاہم بعد میں وہ اس مقدمے میں بری ہوگئے ۔ 2018 میں وہ پہلی مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
چوہدری شافع حسین:
مسلم لیگ ن پنجاب کی کابینہ میں اتحادیوں کو بھی جگہ دی گئی ہے جبکہ مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شافع حسین کو بھی وزارت دی گئی ہے۔

مسلم لیگ ق کے راہنما چوہدری شافع حسین کو بھی وزارت دی گئی ہے۔ (فوٹو: ایکس)

ان کا شمار بھی ان ایسے وزرا میں جو پہلی دفعہ کسی بھی کابینہ میں شامل ہوئے ہیں۔ وہ پی پی 31 گجرات سے ق لیگ کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں۔
عاشق حسین گرمانی:
اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے سید عاشق حسین گرمانی سابق ممب قومی اسمبلی رہے ہیں وہ 2013 میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر رکن قومی قومی اسمبلی منتخب ہوئے تو انہیں وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے ریلوے بنایا گیا اس مرتبہ انہوں نے صوبائی نشست پر الیکشن لڑا وہ بھی پہلی مرتبہ پنجاب کی کابینہ میں آئے ہیں۔
رانا سکندر حیات:
پھول نگر سے تعلق رکھنے والے رانا سکندر حیات بھی پہلی مرتبہ پنجاب کی کابینہ کا حصہ بنےہیں۔ وہ رانا حیات خان کے صاحبزادے ہیں جو کہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ سے قومی اسمبلی کی نشست پر منتخب ہوئے ہیں۔
محمد کاظم پیرزادہ:
بہاولپور سے تعلق رکھنے والے محمد کاظم پیرزادہ بھی 2008 سے مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وہ گزشتہ تین ادوار میں منتخب ہوئے جبکہ پہلی مرتبہ ان کو کابینہ کا حصہ بننے کا موقع ملا ہے۔

سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے رمیش سنگھ اروڑا کرتارپور کے علاقے سے ہیں (فوٹو: ایکس)

صہیب ملک بھرت:
حالیہ انتخابات میں الیکشن کمپین کے دوران مشہور ہونے والے صہیب بھرت کا تعلق سرگودھا سے ہے۔ وہ 2018 میں بھی پنجاب اسمبلی کے رکن بنے لیکن ان کے حصے میں وزارت پہلی مرتبہ آئی ہے۔
بلال اکبر خان:
نارووال سے تعلق رکھنے والے بلال اکبر خان دوسری مرتبہ رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے ہیں وہ 2018 میں بھی ن لیگ کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے۔ وہ بھی پنجاب کابینہ میں پہلی مرتبہ وزیر بنے ہیں۔

شیئر: