Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ووٹ دینے پر اختر مینگل کا شکریہ، مولانا فضل الرحمان شاید سو گئے تھے‘

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ’عمران خان میرے اس وقت کے دوست ہیں جب ہم نے اے پی ڈی ایم بنائی تھی۔‘ فوٹو: اے ایف پی
صدارتی الیکشن ہارنے کے بعد سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ الیکشن اچھے ماحول میں ہوئے، یہ نئے دور کا آغاز ہے کہ ووٹ خریدنے اور بیچنے کا عمل نہیں ہوا۔
سنیچر کی شام اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’اختر جان مینگل کا مشکور ہوں کہ انہوں نے گھر میں بیماری ہونے کے باوجود اسلام آباد میں مجھے ووٹ دیا۔‘
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں ااختر مینگل کی پارٹی کا رکن نہیں تھا اس لیے وہاں سے ایک بھی ووٹ نہ ملنے پر افسوس ہوا۔
’ڈاکٹر مالک رات تک تو کہہ رہے تھے کہ سنی اتحاد کونسل کو ووٹ دیں گے۔ پتہ نہیں وہ کیلے پر پھسل گئے یا غریب کے ساتھ کیا ہوا۔‘
انہوں نے صدارتی الیکشن کے ماحول کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک اچھی بات ہے، اچھی روایت پڑ گئی ہے۔‘
محمود خان اچکزئی نے مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے درمیان کشیدہ ماحول کے بارے میں کہا کہ ’یہ حالات اچھے مستقبل کی کی طرف اشارہ نہیں کر رہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں فضا مکدر ہے۔‘
سنی اتحاد کونسل کے امیدوار نے کہا کہ ’نواز شریف سے درخواست کروں گا کہ اپنی جماعت کے لوگوں سے کہیں کہ دوسروں کو برداشت کریں، عمران خان کی پارٹی کو بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے ووٹ دیے ہیں اس لیے اُن کو مانیں۔‘
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ’ہم چھوٹے ہیں مسائل بہت بڑے ہیں، اس سارے خطے، ایران اور وسطیٰ ایشیا کے لیے، افغانستان کی طرف بھی ہمیں اپنی پالیسی کو دیکھنا ہوگا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’زرداری کو مبارکباد دینے گیا تھا وہ موجود نہ تھے، نوید قمر اور دیگر پارٹی رہنماؤں کو مبارکباد دی۔‘
جے یو آئی کے سربراہ کی جانب سے ووٹ نہ ملنے کے سوال پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ’مولانا فضل الرحمان شاید سو گئے ہوں، اُن کا ووٹ ہمیں ملنا چاہیے تھا۔‘
محمود خان اچکزئی سے پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین سے اُن کی نئی دوستی کتنا عرصہ چلے گی؟ تو ان کا جواب تھا کہ ’عمران خان میرے اس وقت کے دوست ہیں جب ہم نے اے پی ڈی ایم بنائی تھی۔‘

شیئر: