Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاقی کابینہ کا حلف: کیا پاکستان 80 کی دہائی کی طرف پلٹ رہا ہے؟

کابینہ میں ایم کیو ایم، باپ، تحریک استحکام اور مسلم لیگ ق کو بھی حصہ دار بنایا گیا ہے (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان میں وزیراعظم شہباز شریف کی 18 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں 13 ایم این اے، 2 سینیٹرز اور 3 ٹیکنو کریٹس کو شامل کیا گیا ہے۔
کابینہ ڈویژن نے 18 وفاقی وزرا اور ایک وزیر مملکت کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
وفاقی وزراء میں خواجہ آصف، احسن اقبال، رانا تنویر حسین، چوہدری سالک حسین، عبدالعلیم خان، اعظم نذیر تارڑ، جام کمال، امیر مقام، سردار اویس لغاری، عطا اللہ تارڑ، خالد مقبول صدیقی، قیصر احمد شیخ، ریاض حسین پیرزادہ، جنید انوار ،اسحاق ڈار اور مصدق احمد ملک شامل ہیں۔ جبکہ شیزا فاطمہ خواجہ کا بطور وزیر مملکت نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔
اسی طرح تین ٹیکنو کریٹس میں احد چیمہ، محمد اورنگزیب اور محسن نقوی نے بھی وزارت کا حلف اٹھا لیا ہے۔ تاہم ان کا یہ حلف چھ مہینے کے لیے ہے۔ اس عرصے میں انہیں سینیٹ یا قومی اسمبلی سے منتخب ہو کر ایوان میں پہنچنا ہے۔
اگر کابینہ کے اراکین پر نظر دوڑائی جائے تو اس میں ایم کیو ایم، باپ، تحریک استحکام اور مسلم لیگ ق کو بھی حصہ دار بنایا گیا ہے۔ تاہم پیپلزپارٹی جو صدر سمیت دیگر آئینی عہدے لینے کی خواہاں ہے، ان کی کابینہ میں ابھی تک نمائندگی نہیں ہے۔
تو کیا مختلف سیاسی جماعتوں کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے سے پی ڈی ایم ٹو کا دور شروع ہو رہا ہے یا پھر ٹیکنو کریٹس کی شمولیت سے کسی قومی حکومت کی طرف بات جا رہی ہے؟ اس سوال پر مبصرین کی مختلف آراء ہیں۔
سینئیر صحافی اور تجزیہ کار وجاہت مسعود کہتے ہیں کہ ’کابینہ کی جو شکل ہمارے سامنے آئی ہے اس سے 88 میں محترمہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ جو کیا گیا اس کی یاد تازہ ہو گئی ہے۔ بی بی کو کہا گیا تھا کہ خزانہ اور خارجہ دونوں وزارتوں پر اپنے لوگ لگانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اس کابینہ میں اب خزانہ اور داخلہ شہباز شریف صاحب کے پاس نہیں ہے۔ میں تو اسے بالکل بھی پی ڈی ایم ٹو یا قومی حکومت نہیں کہوں گا یہ ہائیبرڈ پلس نظام ہے اور طاقت کا مرکز کوئی اور ہے۔‘
شہباز کابینہ میں شامل وزرا کا تعارف

خواجہ آصف

 سیالکوٹ سے منتخب ہونے والے خواجہ آصف ایک مرتبہ پھر کابینہ کا حصہ ہیں۔ وہ اس سے پہلے ملک کے وزیر دفاع رہ چکے ہیں۔ وہ یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں 2008 میں بھی کچھ وقت تک رہے۔ بعد ازاں نواز شریف، شاہد خاقان اور پھر شہباز شریف کی کابینہ میں رہے۔

احسن اقبال

مسلم لیگ ن کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال بھی ان وزرا میں سے ہیں جو ن لیگ کی حکومت آئی وہ اس کا حصہ رہے۔ نواز شریف کی 2017 میں حکومت ختم ہونے پر شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں وہ ملک کے وزیر داخلہ تھے۔ تاہم عام طور پر وہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی وزارت سنبھالتے رہے ہیں۔

رانا تنویر

رانا تنویر بھی مستقل لیگی کابینہ کا حصہ ہیں جو ہر دور میں وزیر رہے اور ان کی وجہ شہرت ڈیفنس پروڈکشن کی وزارت رہی ہے۔ چاہے وہ نواز شریف کی کابینہ کا حصہ ہوں یا شہباز شریف یا پھر خاقان عباسی کی۔

خواجہ آصف نواز شریف، شاہد خاقان اور پھر شہباز شریف کی کابینہ میں بھی وزیر رہے (فوٹو: اے ایف پی)

اعظم نذیر تارڑ

مسلم لیگ ن کی قانونی مشکلات میں سب سے زیادہ کام آنے والے اعظم نذیر تارڑ کا سیاسی سفر چند برسوں پر محیط ہے لیکن انہوں نے پارٹی میں بہت جلد جگہ بنائی ہے۔ ان کا تعلق حافظ آباد سے ہے۔  پی ڈی ایم حکومت میں انہیں وزارت قانون کا قلم دان سونپا گیا تھا۔

چوہدری سالک حسین

ق لیگ سے تعلق رکھنے والے چوہدری سالک حسین بھی دوسری مرتبہ وزیر بن رہے ہیں وہ پی ڈی ایم حکومت میں بھی وزیر تھے۔ وہ چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ان کے دوسرے بیٹے چوہدری شافع پنجاب میں مریم نواز کی کابینہ کا حصہ ہیں۔

عبد العلیم خان

استحکام پاکستان پارٹی کے صدر علیم خان پہلی مرتبہ کسی بھی وفاقی کابینہ کا حصہ بنے ہیں۔ اس سے پہلے ان کا سفر مشرف دور میں ق لیگ سے شروع ہوا تو وہ پنجاب میں آئی ٹی کے وزیر رہے۔ پی ٹی آئی میں آنے کے بعد انہیں سینئیر وزیر  بنا دیا گیا تاہم اب اپنی نئی پارٹی بنانے کے بعد وہ وفاقی وزیر بن چکے ہیں۔

جام کمال خان

بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ جام کمال بھی وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔ وہ شاہد خاقان عباسی کے دور میں بھی وفاقی کابینہ کا حصہ تھے اور ان کے پاس پیٹرولیم کی وزارت تھی۔ وہ باپ پارٹی میں رہے اور اب ن لیگ کا حصہ ہیں۔

امیر مقام

مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا کے صدر امیر مقام کو بھی وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ وہ نواز شریف کے قریبی ترین ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں۔۔ مشرف دور میں وہ ق لیگ کے پلیٹ فارم سے بھی وفاقی کابینہ کا حصہ رہے تاہم بعد میں وہ ن لیگ میں شامل ہو گئے۔

اعظم نذیر تارڑ کو پی ڈی ایم حکومت میں وزارت قانون کا قلم دان سونپا گیا تھا (فوٹو: اے پی پی)

سردار اویس خان لغاری

جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے اویس لغاری بھی وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔ وہ کئی مرتبہ وفاقی وزیر رہ چکے ہیں مشرف دور میں وہ ملک کے آئی ٹی کے وزیر تھے۔ مسلم لیگ ن میں شمولیت کے بعد وہ دو مرتبہ وفاقی وزیر رہے۔ گزشتہ انتخابات میں وہ صوبائی نشست پر کامیاب ہوئے اور پنجاب اسمبلی کا حصہ بنے۔ مختص وقت کے لیے وہ حمزہ شہباز کی کابینہ میں رہے۔

عطا اللہ تارڑ

پچھلے دس سالوں میں مسلم لیگ ن کی سیاسی لڑائی میں صف اول میں نظر آنے والے عطاللہ تارڑ ایک مرتبہ پھر شہباز کابینہ میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ پی ڈی ایم کی حکومت میں وہ مشیر برائے داخلہ تھے تاہم اس مرتبہ وہ منتخب ہو کر اسمبلی میں پہنچے ہیں۔

خالد مقبول صدیقی

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی بھی وفاقی وزیر بن چکے ہیں اس سے پہلے وہ عمران خان کی کابینہ میں بھی وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی رہ چکے ہیں۔
شیزا فاطمہ خواجہ
کابینہ کی واحد خاتون رکن شیزا فاطمہ خواجہ ہیں۔ وہ دوسری مرتبہ کابینہ میں شامل ہو رہی ہیں اس سے پہلے وہ پی ڈی ایم حکومت میں وزیراعظم کی خصوصی مشیر تھیں۔ وہ خواجہ آصف کی بھتیجی ہیں اور مخصوص نشست پر اسمبلی میں پہنچی ہیں۔

شیئر: