Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’روس کو دبایا نہیں جا سکتا‘، ولادیمیر پوتن پانچویں بار صدر منتخب

ولادیمیر پوتن 1999 سے اقتدار میں ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ولادیمیر پوتن نے پانچویں مرتبہ صدر منتخب ہونے کے بعد کہا ہے کہ روسیوں نے ان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق الیکشن میں ولادیمیر پوتن نے 87 اعشاریہ دو فیصد ووٹ حاصل کیے۔
سرکاری نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ صدارتی انتخابات میں یہ ایک ریکارڈ فتح ہے جہاں انہیں حقیقی مقابلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ پوتن اگلے چھ سال کے لیے روس کے صدر ہوں گے۔
پوتن نے پیر کی صبح ماسکو میں اپنی انتخابی مہم کے ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ‘میں آپ کی حمایت اور اعتماد کے لیے آپ اور ملک کے تمام شہریوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘
ولادیمیر پوتن جو سٹیٹ سکیورٹی کمیٹی (کے جی بی) کے سابق لیفٹیننٹ کرنل تھے، پہلی بار 1999 میں اقتدار میں آئے تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’انتخابات کے نتائج سے مغرب کو یہ پیغام جانا چاہیے کہ اس کے رہنماؤں کو ایک جرات مند روس سے نمٹنا پڑے گا، آنے والے برسوں میں چاہے وہ جنگ میں ہو یا امن میں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’روس کو ڈرایا دھمکایا اور دبایا نہیں جا سکے گا۔‘
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے آنجہانی اپوزیشن رہنما الیکسی نیوالنی کی موت کو ایک ’افسوسناک واقعہ‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے میں ان کو رہا کرنے کے لیے تیار تھے۔
یوکرین اور اس کے اتحادیوں نے صدارتی الیکشن پر شدید تنقید کی ہے۔ یہ صدارتی الیکشن روسی افواج کے زیر کنٹرول یوکرین کے کچھ حصوں میں بھی منعقد کیا گیا تھا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پوتن کو ایک ’آمر‘ قرار دیا جو ’اقتدار کے نشے میں ہیں۔‘
اگر ولادیمیر پوتن کریملن کی ایک اور مکمل مدت پوری کرتے ہیں، تو وہ 18ویں صدی میں کیتھرین دی گریٹ کے بعد سے کسی بھی روسی رہنما کے مقابلے میں زیادہ دیر تک اقتدار میں رہنے والے رہنما ہوں گے۔

شیئر: