Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پرویز خٹک کی پارٹی میں شمولیت فائدہ مند ہوتی تاہم جلد بازی میں غلط فیصلہ ہوا‘

پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے ترجمان ایڈوکیٹ معظم بٹ کے مطابق پارٹی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کے لیے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز (پرویز خٹک کی پارٹی) میں شمولیت فائدہ مند ہوتی، لیکن رابطوں میں کمی اور جلد بازی کی وجہ سے غلط فیصلہ ہو گیا۔
پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے ترجمان ایڈوکیٹ معظم بٹ نے اردو نیوز کو بتایا کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کی قیادت نے تمام شرائط پر اتفاق کیا تھا اور بیرسٹر علی ظفر بھی اس کے حق میں تھے۔
اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں سے محروم ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے کئی مرکزی رہنما سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کے فیصلے کو غلط قرار دے رہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے سے قبل پی ٹی آئی کی پرویز خٹک کی پارٹی سے بات چیت چل رہی تھی جس میں انصاف لائیرز فورم کے سیکریٹری جنرل اور پی ٹی آئی کے ترجمان ایڈوکیٹ معظم بٹ نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
معظم بٹ نے بتایا کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کا پلیٹ فارم غیر مشروط طور پر ہمیں دستیاب تھا۔
ایڈوکیٹ معظم بٹ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری حبیب اللہ اورکزئی سے ابتدائی  گفتگو کے بعد اسد قیصر بھی مذاکرات میں شامل ہوئے جنھوں نے اپنے مطالبات پیش کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک اور محمود خان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا جس کے بعد پرویز خٹک نے استعفی دے دیا جبکہ محمود خان بھی پی ٹی آئی سے اتحاد کے لیے استعفٰی دینے پر رضامند تھے۔
’سابق وزیراعلی محمود خان کا رویہ بہت مثبت رہا وہ غیر مشروط طور پر پارٹی پی ٹی آئی کے حوالے کر رہے تھے۔‘

معظم بٹ کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک اور محمود خان کے استعفی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو)

معظم بٹ نے بتایا کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز سے مذاکرات کے بارے میں عمر ایوب اور اعظم سواتی کو بھی آگاہ کیا تھا، تمام معاملات طے پا گئے تھے مگر اچانک سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا اعلان کیا گیا۔
’اسد قیصر نے اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین تک یہ بات پہنچائی تھی۔ ان تمام مراحل میں پارٹی کو پل پل کی خبر دیتے رہے، پی ٹی آئی کے لیے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز میں شمولیت موثر ثابت ہوتی اور آج ہم مخصوص نشستوں سے محروم نہ ہوتے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’وقت کی کمی، رابطوں کے فقدان اور ہماری طرف سے جلد بازی میں یہ سب کچھ ہوا جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔‘
ایڈوکیٹ معظم بٹ کے مطابق پارٹی میں کسی قسم کا کوئی اختلافات نہیں۔ ’اُس وقت حالات کے تناظر میں ہر رہنما یہ کوشش کر رہا تھا کہ کسی طرح شمولیت ہو جائے کیونکہ پی ٹی آئی امیدواروں کے پاس وقت کم تھا۔‘
حال ہی میں پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا فیصلہ غلط تھا۔ ان کے مطابق عمران خان نے مولانا شیرانی کی پارٹی کے ساتھ اتحاد کی ہدایت کی تھی۔

شیئر: