Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان اور ایران کا تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق

پاکستان اور ایران کے درمیان آٹھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں جبکہ دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ 
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی پیر کی صبح تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچے ہیں جہاں وہ پڑوسی ملک کے ساتھ رواں برس ہونی والی فوجی جھڑپوں کے بعد تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کریں گے۔
ابراہیم رئیسی کے ہمراہ ان کی اہلیہ، کابینہ کے ارکان اور تاجروں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے۔
وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر پاکستان کی فوج کے دستے نے ایرانی صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا جس کے بعد انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
پیر کو اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایران پاکستان دو طرفہ تعلقات کے فروغ  مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے گفتگو کی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کی جانب سے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عام انتخابات کے بعد آپ پہلے سربراہِ مملکت ہیں جو پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، ’مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم آپ کے اس دورے کا خیر مقدم کرتی ہے۔‘
پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کے مطابق پاکستان اور ایران نے تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، زراعت، صحت، کلچر اور عدالتی نظام سمیت مختلف شعبوں میں مجموعی طور آٹھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔‘
اس موقعے پر مفاہمت کی جن یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ان میں پاکستان اور ایران کے درمیان جوائنٹ فری/سپیشل اکنامک زون کے قیام، ایران کی کوآپریٹو لیبر اور سماجی بہبود کی وزارت اور سمندر پار پاکستانیوں اور پاکستان کی انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کے درمیان تعاون، وزارتوں کی سطح پر عدالتی مدد اور قانونی تعاون، جانوروں کی حفظان صحت اور عمومی صحت کے لیے تعاون، ، پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور ایران کی نیشنل سٹینڈرڈ آرگنائزیشن کے درمیان تعاون اور ثقافت اور فلموں کا فروغ شامل ہیں۔

وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر پاکستان کی فوج کے دستے نے ایرانی صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا (فوٹو: پی ایم او)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ’ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم کسی صورت قابل قبول نہیں، اور ہم نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
قبل ازیں پاکستان کے دفترِ خارجہ نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ 22 سے 24 اپریل تک اپنے دورے کے دوران ایرانی صدر پاکستان کے وزیراعظم، صدر، چیئرمین سینیٹ اور قومی اسمبلی کے سپیکر سے ملاقاتیں کریں گے۔
ابراہیم رئیسی پاکستان کی صوبائی قیادت سے ملاقات کے لیے کراچی اور لاہور کا بھی دورہ بھی کریں گے۔
پاکستان میں فروری 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں حکومت کے قیام کے بعد یہ کسی بھی سربراہ ریاست کا اس ملک کا پہلا دورہ ہے۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی فضا برقرار ہے۔ چند دن قبل ایران نے اسرائیل پر راکٹ حملے کیے جس کے جواب میں جمعے کو اسرائیل نے بھی ایران پر حملہ کیا تھا۔
پاکستان اور ایران چند معاشی معاہدوں کے باوجود ناہموار تعلقات کی ایک تاریخ رکھتے ہیں جبکہ اسلام آباد سعودی عرب اور امریکہ کے زیادہ قریب سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان 2010 میں گیس پائپ لائن کا بڑا منصوبہ تاحال تعطل کا شکار ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کی مشترک سرحد پر جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں اور ہر دو جانب سے اپنے ایک دوسرے پر دہشت گردوں کا خاتمہ نہ کرنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پیر کو ملاقات میں ’دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں‘ اور باہمی تجارت و روابط بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

شیئر: