Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جنگ کے بعد معاملات پر بات چیت، انٹونی بلنکن سعودی عرب میں

امریکی وزیر خارجہ کا استقبال سعودی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر آف پروٹوکول افیئرز محمد الغامدی نے کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن پیر کو سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ یہ ان کے مشرق وسطیٰ کے دورے کا پہلا پڑاؤ ہے جس میں اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​ختم ہونے کے بعد غزہ میں انتظامی معاملات سمیت دیگر امور پر بات چیت کی جائے گی۔
عرب نیوز اور روئٹرز کے مطابق ریاض میں امریکہ گلف کوآپریشن کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کا سب سے مؤثر طریقہ جنگ بندی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن نے غزہ جنگ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کوششیں جاری رکھی ہیں۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال میں تھوڑی بہتری دیکھی ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر بھی زور دیا کہ وہ مزید اقدامات کرے۔
انٹونی بلنکن نے جی سی سی کے وزرا کو بتایا کہ ایران کے اسرائیل سے تصادم سے ایک عظیم تر دفاعی اتحاد کی ضرورت سامنے آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ حملہ ایران کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرے کی علامت ہے اور یہ اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم اپنے دفاع کے لیے اکٹھے ہو جانا چاہیے۔‘
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ملاقات کی۔ انہوں نے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں مشترکہ تعاون کے طریقوں کا جائزہ لیا۔
اعلیٰ امریکی سفارت کار اس ہفتے کے آخر میں اسرائیل کا سفر بھی کریں گے جہاں ان کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے کا امکان ہے کہ وہ غزہ کی سنگین انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں جن کا مطالبہ رواں ماہ صدر جو بائیڈن کر رہے تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق ریاض میں انٹونی بلنکن کی سعودی عرب کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔ پانچ عرب ریاستوں قطر، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کے ہم منصبوں کے ساتھ بھی ایک مشترکہ ملاقات متوقع ہے جس میں جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کے انتظامی معاملات پر بات چیت ہو گی۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ریاض میں ملاقات کی۔ (فوٹو: ایس پی اے)

امکان ہے کہ دورے کے دوران انٹونی بلنکن عرب اور یورپی ممالک کو اکٹھا کریں گے اور اس بات پر تبادلہ خیال کریں گے کہ یورپ کیسے غزہ کی تعمیر نو کی کوششوں میں مدد کر سکتا ہے۔
ناروے سمیت یورپی ممالک کا ایک گروپ اقوام متحدہ میں ایک عرب ریاست کی حمایت یافتہ امن منصوبے کے ساتھ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
بلنکن کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب مصر سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​بندی کے معاہدے کے امکانات پر بات کرنے کے لیے حماس کے رہنماؤں کی میزبانی کرے۔

شیئر: