Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں تباہ شدہ مکانات کی تعمیرِنو میں 80 برس لگیں گے: اقوام متحدہ

غزہ میں غربت کی شرح 2023 کے آخر میں 60 اعشاریہ سات فیصد تک پہنچ چکی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل حماس تنازع ماضی کی رفتار سے برقرار رہا تو غزہ کے تباہ شدہ مکانات کی تعمیر کا مرحلہ اگلی صدی تک طویل ہو سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس خدشے کا اظہار اقوام متحدہ نے منگل کو جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔
گزشتہ کئی ماہ سے جاری اسرائیلی فورسز کی بمباری کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں اربوں ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے اور یہاں کے کئی گنجان آباد علاقوں کی اونچی عمارات اب ملبے کا ڈھیر ہیں۔
فلسطینی حکام کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر مہلک حملوں کے بعد سے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں لگ بھگ 80 ہزار گھر تباہ ہو چکے ہیں اور دسیوں ہزار افراد مارے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ڈویلپمنٹ پروگرام(یو این ڈی پی) کی اس جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ’ غزہ کی پٹی کے تباہ حال مکانات کی تعمیرِنو میں 80 برس کا عرصہ لگ سکتا ہے۔‘
یو این ڈی پی نے اپنی رپورٹ میں حالیہ تنازع اور ماضی کے رحجانات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس جنگ کے سماجی و معاشی پہلوؤں اور اثرات کا تجزیہ کیا ہے۔

اسرائیلی فورسز کی بمباری کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں اربوں ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے (فائل فوٹو:ا ے ایف پی)

یو این ڈی پی کے منتظم ایچم سٹینر نے کہا ہے کہ ’اس مختصر سے دورانیے میں بے پناہ انسانی نقصانات، بڑے پیمانے پر تباہی، غربت میں تیزی سے اضافہ مستقبل میں بحرانوں کے ایک سلسلے کو جنم دے گا اور یہ کئی نسلوں کا مستقبل خطرے میں ڈالے گا۔‘
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نو ماہ کے عرصے میں غزہ کی آبادی میں غربت 38 اعشاریہ آٹھ سے بڑھ کر سنہ 2023 کے اواخر میں 60 اعشاریہ سات فیصد تک پہنچ چکی تھی جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ متوسط طبقے کا بڑا حصہ خطِ غربت سے نیچے جا رہا ہے۔

شیئر: